Inquilab Logo

ممبئی میں۸۵۸؍کی جگہ بی ایم سی کی صرف ۱۹۹؍ڈسپینسریاں

Updated: December 23, 2021, 7:44 AM IST | saadat khan | Mumbai

پرجا فائونڈیشن اور ممبئی فرسٹ نامی تنظیم کے ذریعہ شہر میں صحت عامہ سے متعلق جاری مینی فیسٹو میںانکشاف،۴۴؍فیصد اسامیاں خالی

Organization officials presenting a report on the public health situation in the city
شہر میں صحت عامہ کی صورتحال پر رپورٹ پیش کرتے ہوئے تنظیموں کے ذمہ داران

پرجافائونڈیشن اور ممبئی فرسٹ نامی تنظیم نے۲۲؍دسمبر۲۰۲۱ءکو ’آئیڈیل ممبئی پبلک ہیلتھ مینی فیسٹو‘جاری کیاہےجس میں ممبئی کی موجودہ بینادی صحت عامہ کی ضروریات کو اُجاگر کیا گیا ہے۔ صحت عامہ کےتعلق سے جو کمیاں ہیں ان کی نشاندہی کی گئی ہے۔ ساتھ ہی ان سفارشات کو پیش کیاگیا ہے جن کی مدد سے صحت عامہ کیلئے ایک مضبوط اور مفید ایکشن  پلان پر عمل کرنےکی ضرورت ہے۔
  اس ضمن میں مذکورہ اداروں نے ممبئی کے ہیلتھ کیئر سسٹم کے تعلق سے جو معلومات فراہم کی ہےاس کےمطابق۱۵؍ہزار کی آبادی پر ایک ڈسپنسری ہوناچاہئے۔ممبئی کی آبادی کےلحاظ سے ۸۵۸؍ ڈسپنسریوں کی ضرورت ہےمگر ممبئی میں صرف ۱۹۹؍ ڈسپنسریاںہیں۔ ساتھ ہی ۲۰۲۰ء تک میڈیکل اور پیرا میڈیکل میں ۴۴؍اور ۴۵؍فیصداسامیاںخالی ہیں۔ان خالی جگہوںکو پُرکرناانتہائی ضروری ہے۔ کیونکہ کووڈ جیسی صورتحال سے نمٹنےکیلئے ہیلتھ کئیر مینجمنٹ کو مضبوط کرنےکیلئے ان اسامیوںکو پُرکرنا ضروری ہے۔ ۱۸۷؍پبلک ڈسپنسریوں میں سے صرف ۱۵؍ ڈسپنسریاں ایسی ہیں جو ۱۴؍گھنٹے کھلی رہتی ہیں۔ باقی ڈسپنسریاں صرف ۵؍تا۸؍گھنٹے کیلئے کھلتی ہیں۔اسی طرح دیگر طبی مسائل ہیں جنہیں ترجیحی بنیاد پر حل کرنےکی ضرورت ہے۔   
  اس تعلق سےممبئی پریس کلب میںمنعقدہ پریس کانفرنس میں ممبئی فرسٹ کے صدر نریندر نیئر نےکہاکہ ’’ ممبئی میونسپل کارپوریشن کا الیکشن جلدہی ہونےوالاہے۔ہم اپنے شہر کی ترقی اور کامیابی کیلئے اپنے علاقوںکےکارپوریٹروںکا انتخاب کرنےوالےہیں۔ کوروناوائرس کی وباء نے ہمیں یہ سکھایا ہے کہ میونسپل کارپوریشن انتظامیہ اس طرح کی وباء سے نمٹنے اور عوام کوطبی خدمات فراہم کرنےمیں اہم رول اداکرتاہے۔ اس وباءنے موجودہ سسٹم میں پائی جانےوالی کمیوںپر بھی روشنی ڈالی ہے ۔ ہمارامذکورہ مینی فیسٹو اسی مقصدکے تحت جاری کیاگیاہے تاکہ ممبئی میں صحت عامہ سے متعلق بہترین سہولیات فراہم کرنےکیلئے ماہرین کی رائے حاصل کی جاسکےجس کےذریعے ہیلتھ کئیرکےسسٹم کو مزید بہتر بنایاجاسکے اورصحت کے شعبےکی کمیوں اور خامیوںکو دورکیاجاسکےتاکہ ممبئی کو صحت سےمتعلق محفوظ کیاجاسکے۔ ہم تمام سیاسی پارٹیوں سے اس مہم کیلئے تعاون کرنے کی اپیل کرتے ہیں ۔ ‘‘   
  کوروناوائرس کی وباءکےدوران ممبئی میں نفسیاتی امراض کی شکایات میں بھی اضافہ ہواہے۔ صحت عامہ کاموجودہ انفرااسٹرکچران امراض میں مبتلا افرادکےعلاج کیلئے ناکافی ہے۔جس سے ان امراض میں مبتلاافرادکاعلاج کرنے میں دشواری ہوئی ہے۔مینی فیسٹومیں دیگر باتوںکے ساتھ نفسیاتی صحت کے تعلق سے بھی ڈاٹاجمع کیاگیا ہے۔ ان اعداد وشمار سےاس مرض پر قابو پانے میں مددملے گی۔ ممبئی فرسٹ کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر ڈاکٹر نیولے مہتا نےبھی پریس کانفرنس میں اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
 پرجافائونڈیشن کے ریسرچ اینڈ ڈاٹا ہیڈ یوگیش مشرانے کہا کہ ’’ بی ایم سی نے پرائمری ہیلتھ کیئر پر صرف ۲۰؍فیصد بجٹ مختص کیاہے جس کی وجہ سےکوروناکی وباءکےدوران پبلک ہیلتھ اداروںکو اپنی ڈیوٹی انجام دینےمیں مشکلوں کا سامناکرناپڑا۔ علاوہ ازیں ۲۰۲۰ء تک بی ایم سی ہیلتھ ڈپارٹمنٹ کی ۳۱؍فیصد اسامیاں خالی تھیں ۔ اس لئےہم نے مذکورہ مینی فیسٹومیں ہیلتھ بجٹ بڑھانےاور خالی اسامیوںکو پُر کرنےکی اپیل کی ہے تاکہ ممبئی کے شہریوںکو بہتر طبی سہولیات مہیا کروائی جاسکے۔ ‘‘
  انہوںنےیہ بھی کہاکہ ’’ طبی پالیسی اوران پالیسیوں پر عمل کرنےکےساتھ ہمیں اپنے مقصد کو حاصل کرنےکیلئے مزید کوشش کرنےکی ضرورت ہے۔ ہمیں اپنےمقصدکو حاصل کرنے کیلئےاپنے کام کرنےکےطریقہ کار پر غور کرنا ہوگا۔ مثلاً ایک لاکھ کی آبادی میں ایک بھی ٹی بی کا مریض نہ پایا جائے یہ ہمار اہدف ہےمگر ۲۰۲۰ء تک ایک لاکھ کی آبادی میں۲۹۸؍ ٹی بی کے مریضوں کی تشخیص ہوئی ہے۔ ۲۰۳۰ء تک وبائی بیماریوں کو ختم کرنےکیلئے ضروری ہےکہ ہم اپنے ہیلتھ کئیرسسٹم کا جائزہ لیں اوران کی خامیوں کو دورکریں۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK