Inquilab Logo

ٹرمپ کے منصوبے کیخلاف عالمی برادری سے حمایت کی اپیل

Updated: February 13, 2020, 2:04 PM IST | Agency | New York

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں خطاب کرتے ہوئے فلسطین کے صدر محمود عباس نے مشرق وسطیٰ کیلئے ٹرمپ کے امن منصوبے پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کا یہ امن منصوبہ فلسطینیوں کے تمام حقوق کی تردید کرتا ہے اور اس سے قیام امن کا مقصد حاصل نہیں ہو گا۔

 محمودعباس فلسطین اور اسرائیل کا نقشہ دکھاتے ہوئے۔ تصویر : پی ٹی آئی
محمودعباس فلسطین اور اسرائیل کا نقشہ دکھاتے ہوئے۔ تصویر : پی ٹی آئی

  نیویارک : اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں خطاب کرتے ہوئے فلسطین کے صدر محمود عباس نے مشرق وسطیٰ کیلئے ٹرمپ کے امن منصوبے پر شدید تنقید  کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کا یہ امن منصوبہ فلسطینیوں کے تمام حقوق کی تردید کرتا ہے اور اس سے قیام امن کا مقصد حاصل نہیں ہو گا۔اس منصوبہ میں بین  الاقوامی شراکت داری نہیں ہے اور یہ صرف ایک ریاست کی تجویز تھی جسے مسلط کرنے کیلئے دوسری ریاست کی حمایت حاصل تھی۔اجلاس میں فلسطین کے صدر نے سنچری ڈیل منصوبے کو نسل پرستانہ اور بیرونی تسلط قرار دیتے ہو ئے سلامتی کونسل سے اپیل کی اسے تسلیم نہ کیا جائے اور عالمی برادری بھی سے  فلسطین  کی حمایت کر نے کی درخواست کی۔
    منگل کی شب محمود عباس نےاپنے خطاب کے دوران اسرائیل اور فلسطین کا ایک نقشہ  دکھاتے ہوئے ٹرمپ کے امن منصوبے کو ’سوئس پنیر‘ کی مانند قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے فلسطین کی خود مختاری محدود ہوجائے گی اور صرف اسرائیلی مفادات ہی حاصل کئے جائیں گے۔ 
    واضح رہے کہ سوئزرلینڈ میں تیار کئے جانے والے پنیر میں عام طور پر بہت سے سوراخ ہوتے ہیں۔ عباس نے اسی مناسبت امریکی منصوبہ کیلئے  ’سوئس پنیر‘ کی اصطلاح  استعمال کی ۔
 صدر عباس نے سلامتی کونسل میں موجود نمائندوں  سےسوال کیا کہ آپ میں سے کون ہوگا جو ایسی صورت حال میں اس طرح کی ریاست قبول کرے گا؟ اس منصوبے کے نتیجے میں خطے میں امن اور استحکام نہیں آئے گا۔  ہم  اسے قبول نہیں کریں گے اور اس پر عمل درآمد کا مقابلہ کریں گے۔ فلسطین کے صدر نے ٹرمپ کو مخاطب کرکے کہا کہ `اگر آپ امن منصوبہ مسلط کرنا چاہتے ہیں تو یہ  ہرگز قائم نہیں رہ سکتا۔ `آپ کو ۲؍ زمینوںکا الحاق کرنے کا حق کس نے دیا۔ محمود عباس نے متنبہ کیا کہ اگر اسے یک طرفہ طور پر مسلط کرنے کی کوشش کی تو پرتشدد مظاہرے بھی شروع ہو سکتے ہیں  اورصورتحال کسی بھی وقت بگڑ سکتی ہے ۔اب اس منصوبہ کے بعد مشرق وسطیٰ کے بارے میں امریکہ تنہا ثالث نہیں بن سکتا ہے۔ اسی  کے ساتھ فلسطین کے صدر نے کہا کہ ہم نے اسرائیل کے ساتھ قابل حصول امن نبھایا اور میں آگے بھی شراکت داری قائم کرنا چاہتا تھا۔
 اسرائیلی سفیر کی محمود عباس  پر تنقید
  صدر عباس کی تقریر پر تبصرہ کرتے ہوئے اقوام متحدہ میں اسرائیلی سفیر ڈینی ڈینن نے کہا  کہ فلسطینی  لیڈر حقیقت پسندانہ رویہ نہیں اپنانا چاہتے۔ انہیں تنازعے کا حقیقی حل تلاش کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔
محمود عباس  کے خطاب پر فلسطینی تنظیمو ں کا ردعمل
  اسلامی جہاد کے سیاسی شعبے کے سربراہ محمد الھندی نے  سلامتی کونسل کے اجلاس  میں صدر محمود عباس کے خطاب پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ صدر عباس کی تقریر میں کوئی نئی بات نہیں اور وہ صرف بیان بازی تک محدود ہیں۔الھندی کا کہنا تھا کہ محمود عباس کو دشمن کے ساتھ شراکت اور مذاکرات کے دائرے سے باہر نکلنا ہوگا۔ دشمن کے ساتھ سیکوریٹی تعاون ختم اور قومی وحدت  کیلئےفلسطینی قوم کی صفوں میں اتحاد کی ششیں تیز کر نی ہوں‌گی۔ اسرائیل کے خلاف فلسطینی  قوم کا  موقف ایک ہے مگر محمود عباس اب بھی اسرائیل میں حقیقی شراکت دار کی تلاش میں‌ہیں۔ 
 ’حماس‘نے فلسطین کے سربراہ محمود عباس پر ایک بار پھر زور دیا ہے کہ وہ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ منصوبے اور خطے کے حوالے سے اپنے بیانات کو عملی شکل دیں۔ حماس کے ترجمان فوزی برہوم نے امریکی منصوبہ کو ناکام بنا نے کیلئے محمود عباس سے ۵؍ اقدامات پر عمل کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ صدر عباس اسرائیل کے ساتھ طے پائے تمام معاہدے ختم کردیں، اوسلو معاہدے کے اقدامات کالعدم قرار د یئے جائیں، اسرائیل کے ساتھ سیکوریٹی تعاون ختم کیا جائے، غرب اردن میں فلسطینیوں کو مزاحمت اور جدو جہد کی مکمل آزادی دی جائے۔ترجمان کے مطابق ا س سازش کامقابلہ کرنے کیلئے  مشترکہ قومی حکمت عملی وضع کرنے کی ضرورت  ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK