قومی انسانی حقوق کمیشن (این ایچ آر سی) نے آسام حکومت کو حکم دیا ہے کہ وہ گائے کے نام پر موب لنچنگ کا شکار ہونے والے شوکت علی کو ایک لاکھ روپے بطور معاوضہ ادا کرے۔
EPAPER
Updated: September 19, 2020, 4:32 PM IST | Agency | Guwahati
قومی انسانی حقوق کمیشن (این ایچ آر سی) نے آسام حکومت کو حکم دیا ہے کہ وہ گائے کے نام پر موب لنچنگ کا شکار ہونے والے شوکت علی کو ایک لاکھ روپے بطور معاوضہ ادا کرے۔
قومی انسانی حقوق کمیشن (این ایچ آر سی) نے آسام حکومت کو حکم دیا ہے کہ وہ گائے کے نام پر موب لنچنگ کا شکار ہونے والے شوکت علی کو ایک لاکھ روپے بطور معاوضہ ادا کرے۔ یاد رہے کہ ۶۸؍ سالہ شوکت علی کو تقریباً ایک سال قبل آسام کے بسوناتھ چریالی قصبے میں بھگوا انتہاپسندوں کے مشتعل ہجوم کی طرف سے گائے کا گوشت بیچنے کے شک میں تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا ۔کمیشن نے ان حقائق کو بھی سنجیدگی سے لیا کہ نہ تو چیف سیکریٹری نے کمیشن کے وجہ بتائو نوٹس کا جواب دیا اور نہ ہی پولیس کے ڈائریکٹر جنرل نے کیس میں قصوروار پولیس افسران کے خلاف کارروائی کی رپورٹ پیش کی۔ اب کمیشن نے آسام حکومت کے چیف سیکریٹری کو ہدایت کی ہے کہ وہ متاثرہ شوکت علی کو ایک لاکھ روپے کی رقم جاری کرے اور ۶؍ ہفتوں میں کمیشن کو ادائیگی کے ثبوت کے ساتھ اس کی رپورٹ پیش کرے۔کمیشن نے معاملے کو متاثرہ افراد کے انسانی حقوق کی بھی خلاف ورزی قرار دیا۔ اپنے نوٹس میں این ایچ آر سی نے کہا کہ بادی النظر میں متاثرہ کے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا معاملہ ہے، جس کے سبب ریاست متاثرہ کو معاوضہ ادا کرنے کی پابند ہے۔ یاد رہے کہ شوکت علی کے ساتھ مارپیٹ کا یہ واقعہ اپریل۲۰۱۹ء میں پیش آیا تھا اور بعد میں اس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی تھی۔ اسی ویڈیو اور دیگر حقائق کی بنیاد پر کمیشن نے نوٹس لیا ہے اور یہ حکم جاری کیا ہے۔