Inquilab Logo

طویل جدوجہد کےبعدتلوجہ مسلم قبرستان میں تدفین کی اجازت

Updated: January 21, 2022, 8:51 AM IST | Kazim Shaikh | Mumbai

وزیراعلیٰ،اقلیتی امور کے وزیر، محکمہ اربن ڈیولپمنٹ اور پنویل مہانگر پالیکا کے کمشنر کے نا م خط میں بھوک ہڑتال کے انتباہ کے بعد ۲۸؍گنٹھا زمین حوالے کی گئی

Iqbal Mandikar, General Secretary of Bahujan Vanchat Vikas Sanstha in Talujah pointing to the gate of `Talujah Phase One Muslim Cemetery`. (Photo: Inqilab)
تلوجہ میں بہوجن ونچت وکاس سنستھا کے جنرل سیکریٹری اقبال مانڈیکر ’ تلوجہ فیز ون مسلم قبرستان‘ کے گیٹ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ۔(تصویر:انقلاب)

: تلوجہ میں لوگوں کی برسوں کی جدوجہد کے بعد پنویل مہانگر پالیکا کی جانب سے ’تلوجہ  فیزون مسلم  قبرستان ‘ کے نام سے تقریباً ساڑھے ۲۸؍ گنٹھا زمین الاٹ کی گئی تھی لیکن آپسی اختلافات کی وجہ سے مہانگر پالیکا نے قبرستان میں میت دفن کرنے کی اجازت نہیں دی تھی اور پلاٹ نمبر ۸؍ اور ۹ میں سے ایک پلاٹ کو عیسائیوں کے قبرستان  میںتبدیل کرنےکی تجویز مقامی افراد کے سامنے پیش کی تھی۔قبرستان کی جگہ کم ہو جانے کی وجہ سے مسلمانوں میں بے چینی پائی جارہی تھی۔علاقے کی ’بہوجن ونچت وکاس سنستھا‘ کی جانب سے مہاراشٹر  کے وزیر اعلیٰ ، اقلیتی امور کے وزیر ، اربن ڈیولپمنٹ اور پنویل مہانگر پالیکا کے کمشنر کو ۷؍ جنوری کو لیٹر دے کر تحریری طورپر بے مدت بھوک ہڑتال کرنے کا انتباہ دے کر قبرستان میں میت دفن کرنے کی اجازت دینے کے علاوہ قبرستان کے دونوں پلاٹ دینےکا مطالبہ کیا گیا تھا جسے مہانگر پالیکا نے منظور کرلیا ہے اس لئے بھوک ہڑتال کا پروگرام فی الحال منسوخ کردیا گیا ہے ۔ 
 نوی ممبئی کے تلوجہ فیز ون میں مقیم ’ بہوجن ونچت وکاس سنستھا ‘ کے جنرل سیکریٹری اقبال ناؤڈیکر نے نمائندہ انقلاب سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ یہاں پر علاقے میں قبرستان نہ ہونے کی وجہ سے میت کو کافی دور دراز دوسرے علاقوں میں واقع قبرستان میں پرائیویٹ گاڑیوں اور ایمبولنس کے ذریعہ تدفین کیلئے لے جانا پڑتا تھا۔ ان ہی دشواریوں کے پیش نظر تلوجہ فیز ون اور فیز ٹو کے علاوہ دیگر افرادکئی برسوں سےقبرستان کی زمین کیلئے متحد ہوکر کوشش کررہے تھے ۔ علاقے کے لوگوں کی مشترکہ جدوجہد اور کوشش کے بعد پنویل مہانگر پالیکا نے فیز ون میں پلاٹ نمبر ۸؍ اور ۹؍ مسلم قبرستان کیلئے الاٹ کردیا ۔ اس کے بعد کچھ تو آپسی اختلافات اور چپقلش کی وجہ سے کارپوریشن نے مسلم قبرستان کیلئے ریز رو کی ہوئی جگہ عیسائیوں کاقبرستان بناکر دوسرو ں کو دینے کی کوشش کی۔ پنویل مہانگر پالیکا نےریزر و کی گئی  ساڑھے ۲۸؍ گنٹھا زمین میںسے تقریباًنصف حصہ  عیسائیوں کےقبرستان کو دینے کا معاملہ مقامی مسلمانوں کے سامنے پیش کیاتو لوگوں میں بے چینی پائی جانے لگی۔ چونکہ علاقے میںدوسرا قبرستان نہ ہونے اور جگہ کی کمی کے پیش نظر مقامی افراد میں ایک بار پھر چہ میگوئیاں ہونے لگیںلوگ فکرمند ہوگئے۔
 اس کے علاوہ کئی ماہ قبل پنویل مہانگر پالیکا نے قبرستان کی جگہ مسلم قبرستان کے نام سے الاٹ کردی لیکن اس میں میت دفن کرنے کی کوئی بنیادی سہولت نہیں ہے اور نہ ہی پنویل مہانگر پالیکا نے میت کی تدفین کی تحریری طورپر اجازت دی تھی ۔ حالاں کہ کچھ متمول افراد کی جانب سے کارپوریشن سے بنیادی سہولت فراہم کرنے کی اجازت مانگی تھی لیکن کچھ لوگوں کی مداخلت سے اجازت نہیں دی گئی ۔ ان کا ارادہ نیک تھا اور وہ چاہتے تھے کہ بنیادی چیزیں فراہم کرکے تدفین شروع کردیں گے اور باقی کام مہانگر پالیکا سے ہوتا رہے گا ۔ 
 بہوجن ونچت وکاس سنستھا کے صدر اسلم کھوت نے کہا کہ قبرستان میں میت دفن کرنے کی اجازت اور مسلم قبرستان کیلئے پلاٹ نمبر ۸؍ اور ۹؍ کو حاصل کرنے کیلئےتنظیم کی جانب سے مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے، اقلیتی امور کے وزیر نواب ملک ، اربن ڈیولپمنٹ محکمہ اور پنویل مہانگر پالیکا کے کمشنر کو لیٹر دیا گیا تھا کہ اگر ان کے مطالبات پورے نہیں ہوئے تو ۲۲؍ جنوری سے وہ پنویل مہانگر پالیکا کے احاطے میں بھوک ہڑتال کریں گے ۔ اس لیٹر کے بعد پنویل مہانگر پالیکاکے کمشنر کی جانب سے تنظیم کو ۱۸؍ جنوری کو لیٹر دے کر قبرستان میں میت دفن کرنے کی اجازت کے علاوہ مسلم قبرستان کیلئے پلاٹ نمبر ۸؍ ۹ ؍ کی جگہ دینے کی  تحریری طور پرمطالبات منظور کرلئے گئے اس لئے فی الحال بھوک ہڑتال کا پروگرام منسوخ کردیا گیا ہے ۔

taluja Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK