Inquilab Logo

ناندیڑ: مہنگائی کیخلاف کانگریس کا احتجاج اشوک چوان نےکارکنان بیل گاڑی سائیکل رِکشہ کے ساتھ پہنچے

Updated: July 16, 2021, 9:34 AM IST | nanded

مہنگائی میں اضافہ ،کسان مخالف قوانین ،پیٹرول اور ڈیزل کی بے قابو ہوتی قیمتوں کیلئے مودی حکومت کیخلاف کانگریس پارٹی نے ناندیڑ میں جمعرا ت کو ایک بڑی احتجاجی ریلی کا انعقاد کیا

Scene of Congress protest in Nanded. Picture:Inquilab
ناندیڑ میںکانگریس کے احتجاج کامنظر ۔(تصویر،انقلاب )

:مہنگائی میں اضافہ ،کسان مخالف قوانین ،پیٹرول اور ڈیزل کی بے قابو ہوتی قیمتوں  کیلئے مودی حکومت کیخلاف کانگریس پارٹی نے ناندیڑ میں جمعرا ت کو ایک بڑی احتجاجی ریلی کا انعقاد کیا ۔قدی مونڈھا میدان سے اس ریلی کا صبح ۱۰؍ بجے آغاز ہوا۔مختلف راستوں سے ہوتے ہوئے ضلع کلکٹر دفتر پہنچ کر یہ ریلی دھرنے میں تبدیل ہوگئی ۔ریلی کی قیادت ریاست کے کابینی وزیر اشوک چوہان خود کررہے تھےجبکہ ان کے ساتھ رکن اسمبلی موہن راؤ ہمبرڈے ،ایم ایل سی امر راجورکر سابق وزیر ڈی پی ساونت اور پارٹی کے ضلع صدر ناگلیکر موجود تھے ۔ ریلی میں کانگریس کارکنان نے سائیکل ،بیل گاڑی ،سائیکل رِکشہ ،اور گھوڑا گاڑی  اور باجے گاجے کے ساتھ شرکت کی ۔بیل گاڑی اور سائیکل کے استعمال کے ذریعہ مرکزی حکومت کو یہ پیغام دینے کی کوشش کی گئی ہے کہ پیٹرول اور ڈیزل کے دام میں اضافہ کی وجہ سے عام لوگوں کیلئے گاڑیاں چلانا مشکل ہوگیاہے ۔اس لئے لوگ مجبوراً  بیل اور گھوڑا گاڑی جیسی قدیم زمانے کی سواریوں کے استعمال  پر مجبورہورہے ہیں ۔ریلی کے اختتام پر مجمع سے خطاب کرتے ہوئے  ریاستی وزیر اشوک چوان نے کہا کہ پیٹرل اور ڈیزل کے دام میں اضافہ کی وجہ سے ٹرانسپورٹیشن مہنگا ہوگیا ہے اور ٹرانسپورٹیشن مہنگا ہونے سے سبھی ضرورت کی چیزوں کے دام بڑھ گئے ہیں اور اب حال یہ ہے کہ عام لوگ اپنی بنیادی ضرورت کی چیزیں نہیں خرید پارہے ہیں۔لوگ مہنگائی سے پریشان  ہیںاور مودی حکومت کو کوئی فکر نہیں ہے ۔تین سال ہماری حکومت کو کوئی خطرہ نہیں ہے اس خیال سے مودی حکومت عوام مخالف قدم اٹھارہی ہے ۔ انہوں نے مراٹھا ریزرویشن ،مسلم ریزرویشن ،او بی سی ریزرویشن اور کسانوں سے متعلق بنائے گئے تینوں زرعی قوانین کے حوالے سے مودی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلہ میں یہ بتادیا ہے کہ ۵۰؍  فیصد سے زیادہ ریزرویشن دینا یہ ریاستی حکومت کے دائرہ اختیار سے باہر ہے ۔اس لئے اب مودی حکومت کو پارلیمنٹ میں قانون لاکر مراٹھا سماج اور دیگر طبقات کو ریزرویشن دینے کا فیصلہ کرنا ہوگا ۔یا پھر ریاستی حکومتوں کو ریزرویشن دینے سے متعلق جو ۵۰؍ فیصد کی پابندی لگائی گئی ہے اس کو ہٹانا ہوگا ۔اگر وہ پابندی ہٹائی جاتی ہے تو ریاستی حکومت مراٹھا ریزرویشن کے بارے میں قانون بنانے کا کام کرے گی ۔ریلی کے اختتام پر اشوک چوان نے میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے مہنگائی میں اضافہ کیلئے مودی حکومت کے خلاف نگالی گئی احتجاجی ریلی کے مقاصد کو واضح کرتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی بازار میں کچے تیل کے دام کم ہونے کے باوجود مودی حکومت ایکسائز ڈیوٹی بڑھا کر پیٹرولیم مصنوعات کے دام بڑھا رہی ہےجس سے عام لوگوں کی مشکلیں بڑھتی جارہی  ہیں ۔ اس سوال پرکہ پیٹرول اور ڈیزل پر جو ٹیکس لگایا جاتاہے اس میں مرکزی حکومت کے ساتھ ریاستی حکومت کا بھی حصہ ہوتاہے،اشوک چوان نے جواب دیا کہ کیوں نہیں، ریاستی حکومت اپنے حصہ کے کمیشن میں کم کرکے لوگوں کو راحت دینے کا کام کررہی ہے۔ٹیکس مرکزی حکومت کو کم کرنا چاہئے نہ کہ ریاستی حکومت کو۔
کانگریس کی ریلی پرناقدین کا سوال 
 وہیں دوسری طرف یہ بھی سوال اٹھ رہاہے کہ اتنے بڑے مجمع کو جمع کرنے کیلئے پولیس انتظامیہ نے پرمیشن کیسے دے دی اور اگر بغیر پرمیشن کے یہ ریلی نکالی گئی ہے تو اس کیخلاف کیا کوئی کارروائی کی جائے گی ۔ 
 کانگریس کے ناقدین کا یہ بھی کہنا ہےکہ ریلی میں تقریباً دو ہزار کی تعداد میں لوگ موجود تھے ۔زیادہ تر لوگوں نے اپنے منہ پر ماسک نہیں لگایا ہوا تھااور نہ ہی یہاں سماجی دوری کا کوئی خیال رکھا گیا ۔اس کے علاوہ عام طورپر یہ دیکھا جاتاہے کہ حکومت کیخلاف ناراضگی ظاہر کرنے کیلئے جو بھی احتجاجی ریلی نکالی جاتی ہے اس میں ڈھول تاشے نہیں بجائے جاتے بلکہ صرف نعرے بازی سے کام لیا جاتاہے ۔ جب کوئی فتح کا جشن ہوتاہے تب ڈھول تاشے بجائے جاتے ہیں لیکن کانگریس کی احتجاجی ریلی میں ڈھول تاشے بجائے جارہے تھے ۔لوگ گھڑ سواری کررہے تھے ۔گھوڑا گاڑی کی بھی سواری ہورہی تھی ۔ایک نظر میں ایسا لگ رہا تھا یہ ریلی احتجاجی ریلی نہیں بلکہ فتح کا جشن منایا جارہاہے ۔

congress Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK