Inquilab Logo

طلبہ کے لئے ۲۰؍کروڑ روپے کے ماسک خریدنےکی مخالفت

Updated: January 18, 2021, 10:25 AM IST | Saadat Khan | Mumbai

بی ایم سی نے ۲؍لاکھ ۷۱؍ہزار طلبہ کیلئے ماسک خریدنےکا فیصلہ کیاہے ۔ مہاراشٹر شکشک پریشد کے مطا بق ماسک تو متعدد ادارے طلبہ کو مفت تقسیم کررہےہیں۔ اسی رقم سے سینی ٹائزراورتھرمامیٹر کا انتظام کیاجائے اور ان اسکولوںکی مدد کی جائےجو فنڈ کی قلت سےبندہورہےہیں

Mask - Pic : INN
ماسک ۔ تصویر : آئی این این

مہاراشٹر اسٹیٹ شکشک پریشد نے بی ایم سی اسکولوں کے ۲؍لاکھ ۷۱؍ہزار ۴۹۶؍ طلبہ کیلئے ۲۰؍کروڑ روپے میں ۷۵؍لاکھ ماسک خریدنے کے فیصلہ کی مخالفت کی ہے۔ مذکورہ تنظیم  کےمطابق ریاستی حکومت نے ۱۰؍نومبر کو ایک سرکیولر کے ذریعے ریاست کےتمام مہانگر پالیکا اور نگرپالیکا کو ہدایت دی تھی کہ تمام اسکولوںمیں سینی ٹائزر، تھرمامیٹر اور صفائی کا پورا انتظام کیاجائے ،اس کے باوجود ممبئی مہانگر پالیکا کی حدود میں ۲؍ہزار ۶۰۰؍ اسکول ہیں جن میں ابھی پوری طرح مذکورہ سہولیات مہیا نہیں کرائی گئی ہیں۔ ان سہولیات کی فراہمی کو ترجیح دینےکےبجائے ۲۰؍ کروڑ روپے کے ماسک خریدنےکی تجویز کا کیا مطلب ہے۔ اسی طرح  ۱۰۴؍ نجی اسکول، چند کروڑ روپے کی معاونت نہ ملنے  سے بند ہونے کی قریب ہیں ۔ ماسک کیلئے اتنی بڑی رقم مختص کرنے سے بہتر ہےکہ پہلے اسکولوںکو کورونا وائرس سے نمٹنے کیلئے ضروری سہولیات فراہم کی جائے ۔ماسک تو یوں بھی سبھی کے پاس ہے اور کارپوریٹرس، سماجی کارکنان اور اسکول انتظامیہ ماسک  مفت میں تقسیم کررہےہیں۔مذکورہ مسائل کو پہلےحل کیا جائے ۔
  ادارہ کے کارگزار صدر شیوناتھ دراڈے نے انقلاب کو بتایاکہ ’’ کچھ والدین کا کہناہےکہ جب تک طلبہ کو کوروناوائرس کا ٹیکہ نہیں دیاجاتا،وہ اپنےبچوںکو اسکول نہیں بھیجناچاہتےہیں۔ بی ایم سی نے ماسک خریدنےکا اعلان ضرور کیاہے مگراس کیلئے پہلے ٹینڈر جاری کیا جائے گا ۔ بعدازیں اسٹینڈنگ کمیٹی میں ٹینڈر کی منظوری کے بعدورک آرڈر جاری کیاجائے گا۔ ان کارروائیوں کی تکمیل میں تقریباً ۲؍مہینے کا وقت لگ سکتاہے  جبکہ اس سے قبل  اسکولوں میں کچھ جماعتیں شروع ہوسکتی ہیں۔ ان اسکولوںمیں طلبہ کیا بغیر ماسک پہنے آئیں گے ۔ایسانہیں ہے یہ طلبہ ماسک پہن کر ہی اسکول آئیں گے۔ چنانچہ ماسک ضروری ہے مگر اس کیلئے۲۰؍کروڑ روپے خرچ کرنےکی ضرورت سمجھ سے بالاتر ہے۔ ماسک تو یوں بھی سماجی تنظیموں،  مقامی کارپوریٹروںاور سماجی کارکنوںکےذریعے مفت تقسیم کئے جا رہے ہیں۔ اس کے بجائے اسی رقم سے اگر ان ۱۰۴؍ نجی اسکولوں کو گرانٹ دے دی جائے تو وہ اسکول بندہونے سے بچ جائیںگے جو فنڈنہ ہونےسے بندہونے والے ہیں۔ فنڈکی قلت سے ۶۳؍ مراٹھی اسکول تو تقریباً بند ہوچکے ہیں۔ اگر ان اسکولوںکو ۴؍تا ۵؍کروڑ روپے دے دیئے جائیں تو یہ اسکول بندہونے سےبچ جائیں گے۔  

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK