دونوں ہی پارٹیوں کے مقامی لیڈران سمیت درجنوں کارکنان کی موجودگی میںمشترکہ پریس کانفرنس میں اتحاد کا باقاعدہ اعلان کیا گیا
EPAPER
Updated: November 11, 2025, 11:24 PM IST | Z A khan | Nanded
دونوں ہی پارٹیوں کے مقامی لیڈران سمیت درجنوں کارکنان کی موجودگی میںمشترکہ پریس کانفرنس میں اتحاد کا باقاعدہ اعلان کیا گیا
ناندیڑ ضلع کی سیاست میں ایک اہم اور غیر معمولی پیش رفت سامنے آئی ہے، جہاں ونچت بہوجن اگھاڑی اور کانگریس نے بلدیاتی انتخابات کے پیش نظر باضابطہ اتحاد کا اعلان کردیا ہے۔ منگل کو منعقدہ مشترکہ پریس کانفرنس میں کانگریس کی جانب سے ایم پی رویندرا چوہان، ضلع صدر ہنمنت پاٹل، بیٹ موگریکر، شہر صدر عبدالستار اور راجیش پاؤڑے موجود تھے، جبکہ ونچت بہوجن اگھاڑی کی نمائندگی ریاستی نائب صدر فاروق احمد، ضلع صدر شیوا نرنگلے، شہر صدر وٹھل گائیکواڑ اور ضلع جنرل سیکریٹری شام کامبلے سمیت متعدد مقامی لیڈران نے کی۔
دونوں پارٹیوں کے لیڈران نے کہا کہ اتحاد کسی وقتی سیاسی فائدے کیلئے نہیں بلکہ ناندیڑ ضلع کی۱۳؍ نگر پریشدوں میں سیکولر ووٹوں کی تقسیم روکنے اور فرقہ پرست قوتوں کو شکست دینے کی حکمت عملی کا حصہ ہے۔ پولنگ۲؍ دسمبر کوہوگی اور نتائج۳؍ دسمبر کوظاہرکئے جائیں گے۔ جو اس اتحاد کے آئندہ سفر کا تعین کریں گے۔لیڈران کا کہنا تھا کہ اگر عوام نے اس فیصلے کو قبولیت بخشی تو یہ اتحاد آئندہ ضلع پریشد اور ناندیڑ میونسپل کارپوریشن کے انتخابات تک بھی برقرار رہ سکتا ہے، جس سے ناندیڑ میں ایک نئی سیاسی فضا اور مضبوط عوامی قیادت کا راستہ ہموار ہوگا۔اتحاد کے معاملے پر مہاوکاس اگھاڑی کے ردعمل کے بارے میں سوال کیے جانے پر کانگریس لیڈران نے بتایا کہ دیگر حلیف جماعتوں کو اعتماد میں لیا جارہا ہے اور جلد ہی مشترکہ حکمت عملی کے ساتھ انتخابی میدان میں اترا جائے گا۔ونچت بہوجن اگھاڑی کے لیڈران نے کہا کہ اگرچہ اس سے قبل ریاستی سطح پر کانگریس اور وی بی اے کے درمیان سیٹ شیئرنگ کے مسئلے پر اتحاد ممکن نہ ہو سکا تھا، لیکن اس بار اتحاد مقامی سطح پر تاریخی اہمیت رکھتا ہے۔ ان کے مطابق اس پیش رفت کے مثبت نتائج نہ صرف ناندیڑ بلکہ ریاستی سیاست میں بھی نئے امکانات پیدا کرسکتے ہیں۔واضح رہے کہ کانگریس اور ونچت بہوجن اگھاڑی کے مابین ہوئے اس اتحاد پر عوامی حلقوں میں پچھلے کئی دنوں سے گفتگو ہورہی تھی ۔اشوک چوہا ن کانگریس چھوڑ کر بی جے پی میں شامل ہونے کے بعد ناندیڑ کے سیاسی حالات بدل گئے تھے ۔کانگریس پہلے کے مقابلے بہت کمزور ہوتی جارہی تھی کئی سرکردہ لیڈران کانگریس چھوڑ کر بی جے پی میں شامل ہورہے تھے ایسے میں کانگریس کو اپنی گرتی ہوئی ساکھ کو بچانے کے لئے بلدیاتی انتخابات میں بہتر کارکردگی دکھانا ضروری ہوگیا تھا ۔ایسے میں ونچت بہوجن اگھاڑی کے ساتھ کئے گئے اتحاد سے سیکولر ووٹوں کی تقسیم نہیں ہوگی نتیجہ میں دونوں پارٹیوں کو اس کا فائدہ ہونے کی امید ہے ۔ونچت بہوجن اگھاڑی کے نقطہ نظر سے بھی یہ اتحاد بہت اہمیت کا حامل ہے کیونکہ ونچت بہوجن اگھاڑی کے پاس کھونے کےلئے کچھ نہیں ہے لیکن اگر وہ کانگریس کے ساتھ اتحاد کرکے انتخابات میں حصہ لیتی ہے تو اس کا فائدہ کانگریس کے ساتھ ساتھ وی بی اے کے امیدواروں کو بھی ملے گا اور سیاسی طورپر ان کی طاقت میں اضافہ ہوگا۔