Inquilab Logo

امریکہ اور طالبان کے درمیان جزوی جنگ بندی شروع

Updated: February 23, 2020, 1:42 PM IST | Agency | Kabul

ہفتے بھر امن وامان قائم رہا تو ۲۹؍ فروری کو امن معاہدے پر دستخط یقینی، دونوں فریقین کی جانب سے امن قائم رکھنے کی یقین دہانی

جنگ بندی کی خوش میں لوگ مٹھائی تقسیم کرتے ہوئے ۔ تصویر : پی ٹی آئی
جنگ بندی کی خوش میں لوگ مٹھائی تقسیم کرتے ہوئے ۔ تصویر : پی ٹی آئی

  کابل : افغانستان میں امریکہ اور طالبان کے درمیان جزوی صلح اور جنگ بندی  شروع ہو چکی ہے۔ یہ ۷؍ روزہ جنگ بندی اگر کامیاب ہوتی ہے تو ۲۹؍فروری کو طالبان اور امریکہ کے درمیان `امن معاہدہ طے پا جائے گا۔افغانستان کی مقامی فورس اور امریکہ کی افواج اس جزوی صلح کی حامی ہیں جو کامیابی کی صورت میں افغانستان میں طویل جنگ کے خاتمے کے لئے اہم پیش رفت ثابت ہو سکتی ہے۔اگر ۲۹؍فروری تک افغانستان میں پرتشدد واقعات میں کمی واقع ہوتی ہے تو یہ امریکی افواج کے افغانستان سے انخلا کیلئے پہلا قدم ثابت ہو گا۔ افغانستان کے صوبہ قندھار میں طالبان کے ایک کمانڈر نے  بتایا ہے کہ انہیں تشدد میں کمی کا  حکم ملا ہے۔البتہ ایک اور طالبان کمانڈر کا کہنا تھا کہ انہیں صرف مرکزی شہروں اور ہائی وے پر حملے نہ کرنے کے احکامات دیئے گئے ہیں۔ادھر امریکی وزیر دفاع مارک ایسپر نے ٹویٹرپر کہا ہےکہ طالبان کو تشدد میں معنی خیز کمی کیلئے اپنے عہد پر کاربند رہنا چاہئے۔ اگر طالبان امن کا راستہ ترک کرتے ہیں تو ہم اپنا اور اپنے افغان  ساتھیوں کا دفاع کرنے کیلئے تیار ہیں۔
 خیال رہے کہ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو اور طالبان نے جمعہ کو جاری کردہ اپنے الگ الگ بیانات میں افغان امن معاہدے پر ۲۹؍ فروری کو دستخط کرنے کی تصدیق کی ہے۔  مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ حالیہ چند ہفتوں کے دوران قطر کے دارالحکومت دوحہ میں طالبان لیڈروں سے مذاکرات کے بعد ملک بھر میں تشدد کے خاتمے کا سمجھوتا کیا گیا ہے۔اس سمجھوتے پر کامیاب عمل درآمد کے بعد امریکہ اور طالبان کے درمیان معاہدہ متوقع ہے۔مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ امن معاہدے پر دستخط کے بعد بین الافغان مذاکرات شروع ہوں گے جو مکمل جنگ بندی کی راہ ہموار کریں گے۔
 اس تعلق سے پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی  نے بھی بیان دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کے مسئلے کا پر امن حل آسان نہیں تھا۔ خوشی کی بات یہ ہے کہ آج دونوں فریق کہہ رہے ہیں کہ ہم نے تفصیلات طے کر لی ہیں۔ آج امریکہ سمیت پوری دنیا ہمارے کردار کی تعریف کر رہی ہے۔شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ چند روز قبل امریکہ کے خصوصی نمائندے  زلمے خلیل زادسے انہوں کہا تھا کہ ایسے عناصر موجود ہیں جو اس ساری صورتِ حال کو خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ہمیں ان عناصر سے با خبر رہنا ہو گا۔انہوں نے مزید کہا کہ جب صدر ٹرمپ نے افغان امن مذاکرات معطل کرنے کا ٹویٹ کیا تو ہماری کوشش تھی کہ مذاکرات جلد  بحال ہوں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK