Inquilab Logo

نیشنل براڈ کاسٹرس اسوسی ایشن ریپبلک ٹی وی کی طرز صحافت کی تائید نہیں کرتا

Updated: October 26, 2020, 9:10 AM IST | Inquilab News Network | New Delhi

نیوز چینلوں کی تنظیم نے اس بات پر افسوس کااظہار کیا کہ اس لڑائی میں ادارتی عملے پر کیس بن رہے ہیں۔ ٹی آر پی گھوٹالہ میں سی بی آئی جانچ کو واپس لینے کی مانگ کی

Arnab Goswami - Pic : INN
ارنب گوسوامی ۔ تصویر : آئی این این

نیوز چینلوں کی تنظیم ’’نیشنل براڈ کاسٹرس اسوسی ایشن‘ نے ریپبلک ٹی وی  کے طرز عمل سے  اپنا پلہ جھاڑتے ہوئے سنیچر کو جاری کئے گئے ایک بیان میں واضح کیا ہے کہ وہ اس طرز صحافت کی تائید نہیں کرتا جو ریپبلک ٹی وی کرتا ہے۔ مگر اس نے مرکزی حکومت سے یہ مطالبہ بھی کیا کہ  ٹی آر پی گھوٹالہ میں سی بی آئی جانچ کو واپس لیا جائے۔ تنظیم کو اندیشہ ہے کہ  اس کی وجہ سے میڈیا کو نشانہ بنانے کا سلسلہ چل نکلے گا۔
 ممبئی میں ریپبلک ٹی وی اور پولیس کے درمیان ٹکراؤ پر تشویش کااظہار کرتےہوئے  این بی اے نے کہا ہے کہ اس کی وجہ سے میڈیا اور پولیس محکمہ دونوں کی ساکھ کو نقصان پہنچ رہاہے۔  ریپبلک ٹی وی کے تعلق سے تنظیم نے واضح  طورپر کہا  ہے کہ ’’ریپبلک ٹی وی جس طرز کی صحافت کررہاہے ہم اس کی تائید نہیں کرتے۔‘‘  تنظیم  نے یہ صفائی بھی دی  ہے کہ ریپبلک این بی اے کا رکن نہیں ہے  اس لئے اس کے ضابطے کی پیروی نہیں کرتا۔  اس کے باوجود تنظیم نے ریپبلک ٹی وی کے ادارتی عملے پر کیس ریکارڈ کئے جانے پر اپنی تشویش کااظہار کیا ہے۔
  صحافتی آزادی کی وکالت کرتے ہوئے این بی اے نے اپنے بیان میں یہ بھی کہاہے کہ ’’ہم صحافت میں اخلاقیات کی تائید کرتے ہیں اور جو بھی خبر نگاری کرتےہیں اس میں توازن کو برقرار رکھنے کو پوری اہمیت دیتے ہیں۔‘‘

 ریپبلک  ٹی وی کے مالکان بھی ملزم  

  ٹی آر پی گھوٹالے میں ممبئی پولیس کی کرائم برانچ نے ریپبلک ٹی وی، نیوز نیشن اور مہا مووی کے مالکان کو بھی ملزمین کی فہرست میں  شامل کیا ہے۔  ہندوستان ٹائمز  کے مطابق  اس کا انکشاف اس وقت ہوا جب کرائم برانچ نے ٹی آر پی کیس  میں گرفتارشدہ ۲؍ ملزمین  کے ریمانڈ میں توسیع کیلئے کورٹ کاغذات پیش کئے۔ بتایا جارہاہےکہ چینلوں کے مالکان  مطلوبہ ملزمین کی فہرست میں ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK