Inquilab Logo

رشمی شکلا فون ٹیپنگ معاملہ میں اپوزیشن کا ا سمبلی سےواک آؤٹ

Updated: December 23, 2022, 9:18 AM IST | ali imran and Iqbal Ansari | nagpure

اس معاملہ میں رکن اسمبلی نا ناپٹولے کو بولنے کیلئے مناسب وقت نہ دینے پراپوزیشن پارٹیوں کے ا راکین برہم ،اسمبلی کے باہر بھی اپوزیشن کا احتجاج مسلسل جاری

Members of this position distributing shri khand against the Chief Minister in Bhokhand (land) scam. (Photo, PTI)
بھوکھنڈ(زمین) گھوٹالے میں وزیر اعلیٰ کیخلاف شری کھنڈ تقسیم کرتے ہوئے ا پوزیشن کے اراکین ۔(تصویر،پی ٹی آئی )

فون ٹیپنگ  معاملے میں ریاستی حکومت کی جانب سے عدالت میں کلوزر رپورٹ داخل کرنے پر اسمبلی میں ہنگامہ ہوا اور اپوزیشن کے لیڈروں خصوصاً کانگریس کے ریاستی صدر و رکن اسمبلی نانا پٹولےجن کا فون بھی ٹیپ کیا گیا تھا، انہیں بھی تفصیلی طو رپر بولنے نہیں دیا گیا۔ حکمراں پارٹی کے اس رویہ سے ناراض ہوکر اپوزیشن پارٹی کے لیڈروں نے اسمبلی سے واک آؤٹ کر دیا اور وزیر داخلہ دیویندر فرنویس  کے استعفے کا مطالبہ کیا۔اپوزیشن لیڈر نے الزام  لگایا کہ حکومت رشمی شکلا کو بچانے کی کوشش کر رہی ہے۔
  اپوزیشن پارٹی کے لیڈروقفہ ٔ سوالات سے پہلے آئی پی ایس رشمی شکلا کو کلین چٹ دینے کے معاملے پر بحث کرنے کا مطالبہ کر رہے تھے۔نانا پٹولے نے اسپیکر سے درخواست کی کہ جن کے فون غیر قانونی طریقے سے ٹیپ کئے گئے ہیںان میں وہ بھی شامل ہیں ،اس لئے انہیں اظہار خیال کا موقع دیا جائے لیکن اسپیکر راہل نارویکر نے انہیں محض ۲؍ منٹ کا وقت دیا جس سے ناراض   اپوزیشن لیڈر کے اراکین برہم ہو گئے اور چاہ ایوان (ویل) کے پاس جاکر احتجاج کیا  او رنعرے بازی کی۔اس احتجاج کےبعد بھی جب اسپیکر پر کوئی اثر نہیں ہوا تو اپوزیشن کے لیڈروں نے اسمبلی کی کارروائی سے واک آؤٹ کر دیا۔
کیا حکومت کو پردہ فاش ہونے کا ڈر ہے ؟
 اس ضمن میں اپوزیشن لیڈر اجیت پوار نے اسمبلی میں کہا کہ ’’سابق اسپیکر اور رکن اسمبلی نانا پٹولے نے اپنی بات رکھنے کا موقع مانگا تھا لیکن انہیں نہیں دیا گیا۔سابقہ حکومت کی جانچ میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ نانا پٹولے ، سابق وزیر بچو کڑو، سابق رکن پارلیمنٹ سنجے کاکڑے، سابق رکن اسمبلی اشیش دیشمکھ،  رکن پارلیمان سنجے راؤت، سابق وزیر  اور ایکناتھ راؤ شندے اور ایکناتھ کھڑسے ایسے کئی سیاسی لیڈروں کا فون بلا کسی وجہ ٹیپ کیا گیا تھا۔ اس کی جان جانچ کی گئی تو پتہ چلاکہ ایک ذمہ دار آئی پی ایس خاتون افسر رشمی شکلا کا نام سامنے آیا تھا۔یہ معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہوتے ہوئے ایسی کیا وجہ پیدا ہوگئی  کہ اس کی کلوزر رپورٹ حکومت نے عدالت میں پیش کر دی ۔ کیا حکومت کو ڈر ہے کہ ان کا پردہ فاش ہو جائے گا۔ افسر نے بھارتیہ ٹیلیگرام ایکٹ کے خلاف ورزی کی تھی اور اسمبلی کے اراکین کی آزادی پر نگاہ رکھی گئی ہے۔ یہ جمہوریت کو نقصان پہنچانے والا  طرز عمل  ہے، حکومت ایسے افسرکو بچانے کی کوشش کیوں کر رہی ہے؟ 
 انصاف دلانے کا کام مَیں کروں گا: اسپیکر
 اسپیکرراہل نارویکر نے کہا  ’’ اگر کسی رکن اسمبلی کے حقوق چھینے جارہے ہیں تو وہ خصوصی حقوق کمیٹی(وِشیش ادھیکار سمیتی) اور حق بھنگ سمیتی ہے، وہاں پٹیشن داخل کی  جاسکتی ہے۔وہاں انصاف دلانے کا کام مَیں کروں گا۔ ‘‘
 انہوں نے مزید کہا کہ ’’ مہاراشٹر کی جنتا کے ساتھ انصاف کرنا ہو تو اسمبلی کی کارروائی چلنے میں تعاون کریں  ۔‘‘ حالانکہ اس کے بعد حکمراں اراکین کے ہنگامہ کے سبب ۵؍ مرتبہ اسمبلی کی کارروائی ملتوی کی گئی۔
اجلاس کے چوتھے روز اپوزیشن کا احتجاج  اور نعرے بازی
  اجلاس کے چوتھے دن ایوان کا کام شروع ہونے سے قبل اپوزیشن پارٹیوں کے ا راکین اسمبلی ایوان کی سیڑھیوں پر جمع ہو گئے اور حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔ گزشتہ تین دنوںسے اپوزیشن کا مسلسل احتجاج  جاری ہے لیکن جمعرات ۲۲؍دسمبر کو حکمراں جماعت اور اپوزیشن کے آمنے سامنے آنے سے ودھان بھون عمارت کا علاقہ نعروں سے گونج اٹھا اور کچھ دیر کے لئے ہنگامی صورتحال پیدا ہوگئی۔اپوزیشن نے ’’گورنر ہٹاؤ مہاراشٹر بچاؤ‘‘، ’’بھرشٹاچار کے کھوکے مکھیہ منتری اوکے‘‘، دلّی چے میندھے ایکناتھ شندے‘‘،۵۰؍کھوکے بھوکھنڈ اوکے‘‘ جیسے نعرے لگائے ۔ اس کے بعد مخالفین نے سر پر شری کھنڈ کا ایک بڑا ڈبہ رکھ کر علاقے میں شری کھنڈ تقسیم کیا۔ مخالفین نے یہ کہہ کر شری کھنڈ بانٹاکہ بھوکھنڈیعنی زمین کا شری کھنڈ سب کو کھانا چاہئے۔ جب یہ نعرے بازی اور احتجاج چل رہا تھا، حکمراں پارٹی بھی میدان میں پہنچ گئی اور آتے ہی دشا سالیان موت کے معاملے میں آدتیہ ٹھاکرے کو نشانہ بناتے ہوئے ’’یہ اے یو اے یو‘‘ کون ہے‘‘ کے نعرے لگائے ۔ اپوزیشن ا راکین نے کہا ’’۵۰؍ کھوکے ایکدم اوکے‘ یہ نعرہ پرانا ہوچکا ہے، اب ہم۵۰؍ کھوکے بھوکھنڈ اوکے‘‘ کے نعرے لگا رہے ہیں۔ وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے وزیر اعلیٰ کے طور پر کام نہیں کررہے ہیںبلکہ صرف دہلی والوں کے حکم پر عمل کررہے ہیں۔
۳۲؍ سالہ نوجوان نے حکومت کو ہلاکر رکھ دیا : آدتیہ ٹھاکرے
 ایکناتھ شندے گروپ کے رکن پارلیمنٹ راہل شیوالے نے گزشتہ روز پارلیمنٹ میں آدتیہ ٹھاکرے پر سنگین الزامات لگائے تھے۔ اس دوران انہوں نے کہا تھا کہ آدتیہ کے موبائل فون پر اے یونام سے ایک مس کال تھا۔ اس تبصرہ پر حکمراں جماعت کو اپوزیشن پر حملہ کرنے کا موقع مل گیا اور ہنگامہ کیا گیا کہ یہ اے یو اے یو کون ہے؟ٹھاکرے گروپ کے رکن اسمبلی اور یووا سینا کے سربراہ آدتیہ ٹھاکرے نے اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا’’ایک۳۲؍ سالہ نوجوان نے حکومت کو ہلا کر رکھ دیا ہے، اس لیے بے عزت کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔‘‘کہا جارہا ہےکہ دیشا سالیان کی موت کا معاملہ اور’اے یو‘ کے نام پر ریا چکرورتی   کےفون  پر آدتیہ ٹھاکرے سرمائی اجلاس میں الزامات کی زد میں تھے۔ اس دوران نائب وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس نے ہال میں اعلان کیا کہ دیشا سالیان کیس کی جانچ ایس آئی ٹی کے ذریعے کی جائے گی۔ اس کے بعد آدتیہ ٹھاکرے ناگپور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ’’ایک۳۲؍ سالہ نوجوان سے کھوکے والی سرکار خوفزدہ ہوگئی ہے۔ لوگ جانتے ہیں کہ جس گھوٹالے میں یہ غدار وزیر اعلیٰ پھنس چکے ہیں اس کے ثبوت اسمبلی میں پیش کرنے سے ہمیں روکنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ حکمراں جماعت مسلسل مشکل میں پھنس رہی ہے۔ صدر اسمبلی ہمیں بولنے نہیں دیتے۔ حکمراں طبقہ کے ۱۴؍اراکین کو بولنے دیا گیا، وہ بھی ایک کے بعد ایک۔دیشا سالیان کی موت کے معاملے میں آدتیہ ٹھاکرے نے کہا کہ ان کے والدین ٹی وی کے سامنے رو پڑے، انہوں نے اپنا دکھ ظاہر کیا ا ور حکمراں اراکین اس  پر گندی سیاست کررہے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK