Inquilab Logo

نئی دہلی : گاندھی پارک حوض رانی میں سیاہ قانون کے خلاف خواتین کا احتجاج

Updated: January 25, 2020, 10:36 AM IST | Agency | New Delhi

شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف جاری احتجاجی مظاہرے کے دوران جنوبی دہلی کے حوض رانی علاقے میں بھی خواتین کا احتجاج شروع ہوگیا ہے ،گرچہ دہلی پولیس نے ان خاتون مظاہرین کو ہٹانے کی کوشش کی لیکن ان کی ہمت اور استقلال کے سامنے وہ بے بس ہوگئی۔

شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کیخلاف احتجاج جاری ہے
شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کیخلاف احتجاج جاری ہے

 نئی دہلی : شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف جاری احتجاجی مظاہرے کے دوران جنوبی دہلی کے حوض رانی علاقے میں بھی خواتین کا احتجاج شروع ہوگیا ہے ،گرچہ دہلی پولیس نے ان خاتون مظاہرین کو ہٹانے کی کوشش کی لیکن ان کی ہمت اور استقلال کے سامنے وہ بے بس ہوگئی۔
 مالویہ نگر،حوض خاص، ساکیت اور مہرولی پولیس اسٹیشن سے کافی تعداد میں پولیس اہلکار اور اضافی فورس نے گاندھی پارک سے خواتین کو باہر نکالنے کی کوشش کی لیکن خواتین گاندھی پارک کے اندر تھیں، روڈ پر کسی قسم کی اڑچن احتجاج کرنے والوں کی طرف سے نہیں تھی اس لئے پولیس کے ہاتھ ایسی کوئی چیز نہ لگ سکی جسےبہانہ بنا کروہ  کارروائی کرپاتی۔ گاندھی پارک کے اندر بیٹھی خواتین کی زبانی دہلی پولیس نے حوض رانی کے ہی کئی ایسے افراد سے گھٹیا انداز میں ورغلانے، طاقت کااستعمال اور خوف وہراس پھیلانے کی ناکام کوشش کی۔
 گزشتہ ۲؍راتوں سے گاندھی پارک واطراف میں خواتین دھرنا دے رہی ہیں اور حکومت کو باور کرایا جارہا ہے کہ متنازع قانون کو مسترد کیا جائے۔مظاہرے میں پڑھا لکھا طبقہ اور  وکیل بھی شریک ہیں جن کی موجودگی سے احتجاج کرنے والوں کی ہمت بندھی ہوئی ہے۔سیکولر ہندوستان کے آئین میں ممکنہ طور سے کی جانے والی ردو بدل کی سازش کے طور پر بنائے جانے والے اس کالے قانون کی مخالفت میں بلا تفریق مسلک ومذہب مردوں کے ساتھ عورتوں میں جذبہ پروان چڑھنا قوم کے عزائم کا پتہ دیتا ہے۔ مہاتماگاندھی  سے موسوم اس پارک کو احتجاج کے لئے اس لئے بھی موزوں مانا  گیاہے کہ یہاں پر امن احتجاج کرکے اپنا پیغام سرکار تک پہنچایا جاسکتا ہے۔ 
 واضح رہے کہ دہلی شہر کے متعددعلاقوں میں سی اے اے کے خلاف ہونے والے احتجا ج میں جنوبی دہلی کا حوض رانی علاقہ بھی شامل تھامگر گزشتہ ۲؍ روز سے اس میں جس طریقے سے شدت آئی ہے،اسے دیکھتے ہوئے یہ کہا جاسکتا ہے کہ ایک طبقہ کو سماج سے الگ کرنے کی سازش جمہوری ہندوستان کے کسی بھی صوبہ میں کامیاب ہونے والی نہیں ہے،آئین کی رو سے ملے حقوق اور مساوات کی بنیاد پر ملی آزادی کو برقرار رکھنے کی کوشش میں عوام نے اپنا سکھ چین سب ایک طرف رکھ دیا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK