Inquilab Logo

ہم پر مہربانی نہ کریں، آر جے ڈی کو توڑ دیں

Updated: January 12, 2021, 10:11 AM IST | Inquilab News Network | Patna

بی جے پی بہارانچارج کے بیان پرآرجے ڈی لیڈرشیوانند تیواری کاسخت ردعمل ، کہا: بھوپیندر یادو کو ہماری نہیں بلکہ اپنی فکر کرنی چاہئے۔جے ڈی یو رکن پارلیمنٹ للن سنگھ نے کہا: بھوپیندریادوجب چاہیں پوری آرجے ڈی کو بی جے پی میں شامل کرلیں

RJD Meeting - Pic : PTI
پٹنہ : آرجے ڈی کے سینئر لیڈروں کی میٹنگ کا ایک منظر ۔ ( پی ٹی آئی

آرجے ڈی کے سینئر لیڈر  اورسابق ایم پی شیونند تیواری نے بی جے پی کے بہار انچارج بھوپیندر یادو کے بیان پر سخت ردعمل ظاہر کیا ہے۔بھوپیندریادو نےکھرماس کے بعد آر جے ڈی میں بڑی ٹوٹ کا دعویٰ  کیا تھا۔ آر جے ڈی کے قومی نائب صدر نے   چیلنج کیا کہ اگر بھوپیندر کے بڑے دعوے میں صداقت ہے تو ہم پر مہربانی نہ کریںاور آر جے ڈی کو توڑ دیں۔آر جے ڈی  لیڈرنے کہا :’’ میں ذاتی طور پر بھوپیندر یادو کا بہت احترام کرتا ہوں۔ ہم راجیہ سبھا میں ایک ساتھ رہے ہیں۔ میں انہیں صرف ایک سنجیدہ شخص اور  لیڈر کی حیثیت سے جانتا ہوں لیکن آر جے ڈی کے بارے میں ان کے بیان نے مجھے چونکا دیا ہے۔‘‘
 آرجے ڈی کے سابق نائب قومی صدر شیوانند تیواری نے بھوپندر یادوکو بی جے پی  اورجے ڈی یو تعلقات  پر بھی آئینہ دکھایااور کہا کہ یہ بہتر ہوگا کہ بھوپیندریادوہماری پریشانیوں کو چھوڑ دیں اور خود اپنی دیکھ بھال کریں۔ وزیراعلیٰ نتیش کمار کا بیان بتا رہا ہے کہ این ڈی اے میں سب کچھ ٹھیک نہیں چل رہا ہے۔ جے ڈی یو اجلاس میں بہت سے لیڈروں نے  بہت صاف صاف کہا ہے کہ بی جے پی نے ان کی پیٹھ پر وار کیا ہے۔ خود نتیش کمار نے اعتراف کیا ہے کہ اتحاد میں ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا تھا۔ شیوانند کے مطابق ابھی تک کابینہ کی تشکیل مکمل نہیں ہوئی ہے۔ ہر وزیر پر کئی محکموں کا بوجھ ہے۔ بہت سے ایسے وزیر ہیں جن کو حکومت چلانے کا تجربہ نہیں ہے۔ پہلی بار وزیر بنے ہیں۔ ایسی صورت میں بہار کی حکومت عوامی نمائندے نہیں چلا رہےہیں بلکہ افسران چلا رہے ہیں۔جے ڈی یو کی ریاستی مجلس عاملہ کے اجلاس کے اختتام کے دودن بعد شیوانند نے ان  لیڈروں کو بھی نشانہ بنایا جو اسمبلی انتخابات کے دوران آر جے ڈی چھوڑ کرجے ڈی یو کے ساتھ چلے گئے۔ شیوانند نے کہا کہ جے ڈی یو نے ان میں سے کسی کو مجلس عاملہ کےاجلاس میں مدعو نہیں کیا۔ کچھ لوگ پہنچ بھی چکے تھے لیکن سب کو بے آبروہوکر لوٹنا پڑا۔ اسی دوران پیرکو جے ڈی یو کے رکن پارلیمنٹ للن سنگھ نے آر جے ڈی پر بڑا حملہ کیا۔ للن سنگھ بی جے پی کے بہار انچارج بھوپیندر یادو کے بیان سے دو قدم آگے نکل گئے۔ انہوں نے کہا کہ اگر بھوپیندر یادو چاہیں توپوری آر جے ڈی  ہی کو بی جے پی میں ضم کرلیں۔ انہوں نے کہا کہ آر جے ڈی لیڈروں کا کوئی ٹھکانہ نہیں ہے۔ انتخابات کے وقت وہ یہ بیان دے رہے تھے کہ حکومت سازی کی صورت میں پارٹی پہلی کابینہ کے اجلاس میں لاکھوں ا فراد کو ملازمت دے گی۔ انہیں یہ تک نہیں معلوم کہ آئین میں نظام ہے ،اس کے تحت  حکومت ملازمتیں فراہم نہیں کرسکتی بلکہ ملازمت کا عمل یقینی طور پر شروع کرسکتی ہے۔  اس دوران جے ڈی یو کے قومی صدر آر سی پی سنگھ سے جب  پوچھا گیا تو انہوں نے احتیاط برتی اور کہاکہ ہمیں کسی کی ٹوٹ سے کیا لینا دیناہے۔ ہمیں تواپنی پارٹی کو مضبوط بنانا ہے۔
 اس پریس کانفرنس میں سابق ریاستی صدر وششٹھ نارائن سنگھ بھی للن سنگھ کے ساتھ موجود تھے۔واضح رہے کہ اتوار کو بی جے پی کے بہار انچارج بھوپندر یادو نے کھرماس کے بعد اپنی پارٹی کو بچانے کیلئے آر جے ڈی کو چیلنج کیا ہے۔  بھوپیندر یادو راجگیر میں پارٹی  لیڈروں اور کارکنوں کے لئے دو روزہ تربیتی کیمپ کے اختتام کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا:’’ آرجے ڈی والے آج کل بہت ساری ناسمجھی والی باتیں کر رہے ہیں۔ میں واضح طور پر یہ بتادوں کہ آر جے ڈی میںبہت بڑی تعداد میں لوگ موجود ہیں جو یہ محسوس کرتے ہیں کہ اقرباءپروری سے آزادی ہونی چاہئے۔ آرجے ڈی والے کھرماس کے بعد اپنی پارٹی کو بچاکر دکھائیں۔‘‘
  اسی دوران کانگریس نے بی جے پی کے سینئر لیڈر اور بہار انچارج بھوپیندر یادو کے آر جے ڈی میں ٹوٹ پھوٹ سے متعلق بیان کو مسترد کردیا ہے۔ کانگریس لیجسلیچر پارٹی کے  لیڈر اجیت شرما نے کہا کہبھوپیندریادو گھبرائے ہوئے  ہیں اور وہ روزا نہ اس طرح کی باتیں کرتے رہتے ہیں۔ اجیت شرما نے کہا کہ بہار اسمبلی انتخابات میں ریاست کے عوام عظیم اتحاد کے ساتھ تھے۔ بھوپندر یادو بھی اس بات سے بخوبی واقف ہیں کہ اسمبلی انتخابات میں ووٹوں کی گنتی کیسے کی گئی؟ انتظامیہ کےافسروں نے گڑبڑ کی، ورنہ نتائج مختلف ہوتے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ بھوپندر یادو پہلے دعویٰ کررہے تھے کہ کانگریس ٹوٹنے والی ہے۔ اب وہ آر جے ڈی میں ٹوٹ کا گانا گارہے ہیں لیکن انہیں یہ بھی سمجھنا چاہئے کہ بہار میں آر جے ڈی اور کانگریس میں کوئی گڑبڑی نہیں ہوگی۔ ریاست میں این ڈی اے حکومت کیسے چلے گی؟ یہ دیکھنے والی بات ہوگئی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK