کسانوں کی پیداوار کو بہترین قیمت دلانےکیلئے مودی حکومت نے ۱۹۔۲۰۱۸ء میں ۲؍ہزار کروڑ روپے کے فنڈ سے جدید زرعی بازار اور فنڈ قائم کرنے کا اعلان کیا تھا لیکن آپ کو یہ جان کر تعجب ہوگا کہ اس فنڈ میں سے ۲؍سال میں محض ۱۰ء۴۵؍کروڑ روپے ہی خرچ ہوسکے ہیں۔
EPAPER
Updated: January 28, 2020, 12:41 PM IST | Agency | New Delhi
کسانوں کی پیداوار کو بہترین قیمت دلانےکیلئے مودی حکومت نے ۱۹۔۲۰۱۸ء میں ۲؍ہزار کروڑ روپے کے فنڈ سے جدید زرعی بازار اور فنڈ قائم کرنے کا اعلان کیا تھا لیکن آپ کو یہ جان کر تعجب ہوگا کہ اس فنڈ میں سے ۲؍سال میں محض ۱۰ء۴۵؍کروڑ روپے ہی خرچ ہوسکے ہیں۔
نئی دہلی : کسانوں کی پیداوار کو بہترین قیمت دلانےکیلئے مودی حکومت نے ۱۹۔۲۰۱۸ء میں ۲؍ہزار کروڑ روپے کے فنڈ سے جدید زرعی بازار اور فنڈ قائم کرنے کا اعلان کیا تھا لیکن آپ کو یہ جان کر تعجب ہوگا کہ اس فنڈ میں سے ۲؍سال میں محض ۱۰ء۴۵؍کروڑ روپے ہی خرچ ہوسکے ہیں۔ اس منصوبے کے تحت نئے تعمیر ہونے والے بازاروں کو دیہی زرعی بازار یا جی آر اے ایم ایس کا نام دیا جانا تھا۔
اس کا مقصد ۲۲؍ہزار گرامین ایگریکلچرل مارکیٹ اور ۵۸۵؍اے پی ایم سی میں ایگریکلچرل مارکیٹنگ انفرااسٹرکچر کا قیام کرنا تھا۔ اس کے تحت ۲۲؍ہزار رورل ہاٹ کو ایگریکلچرل مارکیٹ میں تبدیل کرنے اورانہیں الیکٹرانک طریقے سے ای نیم سے جوڑنے کی قوائد کی گئی تاکہ اس کی بدولت چھوٹے کسان بھی اپنی پیداوار براہ راست صارفین یا تاجروں کو فروخت کرسکیں۔ واضح رہے کہ بازاروں کی ایک اہم خصوصیت یہ ہے کہ یہ اے پی ایم سی سے آزاد ہیں۔
ہندوستان ٹائمز کی خبر کے مطابق قریب ۲؍سال میں اس ۲؍ہزار کروڑ میں سے۰ء۵؍ فیصدیعنی۱۰ء۴۵؍کروڑ روپے خرچ کئے گئے جو اعلان کردہ ۲۲؍ہزار بازاروں میں سے ۳۷۶؍ قائم کرنے میں استعمال ہوئے۔