Inquilab Logo

مظفرپور:کانٹی اسمبلی حلقہ میں مسلم اُمیدواروں کوخصوصی دلچسپی

Updated: September 27, 2020, 4:50 AM IST | SM Baqar | Muzaffarpur

جے ڈی یو اورآر جے ڈی دونوں سے مسلم امیدوار ٹکٹ حاصل کرنےکی کوشش کررہے ہیں ، آپسی رسہ کشی نے کئی بار جیت کو بھی ہار میں تبدیل کردیا

Bihar Election - PIC : INN
بہار الیکشن ۔ تصویر : آئی این این

بہار کے مظفرپور ضلع  کا کانٹی اسمبلی حلقہ سے گزشتہ انتخاب میں آزاد امیدوار کے طور اشوک چودھری نے اپنے سیاسی حریف اور ۳؍ مرتبہ   سے اس حلقے کے رکن اسمبلی اجیت کمار کو تقریباً ۹؍ ہزار ۲۷۵؍ووٹوں سے شکست دی تھی ۔ اس سیٹ کی خاص بات یہ ہے کہ ضلع کے اکثر مسلم سیاسی لیڈر خواہ وہ کسی پارٹی سے ہوں کانٹی ہی کو پسند کرتے ہیںکیونکہ اس سیٹ سے ۱۹۹۵ ءمیں مفتی محمد قاسم جنتا دل کے ٹکٹ پر ۵۰؍ ہزار سے زائد  ووٹوں سے کامیاب ہوئے تھے ۔ 
 ۱۹۹۵ء کے انتخابات میں سب سے زیادہ اس حلقہ سے ۵۰؍ امیدوار میدان میں تھے جن میں مفتی محمد قاسم کو سب سے زیادہ ۶۶؍ فیصد سے زائد ووٹ ملا تھا۔ انہیں ۶۶؍ ہزار ۲۳۲؍ افراد  نے ووٹ دیا تھا جبکہ اجیت کمار کو  ۹؍ ہزار ۳۸۱ ووٹ ہی ملے تھے ۔ مفتی محمد قاسم کی اس شاندار کامیابی کے بعد ہی سے ضلع کے مسلم سیاسی لیڈر  کانٹی اسمبلی حلقہ میں دلچسپی لینے لگے ۔   ۲۰۰۰ ء کے اسمبلی الیکشن  میںآر جے ڈی کے ٹکٹ پر غلام جیلانی وارثی نے  کامیابی حاصل کی تھی ۔وہ مفتی قاسم کی جیت کے فرق کو باقی نہ رکھ سکے۔پھر بھی ۱۱ ؍ ہزار۴۴؍ ووٹ سے کامیاب ہوئے ۔  ۲۰۰۰ءکے بعد سے اس سیٹ پر رسہ کشی بھی شروع ہوئی اور ایک دوسرے کی مخالفت مسلم امیدواروں کیلئے بھاری پڑی اور تب سے لے کر اب تک اس حلقہ سے کوئی مسلم امیدوار بازی نہیں مار سکا جبکہ اس سیٹ پر مسلسل مسلم امیدوار پورے دم خم لڑ رہے ہیں اور ۲۰۱۵ء سے قبل کے انتخاب تک دوسرا نمبر مسلم امیدواروں کے حصے میں آتا رہا ۔۲۰۰۵ ء کے انتخاب میں اس حلقہ سے محمد جمال آر جے ڈی کے امیدوار رہے اور ان کو اجیت کمار نے شکست دی جبکہ اسی سال اکتوبر کے ضمنی انتخاب میں اجیت کمار جے ڈی یو کے امیدوار تھے تو ان کے مقابلہ میں آر جے ڈی نے محمد حیدر آزاد کو میدان میں اتارالیکن اس بار بھی بازی اجیت کمار نے مار ی ۔  ۲۰۱۰ ء کے انتخاب میں آر جے ڈی نے پھر امیدوار تبدیل کیااور اسرائیل منصوری کو میدان میں اتارا ، نتیجہ پھر وہی ہوا اور جے ڈی یو امیدوار اجیت کمار پھر  اسمبلی پہنچ گئے ۔ ۲۰۱۵ء کے اسمبلی انتخاب میں آر جے ڈی نے محمد پرویز عالم کو اپنا امیدوار بنایا اور آپسی رسہ کشی نے دوسرے نمبر کی رہنے والی پارٹی کو تیسری پوزیشن میں کھڑا کردیا اور اس حلقہ سے آزاد امیدوار اشوک چودھری کامیاب ہوئے جبکہ دوسرے نمبر پر ہندوستانی عوام مورچہ کے امیدوار کے طور پر میدان میں اترے اجیت کمار ۱۰؍ ہزار کے فرق سے  ہار گئے جبکہ آر جے ڈی امیدوار محمد پرویز عالم کو اجیت کمار سے محض ایک ہزار ۷۸۶؍  ووٹ ہی کم ملے ۔
   ماہرین کا ماننا ہے کہ اس اسمبلی حلقہ سے مسلم امیدوار  میدان  میںنہ ہوں، اس کیلئے خوب سیاست بھی کی جاتی رہی  ہے جس کی وجہ سے  سیاسی پارٹی ایک ہی مسلم امیدوار کو میدان میں نہیں اتارتی اور ہر الیکشن میں نئے اور غیر معروف چہرے کو ٹکٹ دے کر دیگر امیدوار کی جیت کا راستہ  ہموار کر دیتی ہے ۔ اس حلقہ سے مسلمانوں کی آپسی رسہ کشی اور امیدوار کی برادری بھی کافی اہم رہی ہے ۔ ووٹوں کے بکھرائو نے ۲؍ مرتبہ سے زیادہ اس سیٹ کو مسلم سیٹ نہیں بننے دیا ۔آر جے ڈی اور جے ڈی یو کے مسلم سیاسی لیڈر تو اس سیٹ کو اپنی کرم بھومی بنانے کیلئے بے چین رہتے ہیں لیکن سیاسی پارٹیاں اپنے ہی امیدوار کے ساتھ سیاست کرکے اس سیٹ پر بنے کھیل کو بگاڑتی ہیں ۔ این ڈی اے اور عظیم اتحاد کی کون سی پارٹی یہاں انتخاب لڑے گی؟ابھی  یہ طے نہیں ہے لیکن جے ڈی یو اور آر جے ڈی کے مسلم امیدوار پورے دم خم کے ساتھ  تیاریوں میں مصروف ہیں ۔ مانا جارہا ہے کہ یہاں آر جے ڈی اور جے ڈی یو  ہی میں جنگ ہوگی ۔ آر جے ڈی سے بھی بڑی تعداد میں مسلم لیڈران میدان میں اترنے کیلئے تیار ہیں  جبکہ جے ڈی یو میں بھی مسلم امیدوار کے ساتھ دوسرے طبقہ کے لوگ بھی اپنی دعویداری پیش کر رہے ہیں ۔ جے ڈی یو سے عرفان احمد دلکش پوری طاقت لگا رہے ہیں تو محمد جمال بھی جے ڈی یو سے ٹکٹ کی امید میں ہے جبکہ آر جے ڈی سے محمد حیدر آزاد ، اسرائیل منصوری  اور محمد انعام الحق اور ۲۰۰۵ ءکے انتخاب میں تیسرے نمبر پر رہنے والے محمد پرویز عالم بھی امیدواروں کی دوڑ میں شامل ہیں ۔ آپسی رسہ کشی کو دیکھتے ہوئے سیاسی مبصرین کا ماننا ہے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ پارٹی اس سیٹ پر کسی ’ہیلی کاپٹر‘ امیدوار کو اتار دےجس کا نقصان  اس حلقے میں محنت کرنے والے  مقامی سیاسی لیڈران کو اٹھانا پڑے ۔
   اس حلقے سے۳؍ مرتبہ رکن اسمبلی رہ چکے اجیت کمار نے ابھی تک واضح نہیں کیا ہے کہ وہ کس پارٹی کے امیدوار ہوں گے ؟ ان کی برادری یعنی بھومیہار سماج کے لوگ بھی اس حلقے سے اپنی دعویداری پیش کرنے کیلئے سبھی سیاسی پارٹیوں کے دفتر کے چکر کاٹ رہے ہیں  جن میں جے ڈی یو سے سوربھ ، کاری ساہو  تو آر جے ڈی سے ابھے ٹھاکر کے نام بھی علاقے میں لئے جارہے ہیں جبکہ سی پی آئی ایم ایل کے کامران رحمانی بھی اس سیٹ پر امیدواری کیلئےپر تول رہے ہیں ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK