Inquilab Logo

عثمان آباد: بچہ چور گینگ کا پردہ فاش ، خاتون سمیت۳؍ گرفتار

Updated: September 15, 2022, 12:35 AM IST | osmanabad

فرضی آدھار کارڈاور۵؍ موبائل فون ضبط، اس گینگ کی شہر کے بال سدھار گرہ کے بچوں پر نظر تھی ، یہ معاملہ سامنے آنے پر ناندیڑ میںبھی خوف و ہراس

Reports of child trafficking are circulating in several cities of the state, which are being watched by the police. (File Photo)
ریاست کے متعدد شہروں میں بچہ اسمگلنگ کی خبریں گشت کررہی ہیں جن پر پولیس کی نظر ہے۔(فائل فوٹو)

:بال سُدھارگرہ کے چھوٹے بچوں کو نقلی آدھار کارڈ کی بنیاد پر اغوا کرنے والی بین ریاستی اسمگلنگ ٹولی کا عثمان آباد پولیس نے پردہ فاش کیا ہے۔اس گینگ کی ایک خاتون سمیت تین افراد کو گرفتار کیاگیاہے۔ ان کے پاس  سے۵؍ فرضی آدھار کارڈ اور۵؍موبائل ضبط کئے گئے ہیں۔ چوری کے جرم میں پکڑے گئے بچے بال سُدھار گرہ میں  تھے۔ اسمگلروں کی یہ ٹولی بچوں کے والدین ہونے کادعویٰ کررہی تھی۔ نقلی آدھارکارڈ بناکر یہ کارنامہ انجام دیا جارہاتھا۔عثمان آباد شہر کے سانجا چوک میں بال سُدھار گرہ واقع ہے۔ ایک خاتون بچے کی ماں ہونے کا بہانہ کر کے بچے کو وہاں لے جانے کے لیے جعلی آدھار کارڈ اور پیدائشی سرٹیفکیٹ لے کر آئی۔اس کے ہمراہ دوآدمی بھی تھے۔بار بار یہ خاتون بچہ کو لے جانے آرہی تھی۔ ہر بار اس نے دعویٰ کیا کہ وہ متعلقہ بچے کی والدہ ہے۔وہ فرضی آدھار کارڈ لے کر آتی تھی۔ اس نے اسے مشکوک بنا دیا۔
 اس کے بعد چائلڈ ویلفیئر کمیٹی کے چیئرمین وجے کمار مانے نے پولیس سے رابطہ کیا۔اس پر اسسٹنٹ پولیس انسپکٹر امول پوار، سب انسپکٹر سندیپ اوہولے، پولیس کانسٹبل سائی ناتھ، ویشالی سوناؤنے اور رنجنا پر مشتمل ٹیم نے ایس لکشمی کرشنا نامی خاتون کو حراست میں لیا۔ ان کی مزید تفتیش کے بعد ایک بین ریاستی اسمگلنگ گینگ کا پردہ فاش ہوا  ۔گینگ کے مجرم کرنول آندھرا پردیش کے رہنے والے ہیں۔ان کی تلاش کے لیے پولیس کی ٹیمیں آندھرا پردیش روانہ کر دی گئی ہیں۔اس گینگ کے خلاف آنند نگر پولیس اسٹیشن میں آئی پی سی کی مختلف دفعات  کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔گینگ کے تین افراد کو۵؍ روزہ پولیس حراست میں بھیج دیا گیا ہے۔
 ایڈیشنل ایس پی نونیت کاوت نے کہاکہ گینگ کے  ا فراد  اور ان کے ذریعے اغوا کئے جانے والے بچوں کا ڈی این اے ٹیسٹ کرایا جائے گا۔جس کے بعد حقیقت سامنے آئے گی۔ضلع کے علاقے یرملہ اور لوہارا میں کچھ بچے چوری کرتے پکڑے گئے تھے،انہیں بال سدھار گرہ میں رکھاگیاتھا،ان میں سے ایک لڑکی اور دولڑکوں کو گینگ لے کر گیاہے۔
 عثمان آباد کا معاملہ سامنے آنے کے بعد ناندیڑ میں بھی ہلچل مچ گئی ہے ۔سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر بچوں کے اغوا سے متعلق خبریں گشت کررہی ہے ۔جس کی وجہ سے لوگوں میں ڈر و خوف کاماحول دیکھنے کو مل رہاہے ۔ایسے میں ضلع ایس پی  پرمود کمار شیوالے  نے اس پورے معاملے پر ایک وضاحتی  بیان  جاری کرتے ہوئے کہاکہ ناند یڑ میں بچوں کو اغوا کرنے والے گروہوں کے بارے میں ابھی تک کوئی تصدیق نہیں ہوئی ہے ۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ کہا جارہا ہےکہ بچوں کو پکڑنے کے لئے کچھ لوگ بستیوںمیںگھوم رہے ہیں ۔بچے پکڑ کر یہ لوگ ان کے جسم کے اعضابیچنے کیلئے انہیں اغوا کررہے ہیں ۔اس طرح کی افواہیں ان دنوں سوشل میڈیا  پر کافی تیزی کے ساتھ پھیل رہی  ہیں ۔ان افواہوں پر بھروسہ نہ کریں اور اس طرح کی جھوٹی اور بے بنیاد خبروں کو آگے نہ بھیجیں ۔اگر کسی کو ایسا کوئی معاملہ دکھائی دے رہاہے تو فوری اس کی پولیس کو اطلاع کی جائے پولیس اس معاملے میں ہر طرح سے مدد کرنے کیلئے تیار ہے ۔ضلع ایس پی پرمود کمار شیوالے نے ایک تحریری بیان  جاری کرتے  ہوئے  یہ اپیل کی  ہے ۔
 اس سلسلہ میں جاری کئے گئے بیان میں یہ کہا گیا ہے کہ شہر و دیہی مقامات پر یہ افواہیں پھیلائی جارہی  ہیں کہ کچھ بد معاش لوگ ٹولیوں کی شکل میں نکل پڑے ہیں ۔اسکول کے بچے اور گلیوں میں نظر آنے والے بے سہارا بچوں کو پکڑکر انہیں اغوا کیا جارہاہے اور پھر ان کے جسم کے اعضا نکالے جارہے ہیں۔اس کے لئے ہاکرس  کے بھیس میں  اوربھیک مانگنے والوں کی شکل میں ٹولیاں گھوم رہی  ہیں جس سے شہر میں ڈر و خوف کا ماحول ہے ۔لوگ اپنے بچوں کی حفاظت  کے  تعلق سےفکر مند ہیں ۔ان افواہوں کے بارے میں پولیس نے اپنے طورپر تفتیش کی تو انہیں اس طرح کا کوئی معاملہ ابھی تک نظر نہیں آیا ۔اس لئے ضلع ایس پی کی جانب سے جاری  کئےگئے پریس نوٹ میں یہ کہا گیا ہے کہ بچوں کو اغوا کرنے والی ٹولیوں کے بارے میں پھیلائی جارہی افواہیں غلط اور بے بنیاد  ہیں ۔ان میںکوئی سچائی نہیں ہے ۔اگر کوئی بے بنیاد اور جھوٹی افواہیں پھیلاتے ہوئے پایا جاتاہے تو اس کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی اور اگر کسی کو  ایسا کوئی معاملہ کہیں نظر آتاہے تو فوری اس کی شکایت نزدیکی پولیس اسٹیشن میں کرے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK