پنویل کے لائف لائن اسپتال انتظامیہ کی وکیل رویندر پاٹل کےعلاج کے معاملے میں وضاحت ، کہا : مریض کو ذہنی و جسمانی تکلیف کی وجہ سے ہرجانے کا حکم دیاگیا ہے جس کے خلاف ہائی کورٹ میں اپیل کی جائے گی
EPAPER
Updated: April 19, 2022, 7:38 AM IST | waseem patel | Mumbai
پنویل کے لائف لائن اسپتال انتظامیہ کی وکیل رویندر پاٹل کےعلاج کے معاملے میں وضاحت ، کہا : مریض کو ذہنی و جسمانی تکلیف کی وجہ سے ہرجانے کا حکم دیاگیا ہے جس کے خلاف ہائی کورٹ میں اپیل کی جائے گی
یہاں کے وکیل رویندر پاٹل کا غلط علاج کرنے پر رائے گڑھ ضلع گاہک عدالت نے لائف لائن اسپتال کے ۲؍ ڈاکٹروں کو ۱۵؍لاکھ روپے ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دیا تھا۔ اس سلسلے میں لائف لائن اسپتال کے ڈائریکٹر ڈاکٹر پرکاش پاٹیل نے پیر کو پریس کانفرنس کا انعقاد کیا جس میں یہ دعویٰ کیا کہ عدالت نے آپریشن میں لاپروائی کی وجہ سے نہیں بلکہ مریض کو ہونے والی ذہنی وجسمانی تکلیف کی وجہ سے ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔ ہم اس فیصلے کے خلاف ہائی کورٹ میں اپیل کرنے والے ہیں۔
ڈاکٹر پرکاش نے تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ۲۲؍ دسمبر۲۰۰۹ء کو جب رویندر پاٹل حادثہ سے دوچار ہوئے تھے تب انہوں نے خود فون کرکے ایمبولینس منگوائی تھی ۔جب وہ اسپتال میں آئے تھے تب پوری طرح سے ہوش میں تھے۔ ان کے دونوں پیر بری طرح سے ٹوٹے ہوئے تھے۔ ہم پر یہ بھی الزام لگایا گیا کہ ہم نے الٹے پیر کا خون نکال کر سیدھے پیر میں لگایا۔ جب دونوں پیر بری طرح سے ٹوٹے ہوئے تھے تو یہ کس طرح ممکن ہے۔ ڈاکٹر ساگر گوڑےوار اور سنتوش بریرار نے ان کا پوری طرح سے معائنہ کرنے کے بعد ان کی بیوی اور سسر کو تمام صورتحال سے آگاہ کیا۔ ہمارے سامنے دو راستے تھے ایک یہ کہ الٹے پیر کی نس نکال کر سیدھے پیر میں لگا دی جائے جو کافی مشکل کام ہے اور اس میں کامیابی کے امکانات کافی کم رہتے ہیں۔ دوسرا یہ کہ ان کے پیر کو کاٹ دیا جائے۔ ان کی بہن نے ہم سے درخواست کی کہ ہم آسٹریلیا میں موجود ان کی بہن اور بہنوئی سے بات کریں۔ ہم نے یہ بھی کیا اور انہیں صورتحال سے آگاہ کرایا ۔ انہوں نے ہم سے درخواست کی کہ پیر کاٹنے کی بجائے اسے جوڑنے کی کوشش کی جائے ۔ ہمارے دونوں ڈاکٹروں نے ۶؍ سے ۷؍ گھنٹے آپریشن کرکے ہر ممکن کوشش کی لیکن یہ ممکن نہ ہو سکا۔ زہر جسم میں نہ پھیلے اس لئے انہوں نے پیر کاٹنے کا فیصلہ کیا۔ آپریشن سے پہلے ہم نے ان کی بیوی کے ایک کاغذ پر دستخط لئے تھے ۔ حالات کے مطابق ہم پیر جوڑنے یا کاٹنے کا فیصلہ لے سکتے ہیں۔ ہمیں اپنے مریض کی جان عزیز ہے، ڈاکٹر بھی انسان ہیں، خدا نہیں اس لئے ہم پر یہ الزام لگانا کہ ہماری لاپروائی سے ان کا پیر کاٹنا پڑا غلط ہے۔ ہم اپنی طرف سے پوری کوشش کرتے ہیں، باقی سب خدا کے ہاتھ میں ہے ۔