Updated: November 14, 2025, 10:05 PM IST
| Washington
نیتن یاہو نے ایک بیان میں کہا کہ ممدانی جاہل ہیں، اور وہ نیویارک میں گرفتار ہونے سے نہیں ڈرتے، حالانکہ نیتن یاہو نے کہا کہ وہ ظہران ممدانی سے بات چیت کے لیے تیار ہیں، جنہوں نے انٹرنیشنل کرمنل کورٹ (آئی سی سی) کے وارنٹ کے مطابق ان کی گرفتاری کا مطالبہ کیا تھا۔
نیتن یاہو۔ تصویر: آئی این این
آسٹریلوی صحافی ایرن مولان کو انٹرویو دیتے ہوئے نیتن یاہو نے کہا کہ وہ ظہران ممدانی سے بات چیت کے لیے تیار ہیں، جنہوں نے انٹرنیشنل کرمنل کورٹ (آئی سی سی) کے وارنٹ کے مطابق ان کی گرفتاری کا مطالبہ کیا تھا، لیکن ممدانی کو سماجی خطرات پر ’خود کو تعلیم یافتہ بنانے‘ پر توجہ دینی چاہیے۔نیتن یاہو نے کہا کہ ’’ نوجوان لیڈر ہونا اچھی بات ہے، لیکن نوجوان اور غیر تعلیم یافتہ لیڈر ہونا اچھا نہیں ہے۔‘‘ نیتن یاہو نے ممدانی کی معاشی پالیسیوں پر بھی تنقید کی، جو خود کو ڈیموکریٹک سوشلسٹ کہتے ہیں، اور کہا کہ سوشلزم تھیوری میں اچھا ہے، لیکن عملی طور پرنا کام ہے۔واضح رہے کہ ممدانی کو بنیادی طور پر اسرائیلی حکومتی پالیسیوں پر مسلسل تنقید کی وجہ سے یہود دشمنی کے الزامات کا سامنا ہے۔ انہوں نے غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں کو بیان کرنے کے لیے’’ نسل کشی‘‘ جیسے الفاظ استعمال کیے ہیں۔ انہوں نے اپنی انتخابی مہم کے دوران بھی اس مسئلے پر کئی بار بات کی تھی۔
یہ بھی پڑھئے: فلسطینی امدادی گروپ کا دعویٰ ،اسرائیلی فوجی حراست سے فلسطینی بچوں کی پرگمشدگی
اپنے اوپر لگے الزامات پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے نیتن یاہو نے انٹرویو میں کہا، ’’یہود دشمنی عام طور پر معاشروں کو تباہ کر دیتی ہے،یہ یہودیوں سے شروع ہوتی ہے، پھر سیاہ فاموں، ہم جنس پرستوں، ہسپانویوں تک جاتی ہے، اور یہ معاشروں کو تباہ کر دیتی ہے۔‘‘نومبر۲۰۲۴ء میں، آئی سی سی نے نیتن یاہو کے خلاف جنگی جرائم کا ارتکاب کرنے کے الزام میں گرفتاری کا وارنٹ جاری کیا تھا۔اسرائیلی سابق وزیر دفاع یوآو گالانٹ کے لیے بھی وارنٹ جاری کیا گیا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ دونوں۷؍ اکتوبر ۲۰۲۳ء کو شروع ہونے والی اسرائیل-حماس جنگ کے دوران بھوک کو جنگی ہتھیار بنانے اور دیگر غیر انسانی اعمال کے لیے استعمال کرنے کی مجرمانہ ذمہ داری کے حامل ہیں۔اسرائیل نے ان الزامات کی سختی سے تردید کی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ میں نسل کشی سے بے گھر ۹؍ لاکھ سے زائد فلسطینیوں کو خطرناک طوفان کا سامنا
یاد رہے کہ امریکہ آئی سی سی کا دستخط کنندہ نہیں ہے، جس کا مطلب ہے کہ آئی سی سی کو امریکی علاقے میں کوئی دائرہ اختیار حاصل نہیں ہے کیونکہ امریکہ قانونی طور پر گرفتار کرنے کا پابند نہیں ہے۔ممدانی کی انتظامیہ کی طرف سے کیے گئے کسی بھی اقدام کو وفاقی حکام کی طرف سے روکا جا سکتا ہے کیونکہ آئین امریکہ وفاقی حکومت کو خارجہ امور پر اختیار دیتا ہے۔تاہم ممدانی نے پہلے کہا تھا، ’’میں قانون کی حدود کے اندر رہتے ہوئے کام کروں گا،‘‘ جو ان کی حدود کو تسلیم کرتا ہے۔