Inquilab Logo

رامپور : پولیس اور انتظامیہ پر ریت مافیا کی پشت پناہی کا الزام

Updated: February 26, 2020, 10:58 AM IST | Fazal Shah Fazal | Rampur

ریت مافیا کےغنڈوں کے درمیان فائرنگ سےقریبی دیہاتوں کے لوگ خوفزدہ لیکن پولیس نے اس سے لاعلمی ظاہر کی

علامتی تصویر۔ تصویر : آئی این این
علامتی تصویر۔ تصویر : آئی این این

 رامپور: کوسی ندی اوراس کی معاون ندیوں سے ریت مافیاکھلے عام رات  دن ریت نکال کر ندیوں کو کھوکھلا کر رہا ہے۔ کسان احتجاج کر رہے ہیں لیکن پولیس اور افسران ریت مافیا پر مہربان ہیں۔ پولیس اور انتظامیہ کے افسران ریت مافیا کے ایک دو ٹرک پکڑ کر یہ دکھادیتے ہیں کہ وہ غیر قانونی طریقہ سے ندیوں سے ریت نکالنے والوں کے خلاف ہیں، پھر اس کے بعد یک دم وہ ریت مافیا پر مہربان ہوجاتے ہیں۔۲؍ دن قبل ندی کے کنارے جمع ریت کے ڈھیر پر قبضہ کرنے کیلئے سوار اور اُتراکھنڈ کے ریت مافیا میںجم کر فائرنگ ہوئی، کریم پور چوہدی، کندن پوراور بیل داڑہ گاؤں کے لوگ اندھا دھند فائرنگ سے سہمے ہوئےہیں لیکن سوار پولیس اور تحصیل کے افسران کارروائی کرنے کے بجائے فائرنگ کے واقعے سے ہی لاعلمی کا اظہار کر رہے ہیں جس سے ثابت ہوتا ہے کہ ریت مافیا کو ندیوں کو کھوکھلا کرنے کی چھوٹ  ملی ہوئی ہے۔ ریت مافیا سے وہ لوگ بھی پریشان اور سہمے ہوئے ہیں جن کے کھیت ندیوں سے لگے ہوئے ہیں۔ریت مافیا ان کے کھیتوں کے اندر سے اووَر لوڈ ڈمپر نکال کر لے جاتے ہیں اور اعتراض کرنے پربندوق دکھاکردھمکی دیتے ہیں۔کئی کسانوں نے اس معاملے کی پولیس میں شکایت بھی کی ہے۔کوسی ندی سے ریت کی کھدائی کے معاملے میں رامپور میں تعینات۲؍ ضلع مجسٹریٹس راکیش کمار سنگھ اور روتیلہ کو یہ ثابت ہوجانے  کے بعد کہ ریت کی کھدائی ان افسروں کی پشت پناہی سے کرائی جارہی تھی،الٰہ آباد ہائی کورٹ معطل کرچکا ہے۔ضلع میں تعینات۲۰۰؍ سے زائد آئی پی ایس،پی پی ایس، پی سی ایس، افسروں سمیت ملازمین اور پولیس اہلکاروں کی جانچ ہائی کورٹ کے حکم پر مرادآباد کے ڈویژنل کمشنر نے کی ہے اور ہائی کورٹ میں رپورٹ بھی داخل کرچکے ہیں۔تحصیل سوار میران پورسہکاری سمیتی کے چیئرمین مصطفیٰ حسین نے وزیراعلیٰ اور ضلع مجسٹریٹ کو خط لکھا ہے کہ کوسی ندی میں بڑے پیمانے پر ریت کی کھدائی کی جارہی ہے۔ قصورواروں کیخلاف کارروائی ہونی چاہئے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK