Inquilab Logo

نااہل بتاکراین آر سی سے کچھ افراد کو نکالنے کی سازش کیخلاف پٹیشن

Updated: October 27, 2020, 9:00 AM IST | Mumtaz Alam Rizvi | New Delhi

مولانا ارشد مدنی خود مدعی بنے ،ریاستی کوآرڈنیٹر کے ساتھ رجسٹرار جنرل کو بھی فریق بنایاگیا، ہفتہ بھرمیں شنوائی متوقع

NRC - Pic : INN
این آر سی ۔ تصویر : آئی این این

آسام میں تیار ہونےوالی این آرسی کی حتمی فہرست میں شامل کچھ ناموں کو ’’نااہل ‘‘ قرار دے کر نکالنے کی سازش کےخلاف جمعیۃ علمائے ہند نے  پیر کو سپریم کورٹ  میں پٹیشن داخل کردی۔  توہین عدالت کے تحت داخل کی گئی اس پٹیشن میں جمعیۃ کےسربراہ مولانا ارشد مدنی خود اس   مدعی بنےہیںجبکہ این آرسی میں شامل ناموں  کے ری ویری فکیشن کا نوٹس جاری کرنےوالے ریاستی کو آرڈنیٹر کے علاوہ رجسٹرار جنرل آف انڈیا کو بھی فریق بنایاگیاہے۔ امید ہے کہ  ہفتے بھر میں  اس پر شنوائی ہوگی۔ جمعیۃ  کے وکلاء نے اس یقین کا اظہار کیا ہے کہ عدالت متنازع نوٹیفکیشن پر  روک لگانے کا حکم سنائے گی۔ 
  پٹیشن میں نوٹیفکیشن  پر روک لگانے کی استدعا کے ساتھ ہی ساتھ اسے جاری کئے جانے کو عدالت کے سابقہ احکام کی خلاف ورزی قرار دیتےہوئے ریاستی کوآرڈنیٹر کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کا بھی مطالبہ کیا گیاہے۔
 واضح رہے کہ ابھی آسام میں ۱۹؍لاکھ افراد  ایسے ہیں جن کا نام این آرسی کی فہرست میں شامل نہیں ہے ۔ یہ مسئلہ ا بھی زیر غور ہےکہ اسٹیٹ کوآرڈنیٹر نے ایک نیا مسئلہ کھڑا کرتے ہوئے یہ نوٹیفکیشن جاری کردیا کہ کچھ لوگ غیر قانونی طور پر این آر سی کی فہرست میں شامل ہو گئے ہیں  جن کی نشاندہی کرنے کیلئے ضلعی حکام کو ہدایت جاری کی گئی ہے۔ جمعیۃ علمائے ہند نے اسے این آر سی میں  جگہ پانے والے  مسلمانوں کے خلاف سازش قرار دیا ہے۔   سپریم کورٹ میں داخل کردہ پٹیشن میں  خود مولانا ارشد مدنی کا مدعی بننا اس کی اہمیت کو واضح کرتا ہے۔   جمعیۃ کے وکیل ایڈوکیٹ فضیل ایوبی  نےبتایا ہے کہ  این آر سی کے ریاستی کو آرڈنیٹر ہتیش دیو سرما نے جو نوٹیفکیشن جاری کیا ہے وہ عدالت   کے حکم کی خلاف ورزی ہے ۔  

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK