Inquilab Logo

یدی یورپا کابینہ میں نئے وزراء کی شمولیت، پھر بھی مشکلیں برقرار

Updated: January 22, 2021, 11:56 AM IST | Agency | Bengaluru

وزیر اعلیٰ نےگزشتہ ہفتہ کابینہ کی توسیع کی تھی اور اس کے بعد جو کئی بی جے پی اراکین اسمبلی کی ناراضگی شروع ہوئی تھی وہ کم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہے

B. S. Yediyurappa.Picture :INN
یدی یورپا ۔ تصویر:آئی این این

اکیس؍ جنوری کو یدی یورپا کابینہ میں کچھ نئے وزراء شامل کیے گئے جب کہ کچھ وزراء کے محکموں میں رد وبدل کیا گیا۔ بتایا جا رہا ہے کہ کچھ سینئر بی جے پی اراکین اسمبلی محکموں میں رد و بدل سے انتہائی ناراض ہیں جس کی وجہ سے بی جے پی کی اقتدار والی ریاست کرناٹک میں سیاسی بحران پیدا ہونے کے آثار بڑھتے جا رہے ہیں۔  وزیر اعلیٰ یدی یورپا کے ذریعہ گزشتہ ہفتہ کابینہ کی توسیع کی گئی تھی اور اس کے بعد جو درجن بھر بی جے پی اراکین اسمبلی کی ناراضگی شروع ہوئی تھی، وہ کم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہے۔ جمعرات کو  یدی یورپا نے اس ناراضگی کو ختم کرنے کے لیے کچھ نئے وزراء کو کابینہ میں شامل کیا اور کچھ وزراء کے محکموں میں رد و بدل بھی کیا۔ لیکن اب بی جے پی کے کچھ سینئر لیڈران اور وزیر ناراض ہو گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق کچھ وزراء نے تو استعفیٰ دینے تک کی دھمکی دے ڈالی ہے۔دراصل جن لوگوں کا محکمہ تبدیل کیا گیا ہے ان میں جے  سی  مدھوسوامی اور کے سدھاکر کا نام شامل ہے اور یہ دونوں ہی بی جے پی میں بڑا قد رکھتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق مدھوسوامی یدی یورپا کے فیصلے سے حیران اور انتہائی ناراض ہیں۔ انھوں نے محکمہ میں تبدیلی کو اپنے لیے بے عزتی ٹھہراتے ہوئے استعفیٰ کی دھمکی دی ہے۔ دراصل مدھوسوامی سے قانون اور پارلیمانی امور کی ذمہ داری واپس لے لی گئی ہے اور انھیں میڈیکل ایجوکیشن کا محکمہ دیا گیا ہے۔ ظاہر ہے مدھوسوامی انتہائی اہم محکمہ چھین لیے جانے اور غیر اہم محکمہ دیئے جانے کو قبول نہیں کر پا رہے۔دوسری طرف کے سدھاکر بھی ناراض ہیں کیونکہ ان سے میڈیکل ایجوکیشن کی ذمہ داری واپس لے لی گئی ہے اور ان کے پاس اب صرف محکمہ صحت و خاندانی فلاح و بہبود رہ گیا ہے۔ وہ بھی وزیر اعلیٰ یدی یورپا کے فیصلے سے خوش نظر نہیں آ رہے ہیں۔ قابل غور بات یہ ہے کہ جن ۷؍ نئے  لیڈروں کو وزیر بنایا گیا ہے، ان میں سے بھی۵؍وزراء کھل کر برہمی کا اظہار کر چکے ہیں۔ یہ وزراء دیئے گئے محکمہ سے خوش نہیں ہیں کیونکہ وہ بہتر محکمہ کے خواہشمند تھے۔
 لنگایت لیڈر مروگیش نرانی لیوکریٹیو انرجی کے خواہشمند تھے، لیکن انھیں لائٹ ویٹ مائنس اینڈ منرلس کا محکمہ دیا گیا ہے۔ اسی طرح سینئر بی جے پی رکن اسمبلی اروند لمباولی کو محکمہ جنگلات دیا گیا ہے اور جب کہ وہ بنگلورو ڈیولپمنٹ اتھاریٹی پر نظریں جمائے ہوئے تھے۔ لمباولی کم از کم اربن ڈیولپمنٹ محکمہ تو ضرور چاہتے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ انھوں نے ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے بغاوت کا اشارہ تک دے دیا ہے۔ ایک دیگر بی جے پی رکن اسمبلی ایم ٹی بی ناگراج تو محکمہ ایکسائز دیئے جانے کے بعد غصہ میں وزیر اعلیٰ دفتر سے نکل گئے۔ انھوں نے کہا کہ ان کے ساتھ دھوکہ کیا گیا ہے۔بتایا جا رہا ہے کہ وزیر اعلیٰ یدی یورپا ناراض وزراء کے ساتھ بات چیت کر کے انھیں سمجھانے کی کوشش کر رہے ہیںلیکن حالات بہت اچھے نظر نہیں آ رہے ہیں۔ سچ تو یہ ہے کہ کرناٹک میں بی جے پی کو اپنی حکومت بنائے رکھنا مشکل ہو سکتا ہے، اگر ناراض وزراء کو جلد نہیں منایا جاتا۔ خبریں تو ایسی بھی آ رہی ہیں کہ بی جے پی کے کچھ سینئر اراکین اسمبلی اعلیٰ کمان سے رابطے میں ہیں اور یدی یورپا کے خلاف شکایت بھی کر چکے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK