گرفتاری سے چند گھنٹے قبل، جان نے ٹیلی ویژن پر حکومت کے دعوؤں پر شکوک کا اظہار کیا تھا۔ کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس نے جان کے "اغوا" پر "سخت تشویش" کا اظہار کرتے ہوئے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔
EPAPER
Updated: November 30, 2024, 8:25 PM IST | Inquilab News Network | Islamabad
گرفتاری سے چند گھنٹے قبل، جان نے ٹیلی ویژن پر حکومت کے دعوؤں پر شکوک کا اظہار کیا تھا۔ کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس نے جان کے "اغوا" پر "سخت تشویش" کا اظہار کرتے ہوئے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔
پاکستان کی ایک عدالت نے اس ہفتہ گرفتار کئے گئے ایک صحافی کی ضمانت کی درخواست منظور کر لی جنہیں احتجاجی مارچ کے دوران ہوئی ہلاکتوں کی تحقیقات کے دوران اسی ہفتہ گرفتار کیاگیا تھا۔ صحافی کی وکیل نے ان کی رہائی کی اطلاع دی۔پاکستانی سیاست میں فوجی اثر و رسوخ کے ناقد صحافی مطیع اللہ جان کو پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد کی عدالت نے انسداد دہشت گردی اور منشیات کے ایک مقدمہ میں ضمانت دے دی۔ ان کی وکیل ایمان مزاری نے ایک ٹیکسٹ میسیج کے ذریعے مزید بتایا کہ وہ آج شام تک رہا ہو جائیں گے۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ: اسرائیلی جارحیت کے کوریج کیلئے دو فلسطینی صحافیوں کو ’’ روری پیک ایوارڈ‘‘
واضح رہے کہ جان، بدھ کی رات کو ایک احتجاجی مارچ میں ہلاکتوں کے دعوے کی تحقیقات کررہے تھے جس میں مظاہرین، سابق پاکستانی وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) لیڈر عمران خان کی رہائی کا مطالبہ کررہے تھے۔ اسی دوران انہیں سڑک سے ہی گرفتار کر لیا گیا تھا۔ کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس نے جان کے "اغوا" پر "سخت تشویش" کا اظہار کرتے ہوئے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔ گرفتاری سے چند گھنٹے قبل، جان نے ٹیلی ویژن پر حکومت کے اس انکار پر شکوک کا اظہار کیا تھا کہ سیکورٹی فورسیز نے احتجاج کو منتشر کرنے کیلئے گولہ بارود کا استعمال نہیں کیا اور نہ ہی کوئی مظاہرین مارے گئے۔
یہ بھی پڑھئے: بنگلہ دیش: ہندوستان پر اقلیتوں کے تحفظ پر`دہرے معیار کا الزام
پولیس اور وزارت اطلاعات نے جان کی حراست پر تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔ یاد رہے کہ اس ہفتہ، عمران خان کی پی ٹی آئی کے ہزاروں حامیوں نے اسلام آباد پر دھاوا بول دیا تھا۔ حکومت کے مطابق، مظاہرین نے ۴ سیکوریٹی اہلکاروں کو ہلاک کر دیا ہے، جبکہ پی ٹی آئی نے کہا تھا کہ سینکڑوں مظاہرین پر فائرنگ کی گئی، اور ۸ تا ۴۰ افراد مارے گئے۔ حکومت نے متعدد مرتبہ مظاہرین کے خلاف طاقت کے استعمال کی تردید کی ہے۔