Inquilab Logo

کسان آندولن ختم نہیں ہو گا،گفتگو کیلئے کمیٹی تشکیل

Updated: December 05, 2021, 8:13 AM IST | new Delhi

اپنے مطالبات پر قائم، ۷۰۲؍ مہلوک کسانوں کی تفصیلات سرکار کو روانہ کیں، معاوضہ کا مطالبہ دہرایا، کمیٹی میں راکیش ٹکیت شامل نہیں، اگلی میٹنگ منگل کو ہو گی

Farmer leaders addressing a press conference led by Rakesh Takit. (Photo: PTI)
کسان لیڈران راکیش ٹکیت کی قیادت میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ۔ (تصویر: پی ٹی آئی )

 سنیکت کسان مورچہ نے حکومت سے اپنے مطالبات پر تبادلہ خیال کے  لئے  ۵؍رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے اور آئندہ کا لائحہ عمل طے کرنے کے لئے ۷؍ دسمبر کو ایک اور  میٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا ہے لیکن اس دوران یہ بالکل واضح کردیا گیا کہ  نہ کسانوں کی تحریک ختم ہو گی اور نہ وہ اپنے کسی بھی مطالبہ سے پیچھے ہٹیں گے۔ سرکار کو کسانوں کے تمام مطالبات ماننے ہوں گے ۔  سنیکت کسان مورچہ کے لیڈروں نے سنگھو بارڈرکی مظاہرہ گاہ پر تقریباً ۲؍ گھنٹے تک جاری رہنے والی میٹنگ کے بعد منعقدہ پریس کانفرنس میں کہا کہ انہوں نے حکومت کی طرف سے باضابطہ اور تسلی بخش تحریری جواب ملنے تک کسانوں کی تحریک جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ حکومت کے ساتھ بات چیت کے  لئے ایک  ۵؍ رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جس میں کسان لیڈر بلبیر راجیوال، یدھ ویر سنگھ، گرنام سنگھ چڈھونی، اشوک دھولے اور شیوکمار کاکا شامل ہیں۔  ہر چند کہ اس کمیٹی میں مشہور کسان لیڈر راکیش ٹکیت اور درشن پال کو شامل نہیں کیا گیا ہے لیکن ۷؍ دسمبر کو ہونے والی میٹنگ کے بعد ممکنہ طور پر ان  دونوں کا رول بھی طے ہو جائے گا۔  پریس کانفرنس میں کسانوں کی قیادت کررہے راکیش ٹکیت نے کھل کر  میڈیا والوں کے سوالوں کے جواب دئیے ۔انہوں نے کہا کہ تینوں زرعی قوانین کو منسوخ کرنے کے اعلان کے بعد کسان مورچہ نے  وزیر اعظم نریندر مودی کو خط بھیج کر چھ مطالبات کئے تھے۔ کسان تنظیموں کو ماضی کا تلخ تجربہ ہے کہ وزیر اعظم  اور ان کی پارٹی صرف زبانی یقین دہانیاں کرواکر تحریک ختم کر وادیتے ہیں  اس لئے  ہم ہر معاملے پر باضابطہ یقین دہانی کے بغیر اس تحریک کو ختم نہیں کریں گے اور اسی لئے ہم نے ان سے تحریری یقین دہانی مانگی ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ اس تحریک کے تحت کسانوں اور ان کے حامیوں کے خلاف درج کردہ تمام مقدمات واپس  لئے جائیں ۔
  راکیش ٹکیت نے واضح کیا کہ اس کے علاوہ شہید ہونے والے کسانوں کے اہل خانہ کو خاطر خواہ معاوضہ دیا جائے  اور  ایم ایس پی پر قانون بنائے جانے جیسے اہم مطالبات ہیں جو اب تک پورے نہیں ہوئے ہیں۔ ٹکیت نےواضح کیا کہ اسی وجہ سے ہم ابھی اپنی تحریک ختم نہیں کررہے ہیں۔ ہم نے۷۰۲؍ شہید کسانوں کی تمام تفصیلات حکومت کو روانہ کردی ہیں تاکہ وہ ان کے لئے معاوضہ جاری کرنے کا عمل شروع کرے۔ اب حکومت یہ بہانہ نہیں کرسکتی کہ ان کے پاس کسانوں کی تفصیلات نہیں ہیں۔ 
  راکیش ٹکیت نے پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ سنیچر کو ہونے والی میٹنگ میں ۵؍ رکنی کمیٹی تشکیل دی جس میں اشوک دھولے، بلبیر سنگھ راجیوال، گرنام سنگھ چڈھونی، شیو کمار کاکاجی اور یدھ ویر سنگھ شامل ہیں ۔ یہ تمام لیڈر کسانوں کے مطالبات منوانے کے لئے حکومت سے گفتگو کریں گے ۔ اس کے علاوہ کسانوں نے آپسی تال میل کو بہتر بنانے کے لئے بھی کچھ اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ ساتھ ہی  ایک کمیٹی اور بنائی جائے گی جس میں الگ الگ ریاستوں سے گفتگو کرنے کے لئے کسان لیڈران کو نامزد کیا جائے گا۔ یہ لیڈران ان ریاستی حکومتوںسے گفتگو کرکے کسانوں کیخلاف درج مقدمات واپس لینے کا مطالبہ کریں گے ۔ 
  واضح رہے کہ کسانوں کے ۶؍ اہم مطالبات زیر التوا ہیں  جن میں تمام کسانوں کو ان کے ذریعہ فروخت ہونے والی کسی بھی زرعی پیداوار کے لئے  ایم ایس پی حاصل کرنے کا قانونی حق، بجلی ترمیمی بل واپس لینا، دہلی ایئر کوالٹی ریگولیشن کمیشن کی تشکیل سے متعلق قانون سازی کے سیکشن ۱۵؍کو ہٹانا اور  دہلی، ہریانہ، اتر پردیش، اتراکھنڈ، ہماچل پردیش، مدھیہ پردیش، چنڈی گڑھ، مہاراشٹر، راجستھان سمیت مختلف ریاستوں میں احتجاج کرنے والے کسانوں اور ان کے حامیوں پر عائد مقدمات کی واپسی شامل  ہے۔ اس کے ساتھ ہی لکھیم پور کھیری سانحہ کے مجرمین کو سزا دلوانا ، شہید کسانوں کو معاوضہ دلوانا  اورلکھیم پور کھیری کسان قتل عام کی یاد میں ایک یاد گاربنانے کیلئے زمین مختص کرنا شامل ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK