Inquilab Logo

ممبئی ۲۶/۱۱دہشت گردانہ حملوں کی۱۲؍ویں برسی ، زبردست احتجاج

Updated: November 27, 2020, 9:58 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai

مینارہ مسجد کے باہر رضا اکیڈمی کادہشت گردی کیخلاف مظاہرہ،دہشت گردوں کو پھانسی دینے کا مطالبہ

Raza Academy Protest - Pic : Inquilab
مینارہ مسجد کے باہر مظاہرین دہشت گردی کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرتے ہوئے۔ (تصویر:انقلاب

 عروس البلاد میں دہشت گردانہ حملوں کی بارہویں برسی کے موقع پر ان خوفناک حملوں میں مارے جانے والوں کو یاد کیا گیا۔  دہشت گردانہ حملوں کے خلاف رضا اکیڈمی کی جانب سے مینارہ مسجد کے باہر علماء نے احتجاج کیا اور داخلی و خارجی ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کی۔ مظاہرہ کرنے والے علماء اپنے ہاتھوں میں تختیاں اور پلے کارڈ اٹھائے ہوئے تھے اس پر دہشت گردانہ حملوں کی برسی اور دہشت گردوں کے خلاف الگ الگ نعرے لکھے ہوئے تھے اور انہوں نے یہ نعرے اپنے طور پر بلند بھی کئے ۔  یاد رہے  کہ ۲۶ نومبر ۲۰۰۸ ءکو امن اور انسانیت کے دشمنوں نے اپنی حیوانیت سے شہر کے الگ الگ حصوں میں تقریباً ۱۶۴؍ لوگوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا اور ۳۰۰ سے زائد لوگوں کو زخمی کر دیا تھا۔ چھترپتی شیواجی مہاراج ٹرمنس پر ۵۸ مسافروں کو گولی ماردی تھی چنانچہ ۱۲ سال بعد بھی ان حملوں کی یادیں ممبئی واسیوں کے ذہنوں میں تازہ ہیں اور جنہوں نے اپنوں کو کھو یا تھا وہ شاید ہی کبھی اسے بھلا پائیں۔
  رضا اکیڈمی کے جنرل سیکریٹری محمد سعید نوری نے کہا کہ اس حملے کا منہ توڑ جواب دینے کے لئے ممبئی پولیس کے جوانوں اور افسران نے بہادری کی مثال قائم کی ۔ ہم شہید پولیس اہلکاروں کو اور ان کی بہادری کو سلام کرتے ہیں ۔ ساتھ ہی یہ مطالبہ بھی دہراتے ہیں کہ پاکستانی دہشت گردوں کو ہندوستان بھیجنے کے پاکستانی ماسٹر مائنڈ حافظ سعید، اظہر مسعود وغیرہ کو ہندوستان کے حوالے کیا جائے ۔ اس کے علاوہ حکومت ہند شہید ہونے والے پولیس اہلکاروں کا مکمل خیال رکھے نہ کہ ان سے وقتی ہمدردی ظاہر کر کے انہیں بے یار‌ و مددگار چھوڑ دیا جائے ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم ہر طرح کی دہشت گردی کی مذمت کرتے ہیں خواہ وہ ملکی سطح پر ہو یا غیر ملکی سطح پر ۔اور یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ دہشت گردی دہشت گردی ہے اس کا کوئی خاص مذہب نہیں ہوتا ۔  مولانا خلیل الرحمٰن نوری نے کہا کہ دہشت گردانہ حملوں میں جس طرح دہشت گردوں نے تباہی مچائی تھی اسے سوچ کر رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں ۔ یہ ضروری ہے کہ اسے کسی خاص مذہب  اور تعصب کے چشمے سے نہ دیکھ کر اس کے خاتمے کیلئے سنجیدہ کوششیں کی جائیں ۔مولانا امان اللہ رضا نے کہا کہ اسلام أمن و آشتی کا مذہب ہے اور اسلام نے ایک ایک جان کو قیمتی قرار دیا ہے ۔ اسلام میں دہشت گردی کی کوئی گنجائش نہیں ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK