Inquilab Logo

بستے کا وزن کم کرنے کیلئے وزیرتعلیم کی تجویز پر اعتراضات

Updated: October 30, 2022, 10:12 AM IST | saadat khan | Mumbai

دیپک کیسرکر نے کتابوں ہی میں لکھنے کے صفحات جوڑنے کا مشورہ دیا تھا، مگر اساتذہ کا کہنا ہے کہ ایسا کرنے سے کتابیں آئندہ سال کے طلبہ کیلئے بے کار ہو جائیں گی

So far, no concrete proposal has emerged to reduce the burden from children`s shoulders (file photo).
بچوں کے کندھوں سے بوجھ کم کرنے کی اب تک کوئی ٹھوس تجویز سامنے نہیں آئی ہے (فائل فوٹو)

 ریاستی حکومت تعلیمی شعبے تبدیلی کی غرض سے آئے دن کوئی نہ کوئی تجویز پیش کر رہی ہے۔ اب وزیر تعلیم نے  طلبہ کے بستوں کا وزن کم کرنے کی خاطر کتاب اور کاپی کو ایک کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔ ان کی اس تجویز سے تعلیمی تنظیموں کو اتفاق نہیں ہے اور انہوں نے ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ 
  یاد رہے کہ مہاراشٹر کے وزیر تعلیم دیپک کیسر کر چاہتے ہیں کہ اسکول کی کتاب میں ہر سبق کے ساتھ ہی سادہ کاغذ منسلک کر دیئے جائیں  اور طلبہ انہی کاغذات پر اس سبق کے سوال جواب حل کریں۔ اس سے بچوں کو علاحدہ کاپیاں خریدنےکی ضرورت نہیں پڑے گی اور  ان کے بستوں کو بوجھ بھی کم ہو جائے گا۔  انہوں نے کتابوں کو ۳؍ حصوں میں تقسیم کرنے کی تجویز بھی پیش کی ہے۔  اس تعلق سےریاست بھر کے اساتذہ سے مشورہ طلب کیا گیا ہے۔مشوروں  کیلئے بال بھارتی بورڈ کی ویب سائٹ پر ایک لنک مہیاکی گئی ہے لیکن اس لنک کے کچھ پوائنٹ ایسے ہیںجو پہلے سے پُر کئے ہوئےہیں جس پر  اساتذہ نے اعتراض کیاہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ سروے ایک دکھاوا ہے۔اساتذہ نے  مذکورہ تجویز کو بھی نامناسب قرار دیا ہے۔ کیونکہ عموماً ایک کتاب کو  ایک کے بعد ایک کئی طلبہ استعمال کرتے ہیں ۔ اس طرح یہ ۳۔۴؍ سال تک استعما ل ہوتی ہے۔اگر ان میں سادے صفحات لگائے گئے تو ایک طالب علم کے لکھ لینے کے بعد  یہ کتابیں اگلے سال آنے والے طالب علمکے استعمال کے لائق نہیں رہ جائیں گی۔
  یاد رہے کہ وزیر تعلیم کی تجویز کے مطابق     اگر کسی کلاس کا نصاب ۱۰؍ مضامین پر مشتمل  ہے تو ان دسوں مضامین کو ۳؍ کتابوں میں سمیٹ  لیا جائےگا۔ اور کاپیاں یعنی لکھنے کی بیاض بھی انہیں ۳؍ کتابوں میں ہوں گی۔ اس طرح طلبہ کو اپنے بستے میں یہی تین کتابیں لے کر اسکول جانا ہوگا۔ مگر سوال یہ ہے کہ یہ تبدیلی کتنی کار آمد یا کتنی قابل عمل ہے ؟ نصابی کتابوں سے متعلق فیصلہ کرنےکا اختیار بال بھارتی کوہے۔اس تجویز پر عمل کیاجاسکتاہے یا نہیں یہ جاننے کیلئے بال بھارتی نےتجویز  پیش کرنےکے ۲؍مہینے بعد اساتذہ سے اس بار ے میں سروے کررہاہے ۔ اساتذہ اور تعلیمی تنظیموں کےمطابق اگر وزیر تعلیم نے اس بارے میں فیصلہ کرلیاہے تو ۲؍مہینے بعد  ٹیچروںسے سروےکرنے کا کیامقصد ہے؟ اگر اساتذہ  کی رائے جاننی تھی تو تجویز پیش کرنے سے قبل مشورہ کرناچاہئے تھا۔ جب فیصلہ کر لیا گیا ہے تو پھر رائے جاننے سے کیاحاصل ؟
 خیال رہےکہ وزیر تعلیم دیپک کیسرکر نے ۲؍مہینے قبل اپنے ایک بیان میں کہاتھاکہ طلبہ کےبستےکا وزن کم کرنےکیلئے اگر ان کی کتابوں کو ۳؍حصوں میںتقسیم کرکےانہی میں سادے صفحات جوڑدیئے جائیں تو  طلبہ کو ایک تو کاپیاں خریدنے کی ضرور ت نہیں ہوگی دوسرے وہ پڑھائی کےدوران ہی اسباق کے اہم پوائنٹ کتاب میں لکھ سکیں گے۔ساتھ ہی ان کے بیگ کاوزن کم ہوجائے گا۔ 
سروےکیلئے ایک لنک دی گئی ہے جس میں مختلف قسم کی معلومات درج کرنےکی ہدایت دی گئی ہے۔مثلاً کسی ایک سبق کیلئے کتنے سادے صفحات جوڑنے کی ضرورت ہے۔ مہاراشٹر اسکول پرنسپل اسوسی ایشن کےترجمان مہندرا گلنپولے نے بتایاکہ ’’ کاپی کی ضرورت کتابوں میں سادے صفحات جوڑنے سے ختم نہیں ہوسکتی ۔ اسلئے حکومت کو چاہئےکہ وہ اپنے فیصلہ پر نظرثانی کرے۔ علاوہ ازیں  سروے  کیلئے جو لنک دی گئی ہے اسکے کچھ پوائنٹ ایسے ہیںجو پہلے سے پُر کئے ہوئےہیں  جس پر اساتذہ نے اعتراض کیاہے۔ تعلیمی تنظیموں کے مطابق اساتذہ کا سروے ایک دکھاوا ہےاور مذکورہ تجویز مناسب نہیں ہے کیونکہ عموماً ایک کتاب ۳۔۴؍ سال تک استعمال کی جاتی ہے۔اگر ان میں سادے صفحات لگائے گئے تو یہ کتاب دوسرے سال استعمال کے لائق نہیں رہ جائے گی۔

school Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK