Inquilab Logo

لکھنؤ میں پرسنل لاء بورڈ کا اجلاس، مسائل کو طول نہ دینے پر زور

Updated: March 28, 2022, 9:38 AM IST | Mohammad Amir Nadvi | Lucknow

حجاب تنازع پر سپریم کورٹ میں مدلل پیروی کا عزم، یکساں سول کوڈ کے شوشہ پر کہا کہ’’یہ صرف مسلمانوں کا مسئلہ نہیں دیگر قومیں بھی تسلیم نہیں کریں گی‘‘

During the board meeting, Maulana Rabi Hasni Nadwi and other members.Picture:INN
بورڈ کے اجلاس کے دوران مولانا رابع حسنی ندوی اور دیگر اراکین کو دیکھا جاسکتاہے۔ تصویر: آئی این این

لکھنؤ: ایسے وقت میں جبکہ کرناٹک کا   حجاب   تنازع قومی موضوع بن چکاہے اور اتراکھنڈ کے وزیراعلیٰ نے یونیفارم سوِل کوڈ کے نفاذ کا شوشہ چھوڑ دیاہے، لکھنؤ میں اتوار کو  ندوۃ العلماء میں  آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی مجلس عاملہ  میں اس بات پر زور دیاگیا کہ مقامی سطح پر جو مسائل اٹھتے ہیں انہیں  مقامی سطح پرہی حل کرلیا جائے اور طول نہ دیا جائے۔   بورڈ نے میڈیا کو  میٹنگ سے دور رکھا تاہم ذرائع کے حوالے سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق    بورڈ کے اراکین  نے حجاب تنازع پر سپریم کورٹ میں  مدلل پیروی کا عزم ظاہر کیا جبکہ یونیفارم سوِل کوڈ پر واضح کیا کہ یہ صرف مسلمانوں کا مسئلہ نہیں ہے، دیگر قومیں بھی اس پر معترض ہوںگی۔  
مجلس عاملہ میں بورڈ کے طریقہ کار پر گفتگو
   دارالعلوم ندوۃ العلما ءمیں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدر مولانا سید رابع حسنی ندوی کی صدارت میں منعقدہ مجلس عاملہ سے میڈیا کو  پوری طرح دور رکھا گیا۔ میٹنگ میں بورڈ کے تمام اہم اراکین شریک تھے۔ مجلس عاملہ کے ایک سینئر رکن  نے   بتایا کہ میٹنگ میں بورڈ کے دائرہ کار پر تفصیلی  گفتگو ہوئی ۔ طے پایا کہ بورڈ  کے قیام کا مقصد   ملک میں مسلم پرسنل لاء اور عائلی قوانین کے تحفظ کو یقینی بنانا ہے   اس لئے بورڈ انہیں مسائل  پر اقدام کرے گا  جو مسلمانوں کے اسلامی طرز زندگی  سے متعلق ہیں۔ 
حجاب پر فیصلہ دستور کی کئی دفعات کے منافی
 حجاب کے تعلق سے ڈاکٹرقاسم رسول الیاس نے اراکین کے سامنے واضح کیا کہ اس سلسلے میں  کرناٹک ہائی کورٹ کا فیصلہ آئین کی کئی دفعات کے منافی ہے۔ انہوں نے اپنی مرضی کے مطابق لباس کا انتخاب شخصی آزادی کا حصہ ہے ۔ ڈاکٹر قاسم  رسول نے اس معاملے میں سپریم کورٹ  میں   بورڈ کی جانب سے  مدلل پیروی کا اشارہ دیتے ہوئے نشاندہی کی کہ کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلے  میں آئین ہند کی کی دفعہ ۱۴، ۱۵، ۱۹، ۲۱؍ اور ۲۶؍کو نظرانداز کیا گیا ہے۔دستور میں ہر شہر ی کو شخصی آزادی حاصل ہے کہ وہ کیا پہنے اور کیا نہ پہنے۔بورڈ نے مطالبہ کیا کہ جب تک اس ضمن میں سپریم کورٹ کا کوئی فیصلہ نہیں آجاتا ہے طالبات کو ان کی پسند کے لباس خصوصاً حجاب کے ساتھ اسکولوں میں پڑھنے اور امتحان میں شرکت کی اجازت دی جانی چاہئے۔
 گیتا کی لازمی تعلیم آئین کے منافی
 سرکاری اسکولوں   کے نصاب میں گیتا  کی شمولیت پر بھی میٹنگ میں غوروخوض ہوا اور کہا گیا کہ سرکاری اسکول ملک کی دستور کے تحت چلتے ہیں، ہندوستان سیکولر ملک ہے  یہاں  اسکولوں میں کسی خاص مذہب کی کتابوں کو پڑھانے کی لازمیت آئین کی خلاف ورزی ہے ۔ مذہبی اقلیتوں پر کسی خاص مذہب کی کتاب پڑھنے کی پابندی نہیں ہونی چاہئے،ایسی کوششیں ملک کی سیکولر ڈھانچے کو نقصان پہنچانے کے مترادف  ہے۔
مسائل کو طول نہ دینے کا مشورہ
 ملک کے موجودہ حالات کے پیش نظر بورڈ کے اراکین  اس خیال کے حامی نظر آئے کہ ملک کے طول و عرض میں اٹھائے جانے والے ہر مسئلہ کو طول دینے سے گریز کرنا چاہئے بلکہ مقامی  طور پر انہیں حل کرلینے کی کوشش ہونی چاہئے۔  میٹنگ کے دوران پرسنل لاء  بورڈ میں ریاست ،ضلع  اور تعلقہ کی سطح پر کنوینر کی تقرری کی تجویز بھی پیش کی گئی جس  پرفیصلے کا اختیار بورڈ اور سیکریٹری کو دیا گیا ہے ۔   میٹنگ میں کہا گیا کہ بورڈ کے ممبران کو   ذمہ داریاں دی جائیں اور وہ اپنے اپنے علاقہ میں فعال طریقہ سے کام کریں ۔ میٹنگ میں پرسنل لا بورڈ کی ذیلی کمیٹیوں کو مزید فعال کرنے پر زور دیا گیا ساتھ ہی کہا گیا کہ یہ ملحوظ رہے کہ وہ بورڈ کے دائرہ کار کے تحت ہی کاموں کو انجام دیں ۔ سوشل میڈیا ڈیسک پر بھی بات چیت ہوئی اور سوشل میڈیا پر بورڈ کا  ایک ہی اکائونٹ رکھنے کی  وکالت کی گئی تاکہ  اس ضمن  میں شکوک و شبہات اور کنفیوژن سے بچا جاسکے۔  میٹنگ میں مولاناسیدارشدمدنی، مفتی خالد سیف اللہ رحمانی ، مولانامحمدسفیان قاسمی، مولانا خالد رشید فرنگی محلی، سید سعادت اللہ حسینی رحمانی، مولانا مصطفیٰ رفاہی ندوی، مولانامحفوظ عمرین رحمانی،  ڈاکٹرقاسم رسول الیاس ،کمال فاروقی  اور دیگر شامل تھے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK