Inquilab Logo

گزشتہ ۵؍ ماہ کے دوران دنیا بھر میں کورونا وائرس کے نوجوان مریضوں کی تعداد ۳؍ گنا ہو گئی

Updated: August 07, 2020, 8:17 AM IST | Agency | Washington

کورونا وائرس کے تعلق سے اب تک کہا جا رہا تھا کہ یہ معمر افراد اور چھوٹے بچوں پر زیادہ او ر جلداثر کرتا ہے۔ عام طور پر نوجوان اس سے محفوظ رہتے ہیں کیونکہ نوجوانوں کی قوت مدافعت زیادہ ہوتی ہے۔ لیکن اب ایک نئی تحقیق سامنے آئی ہے۔عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے ایک رپورٹ پیش کی ہے جس کے مطابق گزشتہ ۵؍ ماہ کے دوران دنیا بھر کے مختلف ممالک میں کورونا وائرس کے نوجوان مریضوں کی تعداد ۳؍ گنا ہو چکی ہے۔

Fear of Coronavirus - Pic : PTI
کورونا وائرس کا خوف ۔ تصویر : پی ٹی آئی

کورونا وائرس کے تعلق سے اب تک کہا جا رہا تھا کہ  یہ معمر افراد اور چھوٹے بچوں پر زیادہ او ر جلداثر کرتا ہے۔ عام طور پر نوجوان  اس سے محفوظ رہتے  ہیں کیونکہ نوجوانوں  کی قوت مدافعت زیادہ ہوتی ہے۔ لیکن اب ایک نئی تحقیق سامنے آئی ہے۔عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے ایک رپورٹ پیش کی ہے جس کے مطابق گزشتہ ۵؍ ماہ کے دوران دنیا بھر کے مختلف ممالک میں کورونا وائرس کے نوجوان مریضوں کی تعداد ۳؍ گنا ہو چکی ہے۔ 
  جہاں تک سوال ہے اس کی وجہ کا تو اس میں کوئی طبی نقطہ نہیں ہے بلکہ ایسا نوجوانوںکی لاپروائی کے سبب ہوا ہے، ڈبلیو ایچ او  کا کہنا ہے کہ سماجی فاصلہ برقرار نہ رکھنے کی وجہ سے یہ صورتحال پیش آئی ہے۔ ڈبلیو ایچ او کی رپورٹ کے مطابق فروری کے آخر سے لے کر جولائی کے وسط تک، کورونا وائرس کا شکار ہونے والے ۶۰؍ لاکھ افراد میں سے ۱۵؍ فی صد کی عمر ۱۵؍ سے ۲۴؍ سال کے درمیان ہے جبکہ اس سے قبل یہ شرح ۵ء۴؍ فی صد تھی۔
 عالمی ادارۂ صحت کے سربراہ ٹیڈروس ایڈہینم نے منگل کو ایک نیوز کانفرنس کے دوران کہا کہ ادارہ پہلے بھی خبردار کر چکا ہے کہ نوجوان اس بیماری کے خلاف ناقابل تسخیر نہیں ہیں۔ نوجوان اس سے متاثر بھی ہو سکتے ہیں اور شدید بیمار ہو کر موت کے منہ میں بھی جا سکتے ہیں۔اُن کا کہنا تھا کہ نوجوانوں کو بھی اسی طرح احتیاطی تدابیر اختیار کرنی چاہئیں جس طرح کی احتیاط زیادہ عمر کے افراد کرتے ہیں۔طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ نوجوانوں میں ماسک پہننے اور سماجی فاصلہ برقرار رکھنے کا رجحان کم دیکھا گیا ہے جبکہ نوجوان کام پر جانے کے علاوہ، شاپنگ مال، بازار اور ساحل پر بھی زیادہ جاتے ہیں۔
 جاپان کے دارالحکومت ٹوکیو کے حکام کا کہنا ہے کہ وہ ایسے تفریحی مقامات پر زیادہ ٹیسٹ کر رہے ہیں جہاں زیادہ تعداد میں نوجوان جمع ہوتے ہیں۔امریکہ، فرانس، جرمنی، اسپین اور جاپان وہ ممالک ہیں جہاں عالمی ادارۂ صحت کے مطابق زیادہ بڑی تعداد میں نوجوان اس وبا سے متاثر ہوئے ہیں۔
  واضح رہے کہ نئے اعداد و شمار ایک ایسے وقت پر سامنے آئے ہیں، جب جانز ہاپکنس یونیورسٹی کورونا وائرس ریسورس سینٹر کے مطابق، دنیا بھر میں ایک کروڑ ۸۵؍ لاکھ سے زائد افراد میں اب تک وائرس کی تشخیص ہو چکی ہے۔وائرس سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد ۷؍  لاکھ  کے اوپر پہنچ   چکی ہے۔کئی ممالک میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ میں تیزی آ رہی ہے جس کی وجہ سے ہلاکتوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ ان ملکوں میں آسٹریلیا بھی شامل ہے جس کے دوسرے سب سے بڑے شہر میلبورن میں ایک دن میں ۷۲۵؍ نئے مریض سامنے آئے ہیں۔ واضح رہے کہ  اب تک دنیا  کے جن ممالک میں کورونا مریضوں کی تعداد بے حد کم تھی وہاں بھی یہ مرض بڑھنے لگا ہے۔ 
   ایسے ممالک میں خطوں کی بھی کوئی تخصیص نہیں ہے۔ عرب، ایشیا، افریقہ اور یورپ ، ہر جگہ  کے ممالک شامل ہیں۔ عراق، انڈونیشیا، فلپائن، قطر اور کناڈا یہ وہ ممالک ہیں جہاں کورونا کے مریض  ایک محدود تعداد میں تھے لیکن اب ان میں سے ہر ایک ملک میں یہ تعداد ایک لاکھ سے اوپر پہنچ چکی ہے اور اس میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔   یہ تمام ممالک الگ الگ خطوں میں آباد ہیں۔ 
  جیسا کہ ڈبلیو ایچ او نے پہلے ہی آگاہ کیا تھا  کہ لاک ڈائون میں نرمی کورونا وائرس میں اضافے کا سبب بنے گی، یورپ میں لاک ڈائون کھل جانے کے بعد مریضوں کی تعداد میں بے تحاشہ اضافہ ہونے لگا۔  اس کے بعد ان ممالک میں بھی کورونا کی لہر تیزی سے بڑھی جہاں پہلے  اس کے مریض نہ کے برابر تھے۔ جیسے امریکہ کے پڑوسی ملک  میکسیکو، اس کے علاوہ پیرو اور چلی، یہاں بڑی تیزی سے مریضوں کی تعداد بڑھی  جن میں اکثریت نوجوانوں کی ہے ، کیونکہ لاک ڈائون کھلنے کے بعد نوجوانوں نے فوراً ہی بازاروں اور ریسٹورنت کا رخ کیا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK