Inquilab Logo

میانمار:فوج نے۳۰؍افرادکو ہلاک کرکے نذرآتش کردیا،خواتین اور بچےشامل

Updated: December 27, 2021, 11:23 AM IST | Agency | Yenigün

میڈیا،مقامی افراد اور حقوق انسانی کی تنظیموں نے تصدیق کی،فوج نےمرنے والوں کو مسلح اپوزیشن کے دہشت گرد قرار دیا،حکومت مخالف تنظیم نے انہیں بے گھر افراد بتایا

Smoke billows from the place where people were burned in Myanmar.Picture:PTI
میانمار میں جس جگہ لوگوں کو جلایا گیا ہے اس جگہ سے دھواں اٹھتا ہوا دیکھا جاسکتاہے۔ تصویر: پی ٹی آئی

میانمار کی فوج نے ریاست کایا میں کارروائی کرتے ہوئے خواتین اور بچوں سمیت ۳۰؍افراد کو ہلاک کردیا اور لاشوں کو آگ لگادی۔خبررساںایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کےمطابق میڈیا، مقامی افراد اور انسانی حقوق کی تنظیموںنےبتایا کہ کشیدگی کی شکار ریاست کایا میں بدترین فوج نےخواتین اور بچوں سمیت ۳۰؍سے زائد افراد کو نشانہ بنایا۔کیرنی ہیومن رائٹس گروپ کا کہنا تھا کہ انہیں مقامی طور پربے گھریعنی انٹرنلی ڈسپلیسڈ پیوپلس(آئی ڈی پیز) کی جھلسی ہوئی لاشیں ملی ہیں، ہلاک شدہ افراد میں بزرگ، خواتین اور بچے شامل ہیں، جنہیں میانمار کی حکمران فوج نے ہپروسو قصبے کے علاقے موسو کےقریب نشانہ بنایا۔انسانی حقوق کی تنظیم نے فیس بک پر بیان میں کہا کہ ’’ہم اس وحشیانہ اور غیرانسانی واقعے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔‘‘ سرکاری میڈیا کی رپورٹ کے مطابق میانمار کی فوج نےکہا کہ گاؤں میں موجود مسلح اپوزیشن فورسیزکے کئی دہشت گردوں کو ہلاک کردیا۔انہوں نے کہا کہ دہشت گرد۷؍ گاڑیوں میں تھے اور فوج کے کہنے کے باوجود وہ نہیں رکے۔ انسانی حقوق کی تنظیم اور مقامی میڈیا کی جانب سے جاری کی گئی تصاویر میں جھلسی ہوئی لاشیں نظر آرہی ہیں۔ میانمار کی فوجی حکومت کی مخالف کیرینی نیشنل ڈیفنس فورس نے کہا کہ ہلاک شدہ افراد ان کے اراکین نہیں ہیں جبکہ مقامی افراد تنازع کی وجہ سے بے گھر ہیں۔گروپ کے ایک کمانڈر نے بتایا کہ یہ سب دیکھ کر ہمیں دھچکا لگا کہ بچوں، خواتین اور بزرگ سمیت مختلف عمر کے افراد کی لاشیں ہیں۔
 ایک شہری نے سیکوریٹی کے باعث شناخت ظاہر نہ کرنےکی شرط پر بتایا کہ وہ آگ لگانے کے واقعے سے باخبر تھےلیکن جائے وقوع پر اس لیے نہیں جاسکے کیونکہ وہاں فائرنگ ہو رہی تھی۔انہوں نے بتایا کہ آج صبح میں وہاں گیا تو دیکھا کہ کئی لاشوں کو جلایا گیا تھا اور اس کے علاوہ بچوں اور خواتین کے کپڑے پھیلے ہوئے تھے۔ میانمار کی فوج تھائی لینڈ کی سرحد کے قریب ایک اور علاقےمیں بھی کارروائیوں میں مصروف ہے جہاں راکٹ سرحد کی دوسری جانب تھائی لینڈ میں جاگرا، جس کے نتیجے میں ایک گھر کو نقصان پہنچا۔ واضح رہے کہ میانمار میں رواں برس فروری میں فوج کی جانب سے آنگ سانگ سوچی پر انتخابات میں دھاندلی کا الزام لگاکر ان کی سول حکومت ختم کیے جانے کے بعد بدامنی اور کشیدگی جاری ہے۔عالمی مبصرین نے میانمار کے انتخابات کو شفاف قرار دیا تھا اور فوج کی جانب سےحکومت پر قبضےکےبعد مزاحمت کرنے کے لیے کئی گروپ سامنے آئے تھے۔میانمار کی فوج نے ملک میںمنتخب سیاسی حکومت ختم کرنے کے بعد دیگر سیاست دانوں سمیت آنگ سان سوچی کو گرفتار کرکے ان کے خلاف مختلف الزامات کے تحت مقدمات قائم کیے تھے۔ رواں ماہ آنگ سان سوچی کو فوج کے خلاف اکسانے اور کووڈ ۱۹؍ قوانین کی خلاف ورزی پر۴؍سال قید کی سزا سنا دی گئی۔فوج کے اس عمل کے خلاف یکم فروری سے ہی ملک بھر میں احتجاج کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا جو تا حال جاری ہے، جس میںاب تک فورسیز کی جانب سے طاقت کا بے دریغ استعمال کیا گیا، جس کے باعث متعدد مظاہرین ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوئے۔منتخب اراکین پارلیمنٹ کے گروپ، جو روپوش ہیں، کی جانب سے ایک خفیہ پارلیمنٹ قائم کی گئی ہے جسے انہوں نے کمیٹی برائے پیئیڈونگسو ہلوٹو (پی آر پی ایچ) کا نام دیا ہے، جس کا مقصد فوجی حکومت کی مذمت کرنا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK