Inquilab Logo

پاکستان امریکہ کو افغانستان تک رسائی کیلئے اپناکوئی فوجی اڈہ فراہم نہیں کرے گا

Updated: May 26, 2021, 1:49 AM IST | islamabad

ایک روز قبل امریکی نائب وزیر دفاع کے بیان سے خطے میں امریکی موجودگی کے تعلق سے بحث، پاکستانی وزارت خارجہ نے بیان جاری کرکے امریکی دعوے کی تردید کی

Pakistan does not want to repeat the mistake of 2001 (file photo)
پاکستان اب ۲۰۰۱ء والی غلطی دہرانا نہیں چاہتا( فائل فوٹو)

) امریکی فوج کوئی ۲۰؍ سالہ طویل جنگ کے بعد افغانستان کی جنگجو تنظیم  طالبان سے امن معاہدہ کرنے کے بعد اپنے ملک واپس جا رہی ہے۔ ایسی صورت میں امریکی حکام چاہتے ہیں کہ وہ افغانستان کی صورتحال پر نظر رکھنے کیلئے  اس کے قریب ہی کوئی فوجی اڈہ قائم کریں  جہاں سے ضرورت پڑنے پر وہ فوجی کارروائی کر سکیں۔ گزشتہ دنوں خبر آئی تھی کہ امریکہ یہ فوجی اڈہ پاکستان میں قائم کرے گا لیکن  پاکستانی وزارت خارجہ نے اس طرح کے کسی فوجی اڈے کے قیام  کے امکان کی تردید کی ہے۔ 
  یاد رہے کہ پچھلے کچھ دنوں  سے اس طرح کی خبریں آ رہی تھیں کہ افغانستان   سے نکلنے کے بعد بھی امریکہ اس پر نظر رکھے گیا کیونکہ بہت ممکن ہے کہ غیر ملکی فوجوں کے چلے جانے کے بعد  وہاں طالبان دوبارہ اقتدار میں آجائیں۔  ایک روز قبل ہی امریکہ کے نائب وزیر دفاع  ڈیو ڈ ہیلوے نے بیان دیا تھا کہ پاکستان امریکی فوج کو اپنی سرزمین کے استعمال کی اجازت دینے پر آمادہ ہو گیا ہے۔  ان کا کہنا تھا کہ ’’ پاکستان نے ہمیشہ افغانستان تک رسائی کیلئے امریکہ اور اوور فلائٹ اور زمینی راستہ فراہم کرے گا  اور وہ آئندہ بھی اسے جاری رکھے گا۔‘‘ اس بیان کی وجہ سے خطے میں کافی ہنگامہ تھا ۔ اس  کا مطلب یہ تھا کہ امریکہ افغانستان سے تو نکل جائے گا لیکن خطے میں اس کی موجودگی برقرار رہے گی۔ 
  اس کے بعد پیر ہی کی شام کو پاکستانی وزارت خارجہ نے بیان جاری کرکے ڈیوڈ ہیلوے کے دعوے کی تردید کی۔ پاکستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ اس ضمن میں کسی طرح کی قیاس آرائی بے بنیاد اور غیر ذمہ دارانہ ہے، اور یہ کہ `اس سے احتراز کیا جانا چاہئے۔ انہوںنے مزید کہا کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان ۲۰۰۱ءسے ایئر لائنز آف کمیونی کیشن اور گراؤنڈ لائنز آف کمیونی کیشن سے متعلق تعاون کے ضوابط کا ایک فریم ورک موجود ہے اور اس ضمن میں کوئی نیا سمجھوتہ عمل میں نہیں آیا ہے۔ یاد رہے کہ ۲۰۰۱ء میں جب امریکہ نے افغانستان پر حملے کا فیصلہ کیا تھا تو پاکستان کو دھمکی دی تھی کہ وہ یا تو امریکہ کے ساتھ ہے یا پھر طالبان کے ساتھ۔  اور اس وقت کے  پاکستانی صدر پرویز مشرف کے مطابق جارج بش نے پاکستان کو’ پتھر ‘کے دور میں پہنچا دینے کی دھمکی دی تھی۔ یہی وجہ ہے کہ انہوں نے اس وقت امریکہ کو پاکستان کا ایئر بیس استعمال کرنے کی  اجازت دی تھی۔ لیکن ۲۰۱۸ء میں جب عمران خان کی حکومت آئی تو انہوں نے امریکہ کی اس ’دہشت گرد مخالف‘ جنگ سے پاکستان کو الگ کروا لیا۔  
  یاد رہے کہ جنگی طیاروں کو فضائی حدود فراہم کرنا اور حملے کیلئے ایئر بیس یا فوجی اڈے فراہم کرنا دو الگ باتیں ہیں۔ پاکستانی نے  اپنا شمسی ایئر بیس امریکہ سے واپس لینے کے بعد اسے کوئی اور فوجی اڈہ استعمال کرنے کیلئے نہیں دیا ہے کیونکہ وزیر اعظم عمران خان نے پہلے ہی کہہ دیا ہے کہ پاکستان اب کسی کی جنگ کا حصہ نہیں بنے گا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس وقت امریکہ کا پاکستان پر بے حد دبائو ہے کیونکہ امریکہ خطے میں اپنی موجودگی چاہتا ہےتا کہ وہ افغانستان کے بہانے چین پر بھی نظر رکھ سکے۔ لیکن پاکستان کے امریکہ سے زیادہ مضبوط تعلقات اب چین سے ہے اس لئے یہ فیصلہ مشکل ہے۔ 

pakistan Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK