Inquilab Logo

جمہوری حقوق سے لاعلمی کے سبب مسلمان پچھڑے ہوئے ہیں

Updated: November 23, 2021, 10:34 AM IST | Iqbal Ansari | Mumbai

ممبرا میں پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے زیر اہتمام پروگرام میں ایڈوکیٹ طاہر نے کہا کہ مسلمانوں کو جمہوری اختیارات کا استعمال کر کے حقوق حاصل کرنے چاہئے

Advocate Tahir can be seen addressing the `Legal Awareness` program held in Mumbra.
ممبرا میں منعقدہ ’لیگل اویرنیس‘ پروگرام میں ایڈوکیٹ طاہر کو خطاب کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

: ملک کے دستور نے مسلمانوں سمیت ملک  کے تمام شہریوں کو کیا حقوق دیئے ہیں اس تعلق سے مسلمانوںمیں بیداری پیدا کرنے کیلئے ’لیگل اویرنیس پروگرام‘  ممبرا میںمنعقد کیا گیا ۔ اس پروگرام میں سینئر ایڈوکیٹ طاہر نے حاضرین کو باور کروایا کہ آج ہم اپنے آئینی حقوق سے لاعلم ہونے کے سبب پریشان ہیں اور مظالم کا شکار ہو رہے ہیں ۔ اسی لاعلمی کے سبب سسٹم اور سیاسی لوگ ہمیں وہ سہولتیں فراہم نہیں کرتے جو ملک کے دستور نے ہمیں فراہم کی ہے۔ہمیں اپنے حقوق کو معلوم کر کے اسے حاصل کرنے کی کارروائی کرنا چاہئے۔آئین نے تو ایک معمولی انڈین پوسٹل پر کی گئی شکایت کو بھی لیٹر آف پٹیشن کے طور پر قبول کیا ہے۔ اگر ہم بیدار ہو جائیں تو ہمارے علاقے بھی صاف ستھرے اور سہولتوں سے آراستہ ہو ں گے۔ ‘‘انہوں نےووٹر لسٹ میں اپنا نام درج کروانے اور اپنے ووٹ کے ذریعے قابل امیدوار کو منتخب کرنے پر بھی زور دیا۔
 پاپولر فرنٹ آف انڈیا کی جانب سے یہ پروگرام سنیچر کو عشاء کی نمازکے بعد شمشاد نگر میں واقع دارالاصلاح مسجد میں منعقد کیا گیا تھا  جس میں ائمہ مساجد ، ٹرسٹیان ، منتظمین اور چند دانشوروں کو مدعو کیا گیا تھا۔ پاپولر فرنٹ کے عبدالمتین شیخانی نے تنظیم کا مختصراً تعارف پیش کیا اس کے بعد تقر یباً ایک گھنٹے کی اپنی تقریر  میں ایڈوکیٹ طاہر( کرناٹک) نے دستور اور آئینی حقوق کے تعلق سے تفصیلی معلومات دیں ۔ اس کے بعد ایڈوکیٹ صادق قریشی (ممبئی )نے آئندہ بھی ٹویٹر پر اسی طرح بیداری پیدا کرنے والے پروگرام منعقد کرنے کا یقین دلایا۔
  ایڈوکیٹ طاہر نے کہاکہ’’ مسلمانوں کی بڑی تعداد جمہوری حقوق  سے لاعلم ہے جس کے سبب ہم سسٹم سے دور  ہیں۔ ہم سسٹم کے ساتھ کیوں نہیں چل پائے یا سسٹم سے کیوں دور ہو گئے اس کی ایک تاریخ ہے۔ یہ سلسلہ تب سے چلا آرہا ہے جب ہندوستان میں مغلوں کی حکومت تھی۔ اس زمانے  میں حکمراں یہ چاہتے تھے کہ عام مسلمانوں کو سسٹم سے دور رکھا جائے۔ جب ہندوستان آزاد ہوا تو ہمارے ملک کا آئین بنایا گیا اور اس آئین نے ملک کے ہر شہری کو برابر کے حقوق دیئے۔  ایسے حقوق دیئے جو ہندو مسلم ، کالے اور گورے  میں فرق نہیں کرتا لیکن ہماری قوم کی یہ بد قسمتی ہے کہ ہم ان جمہوری حقوق سے فائدہ نہیں ٹھاتے جس کی وجہ سے آج بھی ہم لوگ محروم  ہیں۔ہم نے یہ معلوم کرنے کی کوشش ہی نہیں کی کہ ملک کا دستور کیا ہے ا اور دستور نے ہمیں کیا حقوق دیئے ہیں ؟‘‘
 انہوں نے انتہائی سادا زبان میں حاضرین کو سجھایا کہ جس طرح اسلام کی ایک کتاب قرآن مجید ہے اسی طرح ملک کو چلانے کیلئے ایک دستور بنایا گیا ہے۔ اگر کوئی بھی قانون اس دستور سے میل نہیں کھاتا ہے تو جیوڈشری کو اسے منسوح کرنے کا اختیار حاصل ہے۔عدالت کو شہریوں کے حقوق کا تحفظ کرنے کا ذمہ دیا گیا ہے۔اگر کوئی پولیس افسر کسی شہری کو انصاف نہیں دیتا یا اسے جھوٹے کیس میں پھنسانے کی دھمکی دے رہا ہے تو شہری اعلیٰ افسران یا پھر عدالت سے رجوع ہو سکتا ہے ۔ اسی طرح شہریوں کو جینے کیلئے جو حقوق  دیئے گئے ہیں یعنی صاف ستھرا ماحول، بہتر سڑکیں اور جرائم سے پاک شہر۔اگر شہریوں کو یہ سب سہولت فراہم نہیں کی جاتی  ہے تو  شہری  اس تعلق  سےپولیس یا مقامی انتظامیہ  یا ریاست کے خلاف کورٹ سے رجوع ہو  سکتے ہیں۔ ایڈوکیٹ طاہر نے بتایا کہ’’ بنیادی حقوق ،آرٹیکل ۲۱؍کے تحت دستور نے ہمیں جینے کی آزادی یا حقوق(رائٹ آف لائف)،حق معلومات  اور دیگر حقوق کے تعلق سے بیدا رکیا اور یہ رہنمائی بھی کی کہ اگر کوئی حق نہ دے تو کیا کرنا چاہئے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK