Inquilab Logo

میانمار: آنگ سان سوچی کے۲؍ حامیوں سمیت۴؍افرادکو پھانسی دی گئی

Updated: July 26, 2022, 11:42 AM IST | Agency | Yenigün

ان میں ایک شخص سوچی کی پارٹی این ایل ڈی کا رکن پارلیمنٹ تھا۔ ملک میں ۸۰ء کی دہائی کے بعد پہلی مرتبہ کسی کو پھانسی دی گئی ہے

Expression of grief against the Myanmar army in Yangon.Picture:AP/PTI
ینگو ن میں میانمار فوج کیخلاف غم وغصے کا اظہار۔ تصویر: اے پی /پی ٹی آئی

 میانمار میں کئی دہائیوں  کے بعد سوچی کے ۲؍حامیوں سمیت ۴؍ افراد کو پھانسی دی گئی ہے۔واضح رہےکہ میانمار میں ۸۰؍ کی دہائی کے بعد موت کی سزا پر پہلی بار عمل درآمد ہوا ہے۔ سزائے موت پانے والوں پر `دہشت گردانہ کارروائیوں کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ ان میں کارکن کیاو من یو اور ایک سابق قانون ساز بھی شامل ہیں۔میانمار کے سرکاری میڈیا نے پیر کو بتایا کہ فوجی حکام نے۴؍  افراد کو پھانسی دے دی ہے۔ ایک مقامی اخبار `گلوبل نیو لائٹ آف میانمار کی اطلاعات کے مطابق جن کارکنوں کو جیل میں پھانسی دی گئی، ان پر وحشیانہ اور غیر انسانی دہشت گردانہ کارروائیوںکی قیادت کرنے کے الزامات عائد کئے گئے تھے۔اخبار کے مطابق پھانسی پانے والے افراد میں جمہوریت کیلئے جد و جہد کرنے والے معروف کارکن کیاو من یو اور ایک سابق قانون ساز اور ہپ ہاپ فنکار فاؤ زیا تھاؤ بھی شامل ہیں۔ تھاؤ معزول  لیڈر آنگ سان سوچی کی جماعت `نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی (این ایل ڈی) سے رکن پارلیمنٹ رہ چکے تھے۔اس کے علاوہ جن دو دیگر افراد کو پھانسی دی گئی ہے ان کے نام، ہلا مایو آنگ اور آنگ تھورا زاؤ بتایا گیا ہے۔اخبار دی گلوبل نیو لائٹ آف میانمار کا کہنا ہے کہ ان چاروں پر انسداد دہشت گردی کے قانون اور دیگر تعزیری دفعات کے تحت فرد جرم عائد کی گئی تھی۔ اخبار کے مطابق انہیں جیل کے طریقہ کار کے تحت پھانسی دی گئی ہے۔ جن چار افراد کو پھانسی دی گئی ہے ان کے خلاف بند کمرے میں مقدمے کی سماعت ہوئی تھی اور گزشتہ جنوری ہی میں  انہیں موت کی سزا سنائی گئی تھی۔  دوپرپر الزام تھا کہ انہوں نے فوج کے خلاف لڑنے میں باغیوں کی مدد کی۔ دیگر دو پر ایک خاتون کو قتل کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا جو مبینہ فوجی مخبر تھی۔ واضح رہےکہ اقوام متحدہ، یورپی ممالک اور امریکہ کے ساتھ ساتھ کمبوڈیا کے وزیر اعظم ہن سین نے فوجی حکومت (جنتا)  سے پھانسی نہ دینے کی اپیل کی   تھی۔ اقوام متحدہ سے وابستہ دو ماہرین نے منصوبہ بند طریقے سے انجام دی گئی ان پھانسیوں کو  عوام میں خوف پیدا کرنے کی ایک مذموم کوشش قرار دیا ہے۔ میانمار کے حکام بغاوت مخالف مظاہروں کو کچلنے کیلئے ظالمانہ اقدام کرتے رہے ہیں۔ 

myanmar Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK