Inquilab Logo

پاکستان :مری میں راستوں سے برف ہٹائی گئی، آمدورفت بحال

Updated: January 10, 2022, 12:30 PM IST | Agency | Islamabad

گاڑیوں میں محصورہوکر سردی اور دم گھٹنے سے جاں بحق ہونے والوں کی تدفین کردی گئی ، سخت موسم کے پیش نظر حکومتی انتظامات کے تعلق سے لوگوں میں ناراضگی ، مقامی افراد کا کہنا ہے کہ اتنی برف باری پہلے کبھی نہیں ہوئی ، پاکستان کے صوبہ پنجاب کے وزیراعلیٰ نے مری کا فضائی دورہ کیا، فوج نے دعویٰ کیا کہ راحت کاری کا کام تیزی سے جاری ہے اور راستے نقل و حمل کیلئے کھل گئے ہیں۔

 Pictures of the funeral procession of the deceased in Murree in which a large number of people can be seen..Picture:INN
مری میں جاں بحق ہونے والوںکے جلوس جنازہ کی تصویر جس میں لوگوں کی بڑی تعداد دیکھی جاسکتی ہے ۔ تصویر: آئی این این

مری میں شدید برف باری کے باعث مرکزی سڑکوں پر پڑی برف ہٹانے اور راستوں کو کلیئر کرنے کا کام مکمل کر لیا گیا ہے جبکہ ملحقہ راستوں سے برف ہٹانے اور آمدورفت کی بحالی کا کام جاری ہے۔سنیچر کے روز  کلنڈنہ اور جھیکا گلی کے قریب شدید برف کے باعث سڑک پر گاڑیوں میں محصور ہو کر سردی اور دم گھٹنے سے۲۲؍ افراد لقمہ اجل بن گئے تھے۔ پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق تمام راستے ہر طرح کی نقل و حرکت کے لئے  کھولے جاچکے ہیں کھلنا اور باریاں کے راستے بھی کلیئر کردیے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مرکزی راستے کلیئر کرنے کے بعد فوجی انجینئرز لنک روڈز پر توجہ دے رہے ہیں، ریلیف کیمپس اور طبی سہولیات بھرپور صلاحیت کے ساتھ کام کررہے ہیں جبکہ پھنسے ہوئے لوگوں کو فوجی ٹرانسپورٹ کے ذریعے اسلام آباد پہنچایا جا رہا ہے۔اس حوالے سے ایک ٹوئٹ میں وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی امور ڈاکٹر شہباز گل نے بتایا کہ مری جانے والی تمام بڑی شاہراہوں کو ٹریفک کے لیے کلیئر کر دیا گیا ہے۔شہباز گل نے مزید کہا کہ ’اسلام آباد اور راولپنڈی سے مری جانے والی سڑکوں پر پولیس اہلکار موجود ہیں، سڑکیں آج کے لیے بند رہیں گی‘۔ دوسری جانب  پنجاب پولیس نے بھی ایک ٹوئٹر پیغام میں عوام سے اپیل کی کہ راولپنڈی/اسلام آباد سے مری جانے والے تمام داخلی راستے آج بھی بند ہیں، شہری اس طرف کا رخ نہ کریں۔
’’اتنی برف باری کی مثال نہیں ملتی‘‘
 نتھیا گلی کے قریب رہنے والے ایک انتظامی افسر بھی صورتحال پر حیران ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ جتنی برف اس سال اس علاقے میں پڑی، اس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔ نتھیا گلی کے قریب رہنے والے انتظامی افسر نے اے ایف پی کو بتایا کہ یہ برف باری یا شدید برفباری نہیں تھی بلکہ ایسی برفباری کی کوئی مثال نہیں ملتی کیونکہ ہر چند گھنٹے پر چار سے پانچ فٹ برف پڑ رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ میں نے اپنی زندگی میں اتنی شدید برف باری نہیں دیکھی، شدید آندھی چل رہی ہے، درخت اکھڑ چکے ہیں اور برفانی تودے گر رہے ہیں، لوگ انتہائی خوفزدہ ہیں اور ہر کسی کی اپنی ایک دردبھری کہانی ہے۔
تحقیقات کی یقین دہانی
 دوسری جانب حکام نے واقعے کی مکمل تحقیقات کی یقین دہانی کرائی ہے۔ پنجاب حکومت کے ترجمان حسن خاور نے کہا کہ ہماری پہلی ترجیح لوگوں کو بچانا ہے اور اس کے بعد ریلیف کا کام شروع کریں گے۔انہوں نے کہا کہ ایک اعلیٰ سطح کی انکوائری بھی کی جائےگ ی اور اگر کسی قسم کی کوتاہی نظر آئی تو ذمے داران کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔۳۰۰؍  سے زائد افراد کو طبی امداد دی گئی سنیچر کو رات گئے جاری ایک بیان میں پاکستانی  فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے کہا کہ۳۰۰؍ سے زائد افراد کو آرمی ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکس کی ٹیم نے طبی امداد فراہم کی ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ جھیکا گلی، کشمیری بازار، لوئر ٹوپہ اور کلڈنہ میں ایک ہزار سے زیادہ پھنسے ہوئے لوگوں کو کھانا فراہم کیا گیا ۔ ساتھ ہی بتایا گیا کہ پھنسے ہوئے لوگوں کو ملٹری کالج مری، سپلائی ڈپو، آرمی پبلک اسکول اور آرمی لاجسٹک اسکول کلڈنہ میں رہائش دی گئی اور کھانا، چائے مہیا کی گئی۔
ہوٹل مالکان نے صورتحال کا ناجائز فائدہ اٹھانے کی کوشش کی 
 مری جانے والے اکثر سیاحوں نے سوشل میڈیا پر ہوٹل مالکان کے رویے کی شکایت کرتے ہوئے کہا کہ مری کے ہوٹل اور گیسٹ ہاؤس کے مالکان نے کرایوں میں ہوشربا اضافہ کردیا جس سے مسئلہ مزید سنگین شکل اختیار کر گیا اور برف باری میں پھنسے لوگ کرائے کی ادائیگی کے بجائے اپنی گاڑیوں میں رات گزارنے پر مجبور ہوئے ۔ ایک اعلیٰ سرکاری افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا کہ اگر مقامی لوگ اور ہوٹل والے تعاون کرتے تو حالات مختلف ہوتے لیکن مری کے مقامی لوگوں کی ساکھ اور طرز عمل اس حوالے سے بہت خراب ہے۔جہاں ایک طرف لوگ مری کے مقامی افراد اور ہوٹل مالکان کے رویے پر برہم ہیں، وہیں ایسی اطلاعات بھی ہیں کہ مقامی لوگوں نے برف میں پھنسے سیاحوں کے لیے اپنے گھروں کے دروازے کھول دیے اور انہیں اس مشکل وقت میں کھانا اور کمبل پیش کیا۔
وزیراعلیٰ پنجاب کا مری کا فضائی دورہ
 دوسری جانب وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے مری کے برف باری سے متاثرہ علاقوں کا فضائی معائنہ اور متاثرہ علاقوں میں جاری ریلیف آپریشن کا مشاہدہ کیا۔ وزیر اعلیٰ  عثمان بزدار کو ریلیف کمشنر/ سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو نے ریلیف آپریشن کے بارے بریفنگ دی۔خیال رہے کہ مری میں شدید برف باری، درختوں کے گرنے اور بڑی تعداد میں سیاحوں کے گاڑیوں میں پہنچنے سے سڑکیں بلاک ہوگئی تھیں ۔ جس کی وجہ سے یہاں آنے پر پابندی لگادی گئی تھی۔ جمعہ  اور سنیچر کی درمیانی شب سیاح اپنے گاڑیوں کے اندر برف میں پھنس کر رہ گئے تھے اور دم گھٹنے، سردی کی وجہ سے۲۲؍ افراد لقمہ اجل بن گئے تھے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK