Inquilab Logo

ایغور مسلمانوں پرظلم ،عالمی برادری کوتشویش

Updated: November 02, 2022, 11:30 AM IST | Agency | New York

اقوام متحدہ کے ۵۰؍ رکن ممالک نے ایغور مسلمانوں پر مظالم کی مذمت کی ، عالمی انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر مشترکہ بیان جاری کیا جسے جنرل اسمبلی میں اقوام متحدہ کی انسانی حقو ق سے متعلق کمیٹی کے مباحثے میں کناڈا کے سفیر نے پڑھ کر سنایا

A scene of protest against the genocide of Uighur Muslims. .Picture:INN
ایغور مسلمانوں کی نسل کشی کیخلاف احتجاج کا ایک منظر۔ ۔ تصویر:آئی این این

اقوام متحدہ کے ۵۰؍ رکن ممالک  نے چین کے صوبہ سنکیانگ میںایغور مسلمانوں پر  مظالم کی شدید مذمت کی ہے۔ اس  سلسلے میں مشترکہ بیان جا ری کیا ۔  واضح رہےکہ  چین کے سنکیانگ صوبے میں مقیم ۱۲؍ لاکھ  سے زائد ا یغور مسلمانوں کو  مختلف طریقے سے ستایا جارہاہے۔ انہیں  جبری نس بندی، تبدیلی مذہب اور کیمپ میں نظربندی جیسی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ مختلف رپورٹس کے مطابق چینی حکومت ا یغور مسلمانوں کے سماجی، سیاسی اور مذہبی آزادی میں مسلسل مداخلت کرتی رہی ۔  یہاں تک کہ رمضان المبارک کے مہینے میں انہیں داڑھی رکھنے  اور روزہ رکھنے سے روکا جا تا ہے۔  اقوام متحدہ کی ایک کمیٹی  کے مطابق چین کے سنکیانگ علاقے میں تقریباً ۱۰؍ لاکھ ایغور مسلمانوں کو کیمپوں میں رکھا گیا ہے۔  چین کے سنکیانگ خطے میں انسانی حقوق کی اس  صورتحال پر۵۰؍ ممالک نے تشویش کا اظہار کیا ۔ انہوں نے ایغوروں کے خلاف انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں  سے متعلق اقوام متحدہ کی رپورٹ کی سفارشات کو نافذ کرنے کی بیجنگ سے اپیل کی اورسنکیانگ خطے میں چین کی جانب سے انسانیت  مخالف جرائم کی مذمت کی ۔۵۰؍ ملکوں نے پیر کو ایک مشترکہ بیان پر دستخط کئے ۔ یہ بیان اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اقوام متحدہ کی انسانی  حقو ق سے متعلق کمیٹی کے  مباحثے میں کناڈا کے سفیر  نے پڑھ کر سنایا جس میں اقوام متحدہ سے ایغوروں کے خلاف چین کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر فوری توجہ دینے کی اپیل کی گئی۔بیان  پر دستخط کرنے والوں میں بیشتر مغربی ممالک ہیں۔ بیان میں اس   بات پر زور دیا گیا ہے، ’’ہمیں چین میں انسانی حقوق کی صورت حال اور بالخصوص سنکیانگ میں ایغوروں اور دیگر مسلم اقلیتوں کی انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیوں پر انتہائی تشویش ہے۔‘‘  واضح رہےکہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل میں اس موضوع پر مباحثہ کی کوشش ناکام ہوگئی تھی۔ ماہرین کے مطابق چین کے خلاف یہ مذمتی بیان بڑی حد تک  علامتی نوعیت کا ہے۔
 اقوام متحدہ میں کناڈاکے سفیر بوب رائے نے جنرل اسمبلی کی انسانی حقوق کمیٹی میں مذکورہ بیان پڑھ کر سنایا۔اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمشنر کے دفتر (او ایچ سی ایچ آر)نے  طویل انتظار کے بعد اگست میں سنکیانگ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں  سے متعلق اپنی رپورٹ جاری کی تھی۔ رپورٹ میں کہا گیا  کہ چین انسداد دہشت گردی اور انتہا پسندی مخالف اپنی پالیسیوں کے بہانے  انسانی حقوق کی صریح خلاف ورزیاں کر رہا ہے۔ چین کا دعویٰ ہے کہ وہ کوئی ظلم نہیں کررہا ہے بلکہ  علاحدگی پسندی اور مذہبی انتہا پسندی سے نمٹنے کیلئے  اقدامات کر رہا ہے  مذکورہ ممالک نے چین سے اقوام متحدہ کی   سفارشات کو مکمل طور پر نافذ کرنے کی اپیل کی اور ان تمام افراد کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا جنہیں   جبراًآزادی سےمحروم کر دیا گیا ہے۔ جن ۵۰؍ ملکوں نے اس بیان پر دستخط کئے ہیں ان میں امریکہ، برطانیہ، جاپان، فرانس، جرمنی، آسٹریلیا، اسرائیل، ترکی، گوئٹے مالا اور صومالیہ بھی شامل ہیں۔ دوی جانب بیجنگ سنکیانگ میں  ایغوروں کے انسانی حقوق کی کسی بھی طرح کی خلاف ورزی کے الزامات کی تردید کرتا رہا ہے۔ اکتوبر کے اوائل میں  ایغور مسلمانوں چین کے مظالم سے متعلق اقوام متحدہ کی رپورٹ پر جنیوا میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کونسل میں بحث کرانے کی کوشش کی گئی جسے چین نے ناکام بنا دیا تھا۔عالمی ادارے نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا  کہ چین کے کچھ اقدامات  انسانیت کے خلاف جرائم کے زمرے میں آسکتے ہیں۔اقوام متحدہ کے نمائندوں ،ایغور میں انسانی حقوق کے کارکنوں اور اقوام متحدہ کے خصوصی تفتیش کار نے ہائی کمشنر کی رپورٹ پر عمل درآمد پر  غور و خوض کیلئے گزشتہ  دنوں ایک میٹنگ کی تھی لیکن چین نے اس کی سخت مخالفت کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اس چین مخالف پروگرام کا بائیکاٹ کرتا ہے۔ اقوام متحدہ کے رکن ممالک کے نام   اپنے خط میں چین نے مذکورہ  میٹنگ کو سیاسی  اور  پروپیگنڈہ  کا ذریعہ بتایا تھا۔

china Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK