Inquilab Logo

سر کاری کووڈ سینٹروں کو آکسیجن بیڈ اور آئی سی یو بیڈ مہیا کیا جائیگا

Updated: April 13, 2021, 9:48 AM IST | Ajayz Abdul Ghani | Mumbai

ایک ہفتہ میں ۵۰۰؍ آکسیجن بیڈ اور ۱۷۵؍ آئی سی یو بیڈ دستیاب ہونگے:میونسپل کمشنر وجے سوریہ ونشی

Picture.Picture:INN
علامتی تصویر۔تصویر :آئی این این

کلیان ڈومبیولی میونسپل کارپوریشن( کے ڈی ایم سی) کی حدود میں کورونا متاثر ین کی تعداد میں تشویشناک اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ میونسپل انتظامیہ نے نئے معاملوں کی یومیہ تعداد کی شر ح میںا ضافہ کو دیکھتے ہوئے سرکاری کووڈ سینٹروں میں آئندہ ہفتہ سے ۵۰۰؍ آکسیجن بیڈ اور ۱۷۵؍ آئی سی یوبیڈ مہیا کر وانے کا فیصلہ لیا ہے۔ کے ڈی ایم سی کے میونسپل کمشنر ڈاکٹر وجے سوریہ ونشی نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا کہ ایک ہفتہ قبل میونسپل کارپوریشن کے سر کاری اسپتالوں میں کُل ۱۹۳۹؍آکسیجن بیڈ تھے اب مزید ۵۰۰؍ بستروں کا اضافہ کیا جائیگا۔ وہیں مختلف سرکاری کووڈ سینٹروں میں فی الوقت ۸۴۹؍  آئی سی یو بیڈ ہیں۔ اگلے ۲؍دنوں میں پہلے ۱۰۵؍ بیڈ کا اضافہ ہوگااس کے بعد ۴؍ دن میں مزید ۷۰؍ آئی سی یو بستر دستیاب کر دیئے جائیں گے۔ وینٹی لیٹر بیڈ کی کمی کو محسوس کرتے ہئے پال گھر کے ضلعی کلکٹر کے پاس موجود ۵؍ وینٹی لیٹروں کو حاصل کیا جائے گا۔ کلیان مغرب کے آر ٹ گیلری کووڈ سینٹر میں آکسیجن کا پلانٹ لگ چکا ہے علاوہ ازیں وسنت ویلی میں بھی آکسیجن کا پلانٹ پہلے سے موجود ہے۔ میونسپل انتظامیہ کے پاس فی الوقت ۵۰؍ میٹرک ٹن آکسیجن کا ذخیرہ موجود ہے۔  لہٰذا کسی بھی سر کاری کووڈ سینٹر پر آکسیجن کی کمی نہیں ہو گی۔  میونسپل کمشنر نے مزید بتایا کہ میونسپل انتظامیہ کے ۵۰؍ اور پرائیویٹ کووڈ اسپتالوں میں مجموعی طور پر ۱۱۸؍ میٹرک ٹن آکسیجن کی ضرورت پڑ تی ہے ۔ آکسیجن کی سپلائی کر نے والے نجی ٹھیکیداروں کی جانب سے ہو نے والی لاپروائی یا کالا بازاری کے سبب پر ائیو یٹ اسپتالوں  میں آکسیجن کی کمی ہو سکتی ہے ۔نجی کووڈ اسپتالوں میں آکسیجن کی سپلائی کو یقینی بنانے اور کالا بازاری کو روکنے کیلئے ایف ڈی اے کا ایک اسسٹنٹ آفیسر تعینات کیا گیا ہے جو کے ڈی ایم سی کی حدوود میں آکسیجن سپلائی کر نے والوں پر مسلسل نگاہ رکھے ہوئے ہے۔    

covid-19 Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK