Inquilab Logo

مسلمان دوستو!کبھی نہ سوچنا کہ آپ اکیلے ہیں، مجھ جیسے کروڑوں سچے ہندوستانی آپ کے ساتھ ہیں

Updated: June 14, 2022, 9:55 AM IST | Mumbai

یوپی میں یوگی سرکار کی ظالمانہ انہدامی کارروائی پرملک کے انصاف پسند غیر مسلم برادران وطن بھی تڑپ اٹھے، ریاستی اپوزیشن پارٹیوں کو عار دلائی اور عدالتوں کے خاموش تماشائی بنے رہنے پر حیرت ظاہر کی

Police across the country are cracking down on protesters.
ملک بھر میں پولیس مظاہرین کےساتھ سختی کا مظاہرہ کررہی ہے۔

یوپی میں یوگی سرکار کی ظالمانہ انہدامی کارروائی پر انصاف پسند برادران وطن بھی تڑپ اٹھے اورانہوں نے اپنے غم وغصے کا اظہار سوشل میڈیا اور بطور خاص ٹویٹر پر کیا۔ ایک طرف جہاں مسلمانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کی گئی وہیں اپوزیشن کو عار دلایاگیا کہ جب ان کے سڑک پر اترنے کی ضرورت ہے تو وہ ٹویٹر پر بیان جاری کرنے پر اکتفا کررہے ہیں۔ ساتھ ہی عدالتوں  کی خاموشی پر بھی حیرت کااظہار کیاگیاہے۔ فلمساز اور سماجی کارکن ونود کاپڑی نے   مسلمانوں  کو تسلی دیتے ہوئے ٹویٹ کیا ہے کہ ’’میرے ملک کے مسلمان دوستو، بھائیو، بہنو  اور ماؤں، کبھی نہ سوچنا کہ آپ اکیلے ہیں۔ میں اور میرے جیسے کروڑوں سچے ہندوستانی آپ کے ساتھ ہیں۔‘‘ انہوں نے دیگر ہم وطنوں کو مخاطب کرتے ہوئےکہا کہ ’’ہندوستانی مسلمانوں  کے ساتھ  گزشتہ ۶۰۔۷۰؍ برسوں میں سب سے بڑی زیادتی ہورہی ہے۔اگر ذرا سی انسانیت  اور حب الوطنی بچی ہوئی  ہے تو اپنے ملک کے مسلمانوں  کے درد میں ان کا ساتھ دیجئے، ان کیلئے لکھئے، بولئے  اور آواز اٹھائیے۔‘‘ ونود کاپڑی مشہور صحافی  ساکشی جوشی کے شوہر ہیں۔پروفیسر اشوک سوائن نے یوگی سرکار کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ٹویٹ کیا کہ ’’کوئی دشمن بھی یہ خواہش نہیں کرتا کہ آپ بے گھر ہوجائیں، ایسی گھناؤنی حرکت کوئی راکشش  ہی کر سکتا ہے۔‘‘معروف وکیل کرونانندی نے انہدام  کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’’ایسے وقت میں جبکہ آفرین فاطمہ کی پوری فیملی کو جس میں والدہ اور بہن شامل ہے، تحویل میں  لے کر نامعلوم مقام پررکھاگیاہے،  ریاستی حکومت کے ذریعہ ان کا گھر منہدم کردیا جانا اس بات کا ایک اور ثبوت ہے کہ شرپسند عناصر نے ’عمارت ‘پر قبضہ کرلیا ہے اور وہ اپنا ’قانون‘ بنا رہے ہیں۔‘‘
 آکسفورڈ یونیورسٹی میں زیر تعلیم حقوق انسانی کی علمبردار گُر مہر کور نے انہدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ خوفناک اور اپنے ہی شہریوں پر حکومت کا حملہ ہے۔ دن دہاڑے ہمارے اپنے لوگوں کو نشانہ بنایا جارہاہے اور کسی کوکوئی فرق ہی نہیں پڑ رہا،صرف اسلئے کہ وہ مسلمان ہیں۔ ‘‘

 انہوں  نے مزید لکھا ہے کہ ’’یہ ہر اس شخص کیلئے باعث شرمندگی ہے جس نے خاموشی اختیار کررکھی ہے۔‘‘ معروف سماجی کارکن اور صحافی شیام میراسنگھ نے  یوگی سرکار کی اس حرکت کو پورے ہندوسماج کیلئے باعث شرمندگی قراردیا۔ انہوں  نے ٹویٹ کیا ہے کہ ’’اگر ہندوؤں کی منہ بھرائی کیلئے یہ حکومت مسلمانوں کے گھر توڑے گی تو بطور ہندو یہ ہمارے لئے انتہائی شرمناک ہے۔‘‘ انہوں  نے آفرین فاطمہ کے مکان کی تعمیر نو کیلئے کراؤڈ فنڈنگ کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے یوگی حکومت کو بھی للکارا اور کہا کہ ’’میں سب سے پہلے ۵؍ ہزار روپے دینے کو تیار ہوں(آلٹ نیوز کے ) زبیر احمد بھائی آج ہی کراؤڈ فنڈنگ شروع کریں۔ اس سرکار کو دیکھتے ہیں کہ کتنا دم ہے؟‘‘
 فلمی دنیا سے وابستہ گلوکار اور میوزک کمپوزر وشال ڈڈلانی  نے ان حالات میں عدلیہ کی خاموشی پر سوال اٹھایا۔ انہوں نے پوچھا ہے کہ ’’ہماری طاقتور عدلیہ کہاں ہے؟اگر کوئی ریاستی حکومت سپریم کورٹ کو خاطر میں نہ لائے تو پھر عدالتوں کے بارے میں کوئی کیا تصور کریگا؟‘‘معروف مصنف اشوک کمار پانڈے نےسوال کیا کہ ’’آخر ہماری  اعلیٰ ترین  عدالتیں کہاں ہیں؟از خود نوٹس کیوں نہیں لیا جاتا اور یہ کیوں نہیں پوچھا جاتا ہے کہ کسی قانونی فیصلے کے بغیر کسی شخص کے گھر کو بلڈوزر سے ڈھادینے کی کارروائی کس بنیاد پر کی جارہی ہے؟‘‘آدتیہ مینن  نے متنبہ کیاکہ ’’یہ غیر قانونی انہدام ہماری عدلیہ کے منہ پر زناٹے دار طمانچہ ہے، عزت مآب جج حضرات یا تو ناواقف ہیں یا پھر جان بوجھ کر انہوں  نے جو کچھ ہورہاہے،اس کے تعلق سے اپنی آنکھیں بند کررکھی ہیں۔‘‘کنول پریت کور نے مطالبہ کیا کہ ’’آئینی عدالتوں کو اب حرکت میں آجانا چاہئے۔ انہیں  مسلم ملزمین کے گھروں کے انہدام اور اس پر جشن  کے تعلق سے اپنا موقف واضح کرتے ہوئے واضح گائیڈ لائن جاری کرنی چاہئے۔ کورٹ از خود نوٹس لے سکتاہے۔ ‘‘
 معروف اداکار سشانت سنگھ جو شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف بھی پیش پیش رہے، نے ٹویٹ کیا ہے کہ’’ظلم  کے سامنے خاموش رہنا اس کی خاموش تائید کے مترادف ہے۔‘‘آفرین فاطمہ کے گھر کے انہدام کے وقت ملک کے کئی چینلوں میں  اس کے براہ راست نشریہ اور خوشی کے اظہار پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے مِنّا بال نامی ایک صارف نے ٹویٹ کیا ہے کہ’’جب یہودیوں کے گھر ڈھائے گئے تھے تو نازی حامیوں نےبھی جشن منایاتھا۔ آج الٰہ آباد میں بھی وہی منظر دیکھا، واپسی کا کوئی راستہ نظر نہیںآتا۔‘‘اسٹینڈ اپ کامیڈین ابھیجیت گنگولی نے چین  کے معاملے میں حکومت کی بزدلی اور مسلمانوں  کے خلاف اس کی ظالمانہ کارروائی کا موازنہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’بی جےپی سب جگہ توڑ پھوڑ کیلئے بلڈوزر بھیجتی رہتی ہے، سوائے لداخ کے جہاں چینی فوج مسلسل تعمیرات کررہی ہے۔‘‘ مصنف اشوک کمار پانڈے نے کشمیر ی پنڈتوں سے متعلق پروپیگنڈ ہ کی حقیقت پیش کرنے کیلئے کئی کتابیں لکھ چکے ہیں، نے یوپی میں اپوزیشن کی خاموشی پر حیرت کااظہار کیا۔ انہوں نے پوچھا کہ ’’کہاں ہے یوپی کی اپوزیشن؟وہ مظلوموں کی حمایت پر سڑک پر کیوںنہیں اترتی؟ٹویٹر پر کب تک مخالفت کا کاروبار چلایا جائےگا؟ ‘‘ انہوں نے متنبہ کیا کہ ’’جنہیں زیادہ سیٹیں ملی ہیں وہ بھی جنہیں ایک بھی سیٹ نہیں ملی ان  کی بھی ذمہ داری ہے کہ عوام کے حق میں کھڑے ہوں۔‘‘

muslim Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK