Inquilab Logo

یوپی میں  مظاہرین کےگھروں پرنوٹس، بھگوڑا قرار دیا گیا

Updated: November 04, 2020, 7:54 AM IST | Jeelani Khan Aleeg | Lucknow

شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف احتجاج میں حصہ لینے والے کئی افراد کے گھروں پرڈگڈگی بجاکر اعلانات کئے گئے ، غنڈہ ایکٹ کے تحت نوٹس چسپاں کر کے حاضر نہ ہونے پر املاک قرق کرنےکی کارروائی کا انتباہ،سماجی کارکنان نے یوپی پولیس کی اِس حرکت کو دھاندلی قراردیا، اس عزم کو دہرایا کہ اس سے حوصلے پست نہیں ہوںگے

Uttar Pradesh Police
یوپی پولیس مظاہروں کے فوراً بعد سے مظاہرین کی تصویریں چسپاں کرکے انہیں رسوا کرنے کی کوشش کررہی ہے۔

شہریت ترمیمی ایکٹ  اور این آر سی مخالف مظاہرین کے خلاف لکھنؤ پولیس ایک بار پھر متحرک ہوگئی ہے۔اس نے کئی ایسے مظاہرین کے گھروں پر ڈگڈگی بجاکر اُن کے بھگوڑا ہونے  کا نوٹس چسپاں کردیا ہے جنہیں اب تک وہ گرفتار نہیں کرسکی ہے۔  اس کارروائی کے بعد مذکورہ مظاہرین کے پاس پولیس کے سامنے  حاضر ہونے کے علاوہ کوئی  راستہ نہیں بچا ہے۔ گرفتاری  کے بعدہی وہ ضمانت کیلئے قانونی چارہ جوئی کرسکتے ہیں ۔تاہم  ان سماجی کارکنان نے یوپی پولیس کی اس کارروائی کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ عام شہریوں کو پریشان کرنے کے سوا کچھ  نہیں ہے۔انہوں نے یہ عزم بھی دہرایا کہ حکومت ان کے حوصلے پست کرنے کیلئے جو بھی کر رہی ہے وہ کامیاب نہیں ہوگی اور ضرورت پڑی تو ایک بار پھر سڑک پر اتریں گے۔
 مظاہرین کے ساتھ غنڈوں جیسا برتاؤ
 لکھنؤ پولیس نے یہ کارروائی ٹھاکر گنج تھانہ حلقہ میں  ۸؍افراد  کے خلاف کی ہے۔ ان پر پہلے ہی غنڈہ ا یکٹ لگایا  جا چکا ہے۔ جن لوگوں کے گھروں پر’’بھگوڑا‘‘کا نوٹس لگایا گیا ہے  ان میں  محمد عالم ولد مرحوم راشد احمد، محمد طاہر ولد مرحوم محمد نبی، رضوان ولد مرحوم محمد علی اور نواب عرف عفت علی ولد عظمت علی شامل ہیں۔ یہ کارروائی غنڈہ ا یکٹ  کے سیکشن ۸۲؍کے تحت کی گئی ہے، جس میں   حاضر ہونے کیلئے اس طرح  آخری موقع ہوتا ہے۔
حاضر نہ ہونے پر قرقی کاا ندیشہ
 سی اے اے اوراین آر سی کے خلاف مظاہروں میں  شامل رہنے کی وجہ سے  پولیس کے نشانے پر رہنے والے سابق آئی جی، ایس آر داراپوری نے ’انقلاب‘ کو بتایا کہ اس نوٹس کے بعد حاضری لازمی ہے بصورت دیگر قرقی کی کارروائی ہوگی۔یہی بات پولیس زیادتی کے ایک اور شکار رہائی منچ کے بانی ایڈ ووکیٹ محمدشعیب نے بھی انقلاب کو بتائی۔انہوں نے کہا کہ سیکشن ۸۲؍کے خلاف دیا گیا نوٹس اس بات کی علامت ہے کہ ریاستی حکومت ہر حال میں قرقی کی کارروائی چاہتی ہے۔ایڈووکیٹ شعیب کے بقول، ملزمین کو حاضر ہوکر ضمانت کے لئے قانونی چارہ جوئی کرنی ہوگی۔اس کے   علاوہ کوئی دوسرا متبادل نہیں ہے۔
 ماہرین  نے ساری کارروائی کو غیر قانونی قراردیا
 ان دونوں اشخاص نے اپنے خلاف ریکوری نوٹس کی بابت بتایا کہ ابھی وہ  معاملہ رکا ہوا ہے ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ پوری کارروائی غیر قانونی ہے جس ریونیو ایکٹ کے سیکشن ۱۴۳؍کے تحت ریکوری نوٹس بھیجا گیا ہے اس کی کوئی قانونی حیثیت ہی نہیں  ہے،اس لئے  آج نہیں تو کل ہائی کورٹ اسے کالعدم قرار دیدے گا۔ایڈووکیٹ شعیب نے یہ بھی بتایا کہ ریکوری سے متعلق تمام فیصلے خصوصی طور پرتشکیل کردہ  ٹریبونل ہی کرسکتا ہے جو ابھی تک وجود میں نہیں آیا ہے۔ضلع ا نتظامیہ کاکوئی بھی افسر یہ نوٹس جاری کرنے کا مجاز نہیں ہے۔
کارروائی کا مقصد خوف پیدا کرنا
  شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف مظاہروں میں شرکت  کی وجہ سے یوپی پولیس کے مظالم کا شکار ہوچکیں صدف جعفر نے  مظاہرین کے خلاف تازہ نوٹس کے لئے یوگی حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔  انہوں  نے کہا کہ اس کا مقصد مظاہرین کو پریشان کرنا، عام شہریوں کے دل و دماغ میں خوف پیدا کرنا اور اپنی حکومت کی ناکامی کی پردہ پوشی کرنا ہے۔
 خوفزدہ ہونے  کے بجائے مظاہرین پُرعزم
 صدف جعفر نے بتایا کہ اپنے حقوق کیلئے آواز بلند کرنے والوں کو  یوگی سرکار کتنا ہی پریشان کرے مگر ہم لوگ ڈرنے والے نہیں ہیں  اور اگر ضرورت پڑی تو  ایک بار پھر  سڑکوں پر  اتر کراپنے حق کی لڑائی لڑیں گے۔قابل غور ہے کہ جن ۵۷؍افراد کو تحصیلدار کے ذریعہ ریکوری نوٹس بھیجا گیا ہے ان میں ان تینوں لوگوں کے نام بھی شامل ہیں۔حکومت نے راجدھانی کے چوراہوں پرجو پوسٹر ز لگائے تھے ان میں بھی داراپوری، شعیب اور صدف جعفر سمیت ۵۰؍سے بھی زائد افراد کے نام، پتے،  اور تصاویر تھیں۔ انہیں ۶۴؍لاکھ سے بھی زیادہ   کا ہرجانہ ادا کرنے کےلئے کہا گیا ہے۔ یہ ہرجانہ یا  تو کوئی ایک بھرے یا تمام افراد مل کر جمع کرائیں۔
 مظاہرین پر پولیس کی ظالمانہ کارروائی پر ایک نظر
 یوپی میں سی اے اے مخالف مظاہرین سے دشمنوں جیسا برتاؤ ہورہاہے، ۵۰؍ افراد کے نام لاکھوں کے ریکوری نوٹس کے علاوہ پولیس   نے  ۶۸؍ مظاہرین کے خلاف یوپی گینگیسٹرا یکٹ  اور انسداد غیر سماجی سرگرمی ایکٹ ۱۹۸۶ء لگایا ہے۔ ۴۳؍ مظاہرین کے خلاف غیر ضمانتی وارنٹ جاری کئے  جاچکے ہیں، ۱۸؍افراد پر این ایس اے لگایا گیا ہے جبکہ۲۸؍ کے خلاف غنڈہ ا یکٹ کے تحت کارروائی کی جارہی ہے۔کئی مظاہرین ایسے ہیں جن کے خلاف پولیس نےکئی کئی ایف آئی آر درج کرکے ان پر درجنوں سنگین جرائم کی دفعات لگا دی ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK