Inquilab Logo

میانمار کی فوج پر’ کایاہ‘ ریاست میں بارودی سرنگیں بچھا نے کا الزام

Updated: July 21, 2022, 12:34 PM IST | Agency | London

چاول کے کھیتوں اور چرچ کے ارد گرد بھی سرنگیں بچھائی گئیں، عام شہری ہلا ک اور ز خمی بھی ہوئے۔ ایک خاتون نے بارودی سرنگ کے نتیجے میں اپنی آنکھوں کے سامنے بیٹی کو معذور ہوتے ہوئے دیکھا ، اس نے اپنا پیر گنوا دیا

A picture of the village of Kedau Ngae Kho in Kayah State.Picture:AP/PTI
کایاہ ریاست کےڈاؤ نگے کھو گاؤں کی  ایک تصویر۔ تصویر: اےپی / پی ٹی آئی

ایمنسٹی انٹرنیشنل  کے مطابق میانمار کی فوج نے ریاست کایاہ میں بارودی سرنگیں بچھائی ہیں۔ ان بارودی سرنگوں نے عام شہریوں کو زخمی اور ہلاک بھی کیا ہے۔  ایمنسٹی نے میانمار کی فوج کی جانب سے `بڑے پیمانے پر بارودی سرنگوں کے استعمال کو جنگی جرائم کے مترادف قرار دیا ہے۔ محققین نے تھائی لینڈ کی سرحد کے قریب میانمار کی ریاست کایاہ  کا دورہ کیا۔ وہاں انہیں ایسے معتبر شواہد ملے کہ فوج کی جانب سے چاول کے کھیتوں اور چرچ کے ارد گرد بھی بارودی سرنگیں بچھائی گئیں۔ ان بارودی سرنگوں سے شہری زخمی اور ہلاک بھی ہوئے۔ ایمنسٹی نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ میانمار کی جانب سے اپنی ہی آبادی کے خلاف بارودی سرنگوں کے ظالمانہ اور گھناؤنے استعمال پر اس ملک کے خلاف کارروائی کرے۔مسلح افواج کی طرف سے فروری۲۰۲۱ء میں جمہوری طور پر منتخب حکومت کا تختہ پلٹنے کے بعد ملکی قیادت  فوجی جنتا کو سونپ دیئے جانے کے بعد سے حالیہ مہینوں میں لڑائی میں تیزی آئی ہے۔ ایمنسٹی کے تفتیش کاروں نے تھائی لینڈ کی سرحد کے قریب ریاست کایاہ کا سفر کیا، جہاں انہوں نے بارودی سرنگ سے بچ جانے والےطبی کارکنوں سمیت ۴۳؍ افراد کا انٹرویو کیا۔ ایمنسٹی کے تفتیش کاروں کی ٹیم نے کہا کہ ان کے پاس معتبر معلومات ہیں کہ فوج نے چاول کے کھیتوں کے قریب اور ایک چرچ کے ارد گرد کم از کم۲۰؍ دیہاتوں میں بارودی سرنگیں بچھا دی ہیں جس کے نتیجے میں شہری زخمی اور ہلاک ہوئے۔ محققین نے دعویٰ کیا کہ کم از کم ایک کیس میں، فوجیوں نے ٹرپ وائر کا استعمال کرتے ہوئے ایک گھر کی سیڑھیوں کو مکمل طور پر گھیرے میں لے لیا۔
 ایمنسٹی انٹرنیشنل کےبحران سے نمٹنے کے ادارے کے ایک سینئر مشیر راویا راگھے نے کہا کہ فوج کی طرف سے گھروں اور دیہاتوں میں بارودی سرنگوں کے بے دریغ استعمال سے ریاست کایاہ کے شہریوں پر آئندہ برس تک تباہ کن اثرات مرتب ہوتے رہیں گے۔
 ایمنسٹی کے تفتیش کاروں کی ٹیم کو ایک ۵۲؍ سالہ ماں نے بتایا کہ اس کی نوعمر بیٹی بارودی سرنگ کا شکار ہو کر معذور ہو گئی تھی۔  وہ بتاتی ہیں کہ میں نے دھماکے کی آواز سنی، پھر میں نے دیکھا کہ  دور دور تک دھواں پھیلا ہوا ہے۔ میں نے اپنی بیٹی کو `ماں، ماں چیختے ہوئے سنا اور میں دیکھنے گئی اور اسے زمین پرگرا پایا۔  اس ماں کا مزید کہنا تھا کہ میں نے دیکھا کہ میری بیٹی کی اب کوئی ٹانگ نہیں ہے۔ میں اس کی ٹانگ کو تلاش کرنے گئی لیکن وہ آدمی جو ہمارے پاس سے گزر رہا تھا، وہ رک گیا اور اُس نے کہا،رکو! وہاں ایک اور بارودی سرنگ ہوگی۔ اس وقت سب سے اہم بات یہ ہے کہ تمہاری بیٹی کا بہتا ہوا خون  روکا جائے۔
 میانمار کی فوج مقامی طور پر تیار کی جانے والی کئی قسم کی بارودی سرنگیں استعمال کرتی ہے جو ایمنسٹی کے مطابق بنیادی طور پر غیر قانونی  ہے۔ فوج اس وقت متعدد محاذوں پر خانہ جنگی کو ہواد ے رہی ہے، نہ صرف مشرقی ریاست کایاہ  میں بلکہ مغربی ریاست راکھینے میں بھی۔ وہاںمسلم روہنگیا آبادی کے ساتھ سلوک کو امریکہ، فرانس ، ترکی  اور مختلف حکومتوں کے ساتھ ساتھ ایمنسٹی جیسے اداروں نے بھی نسل کشی قرار دیا ہے۔  ۱۶۰؍ سے زیادہ ممالک نے۱۹۹۷ء کے اوٹاوا کنونشن میں شمولیت اختیار کی تھی جس میں اینٹی پرسنل بارودی سرنگوں کی تیاری کی ذخیرہ اندوزی اور منتقلی پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔میانمار ان چند ممالک میں سے ایک ہے جنہوں نے سپر پاور امریکہ، روس اور چین کے ساتھ اس معاہدے پر دستخط نہیں کئے ہیں۔ اس کے باوجود ایمنسٹی انٹرنیشنل کا یہ دعویٰ ہے کہ بارودی سرنگیںروایتی بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت ممنوع ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK