Inquilab Logo

کووڈ۱۹؍ کے دوران بی ایل او کی ڈیوٹی دیئے جانے سے اساتذہ میں ناراضگی

Updated: September 19, 2020, 9:38 AM IST | Saadat Khan | Mumbai

تعلیمی تنظیموں کےمطابق عدالت کے حکم کی خلاف ورزی کرتےہوئے یہ ڈیوٹی دی گئی ہے ۔ موجودہ حالات میں دوردراز علاقو ں سےآکر ڈیوٹی کرنے سے ٹیچروں کی تنظیم نے انکار کیاہے ۔ اس سے بچوں کا تعلیمی نقصان بھی ہوگا ۔

For Representation Purpose Only. Photo INN
علامتی تصویر۔ تصویر: آئی این این

کوروناوائرس اور لاک ڈاؤن کے باوجود اساتذہ کو یکے بعد دیگرے پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ وہ غیر تعلیمی سرگرمیوں کی ذمہ داری سے بیزار ہوگئے ہیں ۔ ابھی کووڈ۱۹؍ کی ڈیوٹی سے نجات بھی نہیں ملی ہےکہ مضافاتی ضلع ڈپٹی کلکٹر نے کاندیولی اور ملاڈ کے کچھ ٹیچروں کو بی ایل او کی ڈیوٹی دے دی ہے جس سے ان میں بے چینی پائی جارہی ہے ۔ اساتذہ کی تنظیموں کےمطابق اس طرح کی ڈیوٹی سے طلبہ کا تعلیمی نقصان ہوگا اور کورونا وائرس پھیلنے کابھی خطرہ بڑھ سکتاہے۔ مضافاتی ضلع کے ڈپٹی کلکٹر نے کاندیولی اور ملاڈ کے کچھ اسکولوں کے ٹیچروں کو بی ایل او کی ڈیوٹی دی ہے ۔انہیں یہ ہدایت دی گئی ہےکہ وہ ۱۸؍ستمبر سے اپنے علاقوں میں بی ایل او کی ڈیوٹی کریں ۔ اس دوران رائے دہندگان کی مختلف قسم کی معلومات اکٹھا کرنی ہے ۔ اس ہدایت سے ٹیچروں میں بے چینی پائی جارہی ہے کیونکہ لاک ڈائون کی وجہ سے آمدورفت کی سہولت نہیں ہے ۔ایسےمیں دوردراز علاقوں سے ڈیوٹی پر پہنچنا انتہائی مشکل ہے اور دن بھر مختلف علاقوں کےرائے دہندگان کے رابطے میں آنے سےانہیں کورونا وائرس سے متاثر ہونے کا بھی اندیشہ ہے۔ 
 اُتکرش ہائی اسکول ، ملاڈ کے ٹیچر کیشور دیسلے نے انقلاب کوبتایاکہ ’’ میں الہاس نگر میں رہتا ہوں ۔ لاک ڈائون کی وجہ سے آمدورفت کی خاطرخواہ سہولت نہیں ہے۔ ایسے میں اتنی دور سے ملاڈآنا اور بی ایل او کی ڈیوٹی کرنا مشکل ہے ۔ہمارے اسکول کے ۵؍ ٹیچروں کو یہ ڈیوٹی دی گئی ہے۔ ہم سب ۹؍ویں اور ۱۰؍ویں جماعت کے طلبہ کو آن لائن پڑھارہےہیں ۔ اگر ہم بی ایل او کی ڈیوٹی کریں گے تو ان طلبہ کی پڑھائی متاثر ہوگی۔ اس کےعلاوہ جن علاقوں میں ہمیں بی ایل او کی ڈیوٹی دی گئی ہے، وہاں کورونا وائرس کی شکایت بڑھ رہی ہے ۔ ایسےمیں رائے دہندگان کے رابطے میں آنا غیر محفوظ ہے، اس کےباوجود الیکشن ڈپارٹمنٹ نے یہ ڈیوٹی دی ہے جو سمجھ سے بالاتر ہے۔‘‘ انہوں نےیہ بھی کہاکہ ’’ٹیچروں سے غیر تعلیمی کام کیوں کرایا جارہاہے جبکہ عدالت نے یہ حکم جاری کیا ہےکہ الیکشن کے وقت ہی ٹیچروں کی خدمات لی جائے، اس کے باوجود الیکشن کمیشن عدالت کے حکم کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ٹیچروں کو بی ایل او کی ڈیوٹی دے رہاہے۔‘‘ انہوں نے مزید بتایا کہ’’ کاندیولی کی ٹیچروں کو بھی بی ایل او کی ڈیوٹی دی گئی ہے۔ یہ خواتین لاک ڈائون میں دوردراز علاقوں سے آکر یہ ڈیوٹی کیسے کریں گی ۔ یہ بات سمجھنی چاہئے ۔ تعلیمی تنظیم شکشک پریشد کے نگراں شیوناتھ دراڈے نے ہمیں یہ ڈیوٹی نہ کرنےکی ہدایت دی ہے لیکن الیکشن ڈپارٹمنٹ سے اس تعلق سے تحریری طورپر کچھ نہیں کہاگیاہے جس سے تذبذب کاماحول ہے۔‘‘ شکشک پریشد ممبئی کےنگراں شیوناتھ دراڈے نے انقلاب سےگفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’ کوروناوائرس کے دوران الیکشن کمیشن نے ٹیچروں کو بی ایل او کی ڈیوٹی کرنے کی ہدایت جاری کی ہے ۔ یہ وہ ٹیچرہیں جو ان دنوں طلبہ کو آن لائن پڑھارہےہیں ۔حالانکہ کورٹ نے حکم جاری کیا ہےکہ الیکشن کے علاوہ ٹیچروں سے غیر تعلیمی کام نہ کرایا جائے، اس کے باوجود ان سے بی ایل او کی ڈیوٹی کرائی جارہی ہے۔نئی تعلیمی پالیسی میں بھی اس بات کا اعادہ کیا گیا ہےکہ اساتذہ سے غیر تعلیمی کام نہ لیاجائے۔ گزشتہ ایک سال سے ۵۰۰؍سے زیادہ اساتذہ الیکشن کمیشن کی دی ہوئی ڈیوٹی کررہے ہیں ۔اس کےعلاوہ کووڈ۱۹؍ کی ڈیوٹی پر سیکڑوں اساتذہ مامور ہیں حالانکہ ان ٹیچروں کو کووڈ کی ڈیوٹی سے آزادکرنےکی ہدایت جاری کی گئی ہے، اس کے باوجود متعدد مقامات پر اساتذہ ابھی بھی کووڈکی ڈیوٹی کررہے ہیں ۔‘‘ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ضلع کلکٹر آفس باندرہ کے ڈپٹی کلکٹر نے ملاڈ اور کاندیولی کے اسکول کے اساتذہ کو بی ایل او کی ڈیوٹی دی ہے جس سے ان میں ناراضگی پائی جارہی ہے ۔ اس تعلق سے ہم نے ڈپٹی کلکٹر سارکھے سے رابطہ کیاہے جنہوں نے یقین دلایاہےکہ وہ اس معاملے کی جانچ کریں گےاور ان کی کوشش ہوگی کہ فی الحال ٹیچروں کو یہ ڈیوٹی نہ دی جائے ۔
  اس ضمن میں استفسارکرنےپر ڈپٹی کلکٹر نے انقلاب کوبتایاہمیں الیکشن کمیشن کی جانب سے ہدایت دی گئی ہے ۔اس لئے ان ٹیچروں کو یہ ڈیوٹی دی گئی ہے ۔ اس کی پوری تفصیل میرے پاس نہیں ہے ۔ اس بارےمیں افسران سےگفتگو کےبعد ہی میں کچھ جواب دے سکوں گا کہ یہ ڈیوٹی ٹیچروں سے کرائی جائے گی یانہیں ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK