Inquilab Logo

ممبرا :پہاڑی اور کھاڑی کے جھوپڑےخالی کرنے کا نوٹس

Updated: May 21, 2022, 8:21 AM IST | Iqbal Ansari | Mumbai

میونسپل کارپوریشن نے انتہائی مخدوش اور مخدوش عمارتوںکی فہرست بھی جاری کی۔ خطرناک قرار دی گئی عمارتوں کو منہدم کرنے کی کارروائی شروع کرنے کا دعویٰ بھی کیا

Residents have been given notice to vacate the huts on the hill.
پہاڑی پر واقع جھوپڑے خالی کرنے کا نوٹس مکینوں کو دیا گیاہے۔

 ہرسال کی طرح امسال بھی مانسون شروع ہونے سے قبل تھانے میونسپل کارپوریشن( ٹی ایم سی ) کی جانب سے  ممبرا کی پہاڑی پر آباد ۳؍ہزار ۷۰۰؍ جھوپڑ وں کو  خالی کرنے کا نوٹس دیا گیا ہے  ۔ اسی طرح ممبرا اور دیوا وارڈ کمیٹیوں کی جانب سے انتہائی خطرناک اور خطرناک   اور کم خطرناک کی عمارتوںکی فہرست بھی جاری کی گئی ہے۔ انتہائی خستہ حال عمارتوں کومنہدم کرنے کی کارروائی بھی شروع کرنے کا دعویٰ شہری انتظامیہ کی جانب سے کیاگیا ہے ۔ اس نے یہ بھی واضح کیا کہ اگر اس نوٹس کے بعد بھی مکانات میں لوگ مقیم رہے تو کسی بھی حادثے کا  ذمہ دار شہری انتظامیہ نہیں ہوگا۔ واضح رہے کہ تھانے میونسپل کارپوریشن کے واگلے اسٹیٹ، کلوا اور ممبرا کی پہاڑیوں پر   کچی بستیاں    واقع ہیں۔ بارش کے موسم میں  یہاں چٹان کھسکنے یا مٹی کے تودے گرنے کی وجہ سے حادثات زیادہ ہوتے ہیں۔  گھولائی نگر  کلوا کے پہاڑی علاقے میں واقع ہے۔ پچھلے سال یہاں مٹی کے تودے گرنے سے چند افراد ہلاک ہوئےتھے۔ ممبرا کی  پنجابی کالونی میں بھی چٹان کھسکنے کا واقعہ ہوا تھا لیکن کوئی نقصان نہیں ہوا تھا۔ تاہم گزشتہ چند برس سے اس طرح کے واقعات مسلسل ہو رہے ہیں۔ طوفانی بارش سے پہاڑی کے ڈھلان پر بنے مکانات بھی بہہ جاتے ہیں۔ یہ بھی اندیشہ ہے کہ شدید بارش کے دوران پہاڑی کی ڈھلان پر موجود مٹی اکھڑ جائے  اور بڑے بڑے پتھر گر جائیں  جس سے  جانی و مالی نقصان ہو گا۔ اس کے پیش  منظر   احتیاطی اقدامات کے طور پر  شہری انتظامیہ کی جانب سے وہاں موجود مکانات کو خالی کرنے کا نوٹس دیا جاتا ہے اورمکینوں سے کہا جاتا ہے کہ وہ بارش کے چار مہینوں میں محفوظ مقامات پر منتقل ہو جائیں لیکن چونکہ ان کے پاس  رہائش کا کوئی متبادل  انتظام نہیں ہے اس لئے وہ  مجبوراً وہاںرہتے ہیں۔ اس لئے بلدیہ کی جانب سے صرف نوٹس دینے کی کارروائی کی جارہی ہے۔
کن علاقوں کے جھوپڑوں کو نوٹس دیا گیا 
  پہاڑی اور کھاڑی کے قریب آباد جن علاقوں کو نوٹس دیاگیا ہے،  ان میں ریتی بندر، ممبرا دیوی، سیلیش نگر ، ادے نگر، گاؤں دیوی ، سدھارتھ نگر،درگا ماتا ،آزاد نگر، بھولے ناتھ نگر، کھڑولی دیوی کے آس پاس آباد جھوپڑے، رانا نگر، پنجابی کالونی، گوتم نگر، دت چوک، دتاواڑی کا احاطہ، کیلاش گری نگر اور بائی پاس روڈ کا احاطہ، بنجارہ وستی سیوالال نگر، ٹھاکر پاڑہ، سمراٹھ نگر، شری سوامی سمرتھ چال،  آزاد نگر، شیواجی نگر، بھیا واڑی، کھڑی مشین روڈ،غریب نواز اسکول، سبھی ہل اسٹیشن اور کھاڑی والے علاقے شامل ہیں۔
  نوٹس میں کہا گیا ہے کہ کچی آبادیوں کے مکینوں کو فوری طور پر یہاں رہائش ترک کردینا چاہئے اور دوسری جگہ  رہائش  تلاش کرنی چاہئے۔ بارش کے موسم میں ممبرا بائی پاس روڈ کی پہاڑیوں سے پانی بہتا ہے اور جگہ جگہ آبشار بن جاتے ہیں۔ شہری انتظامیہ نے شہریوں کو حادثات سے بچنے کیلئے ایسی جگہوں پر نہ جانے کا مشورہ بھی دیا ہے۔
 شہر میں کلوا اور واگلے اسٹیٹ علاقوں میں کئی جگہوں پر جھوپڑیاں ہیں اور یہاں  ہر سال مکانات خالی کرنے کا نوٹس دیا جاتا ہے۔
’’وقت کی کمی کے سبب ہر جھوپڑے کو نوٹس دینا ممکن نہیں ‘‘
 ممبرا وارڈ کمیٹی کے اسسٹنٹ میونسپل کمشنر  ساگر سالونکھے  کے مطابق ’’ مانسون میں کوئی حادثہ نہ ہو اور جانی نقصان سے بچنے کیلئے پہاڑی  پر آباد جھوپڑ وں ، انتہائی مخدوش اور مخدوش عمارتوں کو نوٹس دیا جاتا ہے ۔ چونکہ وقت کی کمی ہے اس لئے ہر جھوپڑے کو نوٹس دینا   ممکن نہیں ہے اسی لئے  ایک  پبلک نوٹس جاری کیا گیا ہے۔‘‘ انہوں نے مزید بتایا کہ ’’ میونسپلٹی ان مکینوں کی بازآبادکاری نہیں کر سکتی کیونکہ یہ غیر قانونی ہیں۔ اس لئے انہیں متبادل رہائش کا انتظام خود کرنا ہوگا۔‘‘
 اس سلسلے ممبرا وارڈ کمیٹی کے ایگزیکٹیو انجینئر دھننجے گوساوی سے رابطہ قائم کرنے پر انہوںنے بتایاکہ ’’ ممبرا میں پہاڑی پر جن مقامات پر مانسون کے دوران چٹان کھسکنے کا اندیشہ رہتا ہے،وہاں پر آباد 


جھوپڑوں کو  خالی کرنے کا نوٹس دیا گیا ہے اور یہ معمول کی کارروائی ہے۔ امسال  ۳؍ہزار ۷۰۰؍ جھوپڑ وں کو  نوٹس دیا گیا ہے۔‘‘
’’بازآباد کاری کی ذمہ داری میونسپل کارپوریشن کی نہیں‘‘
  اسسٹنٹ میونسپل کمشنر ساگر سالونکھے سے یہ پوچھنے پر کہ خطرناک عمارتوں کے مکینوں کی بازآباد کاری کون کرے گا؟ اور انہیں بے گھر ہونے سے کیسے بچایا جاسکتا ہے؟ تو انہوں نے کہا کہا کہ ’’خطرناک عمارتوں کےمکینو ںکو متبادل مکان دینے  یا ان کی بازآباد کاری کی اسکیم ۲۰۱۷ ء سے ختم کر دی گئی ہے ۔ اس لئے اب انہیں متبادل مکان نہیں دیئے جاتے ہیں، چاہے مکان  یا عمارت قانونی ہو یا غیر قانونی   ،کسی کی بازآباد کاری کی ذمہ داری میونسپل کارپوریشن کی نہیں ہے۔ اسی لئے مکینوں کو چاہئے کہ اپنی عمارت کی بر وقت مرمت کرائیں اور خطرنا ک ہونے سے بچا ئیں۔ اپنی جان کی بھی حفاظت کر یں اور میونسپل کارپوریشن کو ان کی عمارت منہدم کرنے  پر مجبور بھی نہ کریں۔
ممبرا وارڈ کمیٹی  میں انتہائی مخدوش اور مخدوش عمارتوں کی تعداد
  انتہائی خطرناک عمارت جنہیں منہدم  کیا جائے گا اور وہ مرمت کے قابل نہیں یعنی سی ۔۱؍ کیٹیگری  کی  عمارتوں کی تعداد: ۴
خالی کرواکر مرمت کے قابل  مخدوش عمارت یعنی سی ۲؍ اے کیٹیگری کی عمارتوں کی تعداد :۸۵
 مکینوں کے رہتے ہوئے زیادہ مرمت  کے قابل مخدوش عمارت یعنی  سی ۲؍ بی  کیٹیگری کی عمارتوں کی تعداد : ۳۷۶
 مکینوں کے رہتے ہوئے معمولی مرمت  کے قابل مخدوش عمارت یعنی سی-۳  کیٹیگری کی عمارتوں کی تعداد : ۹۰۷
 اس طرح   ایک ہزار ۳۷۲؍ عمارتوں کو نوٹس جاری کیا گیا ہے۔
دیواوارڈ کمیٹی  میں خستہ حال عمارتوں کی تعداد
 انتہائی خطرناک عمارتیں(سی ۔۱؍  کیٹیگری ) : ۶
  مخدوش عمارتیں(سی ۲؍ اے کیٹیگری) : ۵
 مرمت  کے قابل مخدوش عمارت( سی ۲؍ بی  کیٹیگری)  : ۱۰۷
 معمولی مرمت  کے قابل مخدوش عمارت(سی۳  کیٹیگری)  :۶۸۲
  ا س طرح کل  ۷۹۰؍عمارتوں کو نوٹس جاری کیا گیا ہے
 پورے تھانے میونسپل کارپوریشن ( ٹی ایم سی ) کی حدود میں کل ۷۴؍ عمارتوں کو انتہائی مخدوش( سی- ۱) قرار دیا گیا ہے جن میں سے سب سے زیادہ  عمارتیں نوپاڑہ وارڈ میں ۷۴؍ ہیں جبکہ سب سے کم محض ایک عمار ت ورتک نگر وارڈ میں ہے۔

mumbra Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK