Inquilab Logo

بسوں کے روٹ بند کرنے اورمختصر کئے جانے سے مسافر پریشان

Updated: September 13, 2021, 12:26 PM IST | Saeed Ahmed Khan | Kulaba

بیسٹ کمیٹی کے اراکین بھی فیصلے سے برہم، میٹنگ کے بائیکاٹ کا فیصلہ ۔ ٹول فر ی نمبر اورای میل کے ذریعے مسافروں سے مشورےمنگوائے گئے ہیں، ان پرغور کیا جائیگا :بیسٹ جنرل منیجر

Picture.Picture:INN
علامتی تصویر۔ تصویر: آئی این این

 بیسٹ بسیں ممبئی والو ںکے لئے دوسری لائف لائن کا درجہ رکھتی ہیںکیونکہ لوکل ٹرینو ں کے بعد سب سے زیادہ مسافر بسوں میںسفر کرکے ہی اپنی منزل تک پہنچتے ہیں۔ لیکن یکم ستمبر سے بیسٹ نے اپنی آمدنی اورخسارہ کے پیش نظر تقریباً ۶۵؍ روٹ بند کردیئے اوربہت سے روٹ مختصر کر دیئے۔ اس کانتیجہ یہ ہے کہ مسافرپریشان ہیں۔ کیونکہ لوکل ٹرین میںسفر کی اجازت نہیں ہے اورکم خرچ میںسفر کا جو دوسرا ذریعہ یعنی بیسٹ بسیں تھیں،وہ بھی کم کردی گئیں ۔ ایسے میںعام مسافر آخر جائے توکہاں جائے۔  بیسٹ انتظامیہ کے فیصلے سے مسافر تو پریشان ہیں ہی ، بیسٹ کمیٹی کے اراکین کوبھی اس پرسخت اعتراض ہے ۔ اسی کانتیجہ ہے کہ کمیٹی کے اراکین نے میٹنگ کے بائیکاٹ تک کا فیصلہ کرلیا تھا ۔اس پربیسٹ کے جنر ل منیجرلوکیش چندر نے اراکین کویقین دلایا کہ جو فیصلہ کیا گیا ہے اس کی کچھ وجوہات ہیں اوراس کے ذریعے مسافروں کو سہو لت دینے کے ساتھ ساتھ خرچ بھی کم کرنا ہے۔ ساتھ ہی جنرل منیجرنےیہ بھی کہاکہ اگرفیصلے سے مسافروں کوبہت زیادہ پریشانی ہورہی ہے تو یہ آخری فیصلہ نہیںہے بلکہ ان سے مشورے اور تجاویز منگوائی گئی ہیں ، جیسے مسافروں کے مطالبات ہوں گے اس پر غور کیاجائےگا ۔
مسافروں کی پریشانی اوربیسٹ کا جواب 
 یہاں بسو ں کے روٹ مختصر کئے گئے ہیں اوراس سے مسافروں کو جو پریشانی ہورہی ہے اسے بطور مثال اختصار سے ذکر کیاجارہا ہے۔ مالونی بس ڈپو سے ۱۸۰؍ نمبر کی بس سائن تک چلائی جاتی تھی اسے اب ایئرپورٹ تک کردیا گیا ہے،اسی طرح وڈالا کیلئےچلائی جانےوالی ۲۴۱؍کو بھی مختصر کردیاگیا ہے ۔اس کی جگہ ملاڈ ڈپو سے ۱۸۲؍نمبر کی بس سائن تک شروع کی گئی ہے ۔لیکن سب سے اہم بات یہ ہے کہ بیسٹ انتظامیہ کے اس فیصلے سے مسافر واقف ہی نہیںہیںچنانچہ وہ قطار میںکھڑے ہوجاتے ہیںاورکافی دیر بعد جب بس نہ آنے کی کنڈکٹر سے شکایت کرتے ہیں تب وہ جواب دیتا ہے کہ وہ بس توبند کردی گئی ہے۔یعنی جتنا سفر میںوقت لگتا اتنا وقت مسافر بس کے انتظار میں پہلے ہی ضائع کرچکا ہے۔حدتو یہ ہے کہ ایک مسافر نے کافی انتظار کرنے کے بعد جب  ۱۸۲؍نمبر بس کے تعلق سےملاڈ ڈپو میںپوچھا توبتایا گیا کہ یہ بس آج نہیںجائے گی کیونکہ اسٹاف نہیں ہے۔اس کا نتیجہ یہ ہے کہ بیسٹ انتظامیہ کے فیصلے سے مسافروں کو دوہری مشکل کا سامناکرنا پڑرہا ہے ۔ ایک توبس نہیںہے اور دوسرے بس نہ ہونے کی اسے پیشگی اطلاع دی جاتی ہے۔ 
 اس کے تعلق سے بیسٹ کے جنرل منیجر لوکیش چندر کی یہ دلیل تھی کہ بسوں کے روٹ مختصر اس لئے کئے گئے ہیںکیونکہ لمبے روٹ میںبسیں ٹریفک میںپھنس جاتی ہیں۔ اس لئے روٹ مختصر کرکے آگے کے لئے مسافروں کودوسری بسیں مہیا کروائی گئی ہیں اس سے بسوں کے چکر جلدی جلدی لگیں گے ۔نمائندے نے اس پرجب یہ سوال کیا کہ دوسری بس اگر پہلی بس کے آنے سےپہلے ہی چلی جائے تومسافر کا ایسی صورت میںمزیدوقت ضائع ہوگا ،اس پران کے پاس کوئی جواب نہیں تھا ۔ 
بیسٹ بسو ں کی موجودہ حالت
   بیسٹ بسوں کی تعداد ۱۹۹۱؍ہے۔
 ۱۶۹۰؍سی این جی اور۲۹۵؍ڈیزل جبکہ ۶؍الیکٹرک ہیں۔ 
کرائے پرچلوائی جانے والی بسوںکی تعداد ۱۳۰۵؍ہے ۔
 سی این جی ۵۰۰؍ اورڈیزال ۵۵۵؍ جبکہ الیکٹرک ۲۸۲؍ہیں۔ اس کے علاوہ ۳۲؍بسیں میونسپل کارپوریشن کی ہیں۔ 
مسافروںکی مجموعی تعداد ۲۳؍لاکھ ۷۷؍ہزار ۱۰۲؍ ہے۔
آمدنی : ایک کروڑ۹۰؍ لاکھ ۲۵؍ہزار ۶۷۳؍ہے ۔
  بیسٹ ملازمین کی ماہانہ تنخواہ کے لئےتقریباً ۱۲۰؍ کروڑ روپے درکار ہوتے ہیںجو قرض لے کر پورا کیاجاتا ہے۔ان ہی خستہ حالات کے پیش نظریونین لیڈر جگ نارائن گپتا نے یہ الزام عائد کیا ہے کہ نجکاری کےسبب بیسٹ کی یہ حالت ہوئی ہے۔یونین لیڈران کے مطابق ان حالات سے ایسا لگتا ہے کہ جلدہی بیسٹ کاپورا نظام پرائیویٹ ایجنسیوں کے ہاتھوں میںہوگا ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK