Inquilab Logo

نیتن یاہو کا سیاسی مستقبل غیر یقینی، اسرائیل میں ایک بار پھرمخلوط حکومت کےآثار

Updated: March 25, 2021, 11:39 AM IST | Agency | Washington

وزیر اعظم کی لیکوڈ پارٹی کو ممکنہ طور پر ۳۱؍ سیٹیں حاصل ہو سکتی ہیں جبکہ ان کی حلیف جماعت کو محض ۷؍ سیٹوں پر سبقت ملنے کا امکان ہے، ایسی صورت میں حکومت بننے کے امکانات کم ہیں۔ ملک کو ۲؍ سال میں ۵؍ واں الیکشن دیکھنا پڑ سکتا ہے

Netanyahu - Pic : INN
نیتن یاہو ۔ تصویر : آئی این این

اسرائیل میں گزشتہ ۲؍ کے دوران چوتھی بار ہونے والے الیکشن میں ایک بار پھر مخلوط حکومت بننے کے آثار نمایاں ہو رہے ہیں جبکہ وزیراعظم نیتن یاہو کا سیاسی مستقبل  دھندلا نظر آ رہا ہے۔  منگل کو ہوئی پولنگ  کے غیر سرکاری نتائج کے مطابق بن یامین نیتن یاہو کی جماعت لیکوڈ پارٹی کو اپوزیشن کی دیگر جماعتوں پر سبقت حاصل ہے۔ تاہم کوئی واحد پارٹی واضح اکثریت حاصل کرنے کی پوزیشن میں دکھائی نہیں دے رہی۔ایگزٹ پول کے مطابق نیتن یاہو کی لیکوڈ پارٹی ۳۰؍سے ۳۱؍ نشستوں کے ساتھ پہلے نمبر پر ہے جبکہ اپوزیشن لیڈر یائر لیپڈ کی جماعت یش عتید ۱۷؍ سے ۱۸؍ پارلیمانی نشستوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔​
 اسرائیل میں حکومت سازی کیلئے۱۲۰؍ نشستوں پر مشتمل پارلیمان میں ۶۱؍اراکین کی حمایت درکار ہوتی ہے۔ اگر کوئی جماعت ایوان میں ۶۱؍ اراکین کی حمایت حاصل نہ کر سکے تو دوبارہ انتخاب ہوتا ہے۔گزشتہ دو برس کے دوران اسرائیل میں کسی جماعت کی ایوان میں واضح اکثریت نہ ہونے کی بنا پر تین انتخابات ہو چکے ہیں اور منگل کو الیکشن کی یہ چوتھی کڑی تھی۔اگرچہ منگل کو ہونے والی پولنگ کے حتمی نتائج رواں ہفتے کے آخر تک سامنے آئیں گے۔ تاہم یہ پیش گوئیاں کی جارہی ہیں کہ نیتن یاہو کی قیادت میں کی جانے والی تیز ترین کورونا ویکسی نیشن  مہم بھی انتخابات میں اُن کی فتح کیلئے کافی ثابت نہ ہوسکی۔ ایگزٹ پول بتاتے ہیں کہ انتخابات میں  نیتن یاہو کیلئے اقتدار برقرار رکھنے کے امکانات اتنے قوی  نہیں ہیں جتنے گزشتہ الیکشن میں تھے۔اور کسی کے بھی پاس واضح اکثریت نہ ہونے کی وجہ سے اگر سیاسی جماعتوں میں ڈیڈ لاک پیدا ہوا تو اسرائیل کو پانچویں الیکشن کی جانب جانا پڑ سکتا ہے۔
 واضح رہے کہ اسرائیل کے ۱۹۴۸ء میں قیام کے بعد سے کبھی بھی کوئی ایک جماعت مکمل اکثریت حاصل کر کے براہ راست حکومت نہیں بنا سکی ہے اور مختلف جماعتوں کے اتحاد حکومت بناتے آئے ہیں۔منگل کو ووٹنگ کے بعد اسرائیل کے ذرائع ابلاغ بالخصوص تین ٹی وی چینلوں نے ابتدائی طور پر یہ بتایا کہ دائیں بازو کی لیکوڈ پارٹی کے نیتن یاہو کو سابق وزیر دفاع اور یمینہ پارٹی کے رہنما نفتالی بینت کی ممکنہ حمایت کی بدولت معمولی سبقت حاصل ہے۔تاہم بعد میں لگائے گئے اندازے ملک میں ایک ڈیڈ لاک کی طرف اشارہ کر رہے ہیں۔ اور نفتالی بینت کی ممکنہ حمایت کے باوجود پارلیمنٹ نیتن یاہو کے ممکنہ مخالفین اور حامیوں میں برابر تقسیم ہو رہی ہے۔
 انتخابی مہم کے درمیان نیتن یاہو کے مخالفین کی جانب سے  بد عنوانی اور کورونا وائرس سے غلط طریقے سے نمٹنے کے الزامات عائد کئے جاتے رہے ہیں۔ تاہم نیتن یاہو ان الزامات کی تردید کرتے ہیں۔دوسری جانب سوشل میڈیا پر نیتن یاہو بائیں بازو کے گروپ پر `بڑی فتح کا دعویٰ کر رہے ہیں۔ انتخابات کی شب بھی انہوں نے لیکوڈ پارٹی کی ایک ریلی سے خطاب کے دوران اپنے دعوے کو دہرایا تھا۔نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ انہیں لگ بھگ ۳۰؍ نشستیں مل سکتی ہیں جو ان کے بقول بڑی کامیابی ہے۔ انہوں نے ایک مستحکم دائیں بازو کی حکومت بنانے کے عزم کا بھی اظہار کیا تھا۔
 نیتن یاہو کی لیکوڈ پارٹی نے گزشتہ انتخابات میں ۳۶؍ نشستیں حاصل کی تھیں۔نیتن یاہو کے بظاہر اتحادی نفتالی بینت ہیں جن کا کہنا ہے کہ وہ کوئی بھی سیاسی قدم اٹھانے سے قبل انتظار کریں گے۔بینت کی دائیں بازوں کی یمینہ پارٹی کو۶؍ سے ۷؍ نشستیں ملنے کی توقع ہے۔ ​انتخابی مہم کے دوران نفتالی ​نے کہا تھا کہ وہ نیتن یاہو کے مخالف بلاک کے ممکنہ لیڈر یش عتید پارٹی کے سربراہ کی قیادت میں کام نہیں کریں گے۔ حالانکہ اعداد وشمار کے مطابق ان دونوں پارٹیوں کی حاصل کردہ سیٹوں کی تعداد کو ملا بھی لیا جائے  یہ تعداد ۴۰؍ تک بھی نہیں پہنچتی۔ ایسی صورت میں اس اتحاد سے نیتن یاہو کو کوئی فائدہ ہوتا ہوا نظر نہیں آتا۔ یاد رہے کہ اس سے قبل نیتن یاہو نے اپنے کٹر مخالف بینی گینز کے ساتھ مل کر حکومت بنائی تھی اور بینی گینز کو اس وعدے کے ساتھ  وزارت دفاع کا عہدہ دیا تھا کہ ڈیڑھ سال کے بعد انہیں وزیر اعظم بنایا جائے گا۔ لیکن اس سے پہلے ہی یہ مخلوط حکومت گر گئی۔  بینی گینز کی پارٹی کو گزشتہ الیکشن میں نیتن یاہو کی پارٹی کے برابر یعنی ۳۲؍ سیٹیں حاصل ہوئی تھیں لیکن اب کی بار ایگزٹ پول میں ان کی پارٹی کا کہیں نام نہیں ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK