مرکزی وزیر تجارت کے مطابق ملک کی صنعتوں کو عالمی معیار کا بنانےکیلئےمینوفیکچررس ،خدمات فراہم کرنے والے اور تاجروں کو مل کر کوشش کرنی ہو گی
EPAPER
Updated: November 26, 2020, 9:11 AM IST | Agency | New Delhi
مرکزی وزیر تجارت کے مطابق ملک کی صنعتوں کو عالمی معیار کا بنانےکیلئےمینوفیکچررس ،خدمات فراہم کرنے والے اور تاجروں کو مل کر کوشش کرنی ہو گی
مرکزی وزیر تجارت و صنعت پیوش گوئل نے صنعتوں سے کوالٹی یقینی بنانے اور پروڈکٹیوٹی بڑھانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس کے لئے مینوفیکچررس، سروس فراہم کرنےوالے اور تاجروں کو مل کر کوشش کرنی ہوگی۔ پیوش گوئل نے صنعتی تنظیموں کے نمائندوں کے ساتھ ایک میٹنگ میں کہا کہ گزشتہ سہ ماہی میں زیادہ تر کمپنیوں کے منافع میں اضافہ ہوا ہے۔ یہ اس بات کا اشارہ ہے کہ کورونا وبا کے سبب نافذ لاک ڈاؤن کا استعمال صنعتوں نے پروڈکٹیوٹی بڑھانے اور کوالٹی یقینی بنانے میں کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی بازار میں جگہ پانے کے لئے ہندوستانی صنعتوں کو کوالٹی یقینی بنانے پر زور دینا چاہیے۔ سپلائی چین قائم رکھنے کے لیےبھی پروڈکٹیوٹی بڑھانا ضروری ہوگا۔
مرکزی وزیر پیوش گوئل نے کوالٹی اور پروڈکٹیوٹی پر توجہ مرکوز کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی صنعتوں کی شناخت ان کے پروڈکٹس کی کوالٹی سے ہونی چاہیے اور اس کے لیے مینوفیکچررس ،سروس پرووائیڈرس اور تاجروں کو خصوصی کوشش کرنی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ کورونا وبا کو موقع میں تبدیل کیا جا سکتا ہے لیکن اس کے لئے ہمیں بنیادی اصولوںپر کام کرنا ہو گا اور اپنے معیار کوعالمی درجہ کا بنانےکے لئے سخت محنت کرنی ہو گی۔ پیوش گوئل کے مطابق یورپ اور امریکہ کی کمپنیوں کے پروڈکٹس کو اعلیٰ ترقین مقام کیوں حاصل ہے ہمیں اس جانب سوچنے کی ضرورت ہے۔ وہ اس لئے کہ وہاں پر معیار سے کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جاتا ہے۔ ان کی تمام کمپنیوں کے پروڈکٹس کا معیار طے ہے اور وہ اس سے سرمو بھی روگردانی نہیں کرتےہیں۔ یہی معیار ہمیں اپنے ملک میں بھی اپنانا ہو گا تاکہ ہندوستان کے تمام پروڈکٹس عالمی معیار کے بن سکیں اورہم اپنی سپلائی چین بھی قائم کرسکیں۔
واضح رہے کہ وزارت کامرس اور انڈسٹری نے گزشتہ کچھ ماہ کے دوران کمپنیوں کے پروڈکٹس کا کوالٹی چیک شروع کروایا ہے۔ اس دوران ان سازو سامان میں اگر کوئی کمی پائی جارہی ہے تو اسے دور کیا جارہا ہے۔ اب تک ۱۵۰؍ پروڈکٹس ایسے ہیں جن کا سخت کوالٹی کنٹرول ہوا ہے اور انہیں یہاں سے امپورٹ بھی کیا جا رہا ہے۔ وزارت کا کہنا ہے کہ کوالٹی کنٹرول کی وجہ سے ہی ان سامان کے امپورٹ میں اضافہ ہوا ہے اور یہ ۴۷؍ بلین ڈالرس تک پہنچا ہے ۔