Inquilab Logo

پٹنہ: راجہ بازار بکرا منڈی پر کورونا کا اثر ، خرید ار کم آرہےہیں

Updated: July 20, 2021, 11:45 AM IST | Javed Akhtar | Patna

اوسط قیمت ۱۵؍ہزار سے ۲۰؍ہزار روپے تک ہے ، روزانہ۵۰۰؍بکرے فروخت ہور ہے ہیں

 Patna Raja Bazaar Goat Market .Picture: Inquilab
پٹنہ راجہ بازار بکرا منڈی۔ تصویر:ا نقلاب

: بہار کے دارالحکومت پٹنہ کی راجہ بازار کی بکرا منڈی  میں اتر پردیش کے برباپاری  اورالٰہ آباد کے جمنا پاری  جبکہ راجستھان کے اجمیری  اور طوطا پاری کے علاوہ مقامی نسل کے جانور دستیاب ہیں۔ بازار اپنے شباب پر ہے اور بکرے کے تاجر زور زور سے آوازیں لگا کرخریداروںکو اپنی طرف متوجہ کررہے ہیںلیکن عیدالاضحی کے موقع پر ہرسال گلزار رہنے والے پٹنہ کے مشہور بکرا بازار پر کورونا کی مار اور تیسری لہر کے خطرے کا اثر صاف طور پردکھائی دے رہاہے ۔عموماًعیدالاضحی سے۱۵؍روز قبل تک ہزاروں بکروں سے بھری ہوئی اس بکری منڈی میں وہ رونق نہیں ہے جو آج سے ۲؍ سال قبل تک قربانی کے موقع پر ہوا کرتی تھی ۔
   واضح رہےکہ عید الاضحی سے تقریباً ۱۵؍روز قبل شروع ہونے والا یہ بازاردیر رات تقریباً۱۱؍بجے تک جاری رہتاہے۔روزانہ اوسطاً۵۰۰؍ بکرے فروخت ہورہے ہیں ۔ گزشتہ ۱۰؍دنوں میں اب تک تقریباً ۶؍کروڑ  روپے سے زیادہ کا کاروبار ہوچکا ہے  ۔ اب  عید الاضحی میں  دو روز باقی ہیں جس میں خریداروں کی  بھیڑ بڑھتی جارہی  ہے ۔ آن لائن بکرے کی خرید و فروخت کی وجہ سے بازار متاثر ضرور ہو ا ہے۔ اس کے باوجود بکرے کی خرید وفروخت اپنی اوسط رفتار سے جاری ہے ۔ اب بازار آخری مرحلے میں ہے ۔ پٹنہ میں اپارٹمنٹ کلچر کی وجہ سے لوگ بکرا زیادہ دنوں تک پالنا نہیں چاہتے ، اس لئے  آخری دنوں میں زیادہ بکرے خریدے جاتے    ہیں ۔
 یوپی  کےایٹہ ضلع کے بکرا تاجر رنویر سنگھ نے بتایا کہ وہ گزشتہ ۳۵؍برس سے مختلف نسلوں کے بکرے لے کر یہاں آتے ہیں۔ گزشتہ ایک ہفتہ میں ان کے ۴۲؍بکروں میں سے ۲۴؍ بکرے فروخت ہوچکے ہیں جن کی مالیت تقریباً۳۶؍ لاکھ روپے ہے ۔  
    یو پی ہی کے بلیا  کے ایک دوسرے تاجر محمد انور نے بتایا کہ اب تک انہوں نے ۲۳؍بکرے فروخت کئے ہیں مگر صرف قیمت پوچھ کر بھی جانے والے خریدار کم نہیں ہیں ۔
  سمن پورہ سے ۱۴؍ہزار میں بکرا خریدنے والے محمد شاداب نے انقلاب کو  بتایا کہ گزشتہ سال کی طرح امسال بھی بکروں کی اوسط قیمت میں کوئی زیادہ فرق نہیں ہے ۔ 
 منڈی کے مالک اور کوآرڈینیٹر محمد ضیاء اللہ خاں نے انقلاب کوبتایا کہ کورونا کی مار اور تیسری لہر کے خوف کی وجہ سے بکرے کے خریدار کم پہنچ رہے ہیں ۔اس کی وجہ سے جانور کے تاجر بھی یہاںکم پہنچ رہے ہیں ۔تیسری لہر کے خطرے کے سبب متوسط طبقے کے افراد بکرا خریدنے کے بجائے مشکل اوقات کیلئے رقم بچاکر رکھنا چاہتے ہیں جس کا اثرہمارے کاروبارپر بھی دکھائی دے رہاہے ۔اس کے باوجود دھیمی رفتار سے خریدار بازار  پہنچ رہے ہیں ۔ یہاں روزانہ اوسطاً ۵۰۰؍بکرے فروخت ہو رہے ہیں جن کی اوسط قیمت ۱۵؍ہزار سے ۲۰؍ہزار روپے تک ہے ۔ ۷؍ہزار سے ۷۵؍ہزار تک کے بکرے اس منڈی میں دستیاب ہیں جبکہ اب تک ڈیڑھ لاکھ تک کے بکرے بھی فروخت ہوچکے ہیں ۔
  ان کے مطابق مقامی بکروں کے علاوہ راجستھان اور یوپی کے بکرے بھی یہاں آسانی سے دستیاب ہیں ۔ راجستھان اور یوپی کے بکروں کی اچھی قد و قامت کی وجہ سے ان کی قیمت بھی مقامی بکروں کے مقابلے زیادہ ہوتی ہے مگرسب سے زیادہ کم قیمت والے چھوٹے جانورزیادہ فروخت ہورہے ہیںجوکم از کم ۷؍سے ۸؍ہزار تک میں مل جاتے ہیں ۔انہوں نے بتایا کہ طوطا پاری نسل کے بکرے کی اوسط قیمت ۲۵؍ہزار سے ۹۰؍ہزار تک ہے ۔
  ضیا ء اللہ خاں نے بتایا کہ اچھی قد و قامت کی وجہ سے خریدار یوپی اور راجستھان کے بکروں کی طرف متوجہ ضرور ہوتے ہیں اور اس کی قیمت بھی زیادہ ہوتی ہے مگر مقامی نسل کے بکرے کا گوشت ہی لذیذ ہوتاہے۔یہ پوچھنے پر کہ بہار کے زیادہ تر اضلاع سیلاب سے متاثر ہیں ،اس کابکرے کے بازار پر کوئی اثر ہے؟ انہوںنے بتایا کہ ۵۰؍فیصد بکرے یوپی سے منگائے جاتے ہیں ، اس لئے سیلاب سے اس کے بازار پرکوئی خاص اثر نہیں ہے۔ یوپی کے علاوہ بیگو سرائے ، کھگڑیا ،سمستی پور اور سیوان سے بھی بکرے کے تاجر یہاں آتے ہیں۔ کم آمدنی والے خریدار زیادہ تر مقامی نسل کے بکرے خریدتے ہیں جن کی اوسط قیمت ۱۰؍ہزار سے کم ہوتی ہے اور یہ آسانی سے جلد فروخت ہوجاتے ہیں ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK