ٹرینوں میں تاخیر اور منسوخی سے مسافروں کی پریشانیوں کے پیش نظر ۹؍تنظیموں نے میٹنگ میں ۲۲؍ اگست کوپُرامن احتجاج کا منصوبہ بنایا ہے۔ جی آر پی نے متنبہ کیاہے کہ کسی بھی طرح کااحتجاج نہ کریں اور اپنے مسائل کیلئے متعلقہ ریل حکام سے رجوع ہوں۔
EPAPER
Updated: August 13, 2024, 10:37 AM IST | Inquilab News Network | Mumbai
ٹرینوں میں تاخیر اور منسوخی سے مسافروں کی پریشانیوں کے پیش نظر ۹؍تنظیموں نے میٹنگ میں ۲۲؍ اگست کوپُرامن احتجاج کا منصوبہ بنایا ہے۔ جی آر پی نے متنبہ کیاہے کہ کسی بھی طرح کااحتجاج نہ کریں اور اپنے مسائل کیلئے متعلقہ ریل حکام سے رجوع ہوں۔
لوکل ٹرینوں میں تاخیر اور منسوخی سے تنگ آکر مسافر وں کی ۹؍ تنظیموں نے گزشتہ دنوں تھانے اسٹیشن پر میٹنگ منعقد کی تھی جس میں انہوں نے اپنے مطالبات کیلئے آواز اٹھانے کیلئے ۲۲؍اگست کو پُرامن احتجاج فیصلہ کیا۔ اس میٹنگ میں شہریوں سے درخواست کرنے کابھی فیصلہ کیا گیا ہے کہ وہ اس دن سفید کپڑے پہنیں اور سیاہ فیتہ باندھیں جو وہ دیں گے۔ ان کے اہم مطالبات میں سے ایک ممبئی کے ٹرانسپورٹ کو الگ کرنا اور نقل و حمل کے مختلف طریقوں کیلئے ایک آزاد ادارہ بنانا ہےلیکن میٹنگ کے فوراً بعد اور مطالبات پیش کرنے سے قبل ہی ان تنظیموں کے نمائندوں کو گورنمنٹ ریلوے پولیس (جی آر پی )کی طرف سے نوٹس موصول ہوا۔ ہندوستان ٹائمز کی خبر کے مطابق (جس کے پاس اس نوٹس کی ایک کاپی ہے)نوٹس میں مسافروں کی تنظیموں سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنے مسائل کو اٹھانے کیلئے متعلقہ ریل حکام سے رجوع ہوں اور۲۲؍ اگست کو کسی بھی غیر قانونی سرگرمی میں ملوث ہونے سے گریز کریں۔
اُپنگریا ریلوے پرواسی مہاسنگھ سے وابستہ لتاآرگڑے نے کہا کہ ’’ہم نے ریل حکام کو تھانے میٹنگ کے بارے میں مطلع کیا تھا جس کے فوراً بعدہم میں سے ہر ایک کو نوٹس دیا گیا جس میں ہم سے کہا گیا کہ ۲۲؍ اگست کو کسی بھی طرح کے احتجاج سے گریز کریں تاکہ ٹرین مسافروں کو پریشانی نہ ہو۔‘‘ممبئی ریل پرواسی سنگھ کے رکن سدیش دیسائی نے کہاکہ ’’ لوکل ٹرینوں کی وقت کی پابندی کو بہتر بنانا، مصروف اوقات میں لوکل ٹرینوں پرطویل مسافتی ٹرینوں کو ترجیح دینا بند کرنا اور بہتر انتظام کیلئے ممبئی اورایم ایم آر کیلئے ایک متحدہ ٹرانسپورٹ باڈی بنانا جیسا کہ ہم لندن اور سنگاپور میں دیکھتے ہیں، ہمارے مطالبات میں شامل ہیں۔‘‘
فی الحال سینٹرل ریلوے کی ۱۴۰؍سے زیادہ ٹرینیں ہیں اور ایک دن میں اس کی ایک ہزار ۸۱۰؍ سروسیز ہیں۔ تاہم مسافروں کی شکایت ہے کہ ٹرینیں تاخیر سے چلتی ہیں جس کی وجہ سے زبردست بھیڑ ہوجاتی ہے۔ٹھاکرلی کے رہنے والے کوستوبھ دیشپانڈے نے کہا کہ ’’میں کلیان سے صبح۷؍ بجکر ۹؍ منٹ کی پریل جانے والی ٹرین میں سوار ہوتا ہوں ۔یہ ۱۵؍ سے ۲۰؍ منٹ تاخیر سے چلتی ہے جس کی وجہ سے ٹرین میں زبردست بھیڑ ہوجاتی ہے۔ تاخیر کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ کرلا کلیان سیکشن پر نئی لائن ۵؍ اور ۶؍ کے بجائے لائن ۳؍اور ۴؍پر طویل مسافتی ٹرینیں چل رہی ہیں۔ لائن ۳؍ اور ۴؍ کو کم استعمال کیا جاتا ہے جس کی وجہ سے لوکل ٹرین کا شیڈول متاثر ہو جاتا ہے۔‘‘ اسی طرح بدلاپور ، امبرناتھ ،کرجت اور کھپولی جانے والی ٹرینوں کے مسافروں کوٹرینوں میں روزانہ تاخیر کے سبب سخت پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
مسافروں کی اسوسی ایشنوں کے ۵؍ مطالبات میں سے ایک یہ ہے کہ تمام طویل مسافتی ٹرینوں کیلئے لائن ۵؍ اور۶؍ استعمال کی جائے، خاص طور پر لوکمانیہ تلک ٹرمنس (ایل ٹی ٹی ، کرلا) آنے اور روانہ ہونے والی ٹرینوں کیلئے۔ ممبئی ریلوے پرواسی سنگھ کے صدر مدھو کوٹیئن نے اس بارے میںکہا کہ ’’فی الحال لوکل ٹرینوں میں تاخیر اور منسوخی حادثات کا باعث بن رہی ہے جیسے مسافروں کا بھیڑبھاڑ والی ٹرینوں سے گرنا۔ ہم چاہتے ہیں کہ ریل حکام لوکل ٹرین کے ٹائم ٹیبل کو تبدیل کریں اور مضافاتی ٹرینوں کو زیادہ اہمیت دیں۔‘‘ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ’’۲۲؍ اگست کو ہم صبح ۷؍ بجے سےساڑھے ۹؍ بجے کے درمیان مسافروں کو سیاہ فیتہ باندھ کراپنے پرامن احتجاج کا آغاز کریں گے۔ ‘‘ٹرین مسافروں کی زیادہ تراسوسی ایشن تھانے، دیوا، ڈومبیولی، کلوا، ٹٹوالا، دہانو اور پال گھر سے تعلق رکھتی ہیں۔
واضح رہے کہ امسال جولائی تک ممبئی میں ریل حادثات میںایک ہزار۴۱۶؍ افراد ہلاک اور ۱۱؍ ہزار ۶۰۱؍ افراد زخمی ہوچکے ہیں۔ ریلوے ذرائع نے بتایا کہ چلتی ٹرینوں سے گر کر۳۲۷؍ مسافر اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ ممبئی ریل پرواسی سنگھ کے رکن سدیش دیسائی نے کہا کہ ’’بہت سے لوگ اپنی جانیں گنوا دیتے ہیں لیکن لگتا ہے کہ ریلوے اس سے زیادہ فکرمند نہیں ہے۔ ممبئی کی ٹرینوں کے بنیادی ڈھانچے میں ہر فیصلے یا اپ گریڈ کیلئے ریلوے کو دہلی میں ریلوے بورڈ سے رجوع ہونا پڑتا ہے جس میں اچھا خاصا وقت لگ جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہم نے ممبئی کیلئے ایک خصوصی ٹرانسپورٹ باڈی کا مطالبہ کیا ہے جس سےمسائل جلدحل کئے جاسکیں گے۔‘‘
مسافروں نے یہ مطالبہ بھی کیا ہے کہ جو ریل پروجیکٹ جاری ہیں ، ان کا کام تیز کیا جائے جیسے سی ایس ایم ٹی-کرلا پر لائن ۵؍ اور ۶؍ اور گوریگاؤں- بوریولی اور ایرولی-کلوا پروجیکٹ ۔ مسافر کی اسوسی ایشن کے ایک اور رکن نے کہا کہ ریلوے چند ہزار غیرقانونی قبضوں کی وجہ سے روزانہ لاکھوں مسافروں کی مشکلات کونظرانداز کررہا ہے جس کی وجہ سے ان پروجیکٹوں میں تاخیر ہورہی ہے۔
۲۲؍ اگست تک مسافروں کی تنظیمیں مختلف سوشل میڈیا چینلزکی مدد سے لوگوں سے رابطہ کریں گی اور پرامن احتجاج کیلئے غیرسرکاری تنظیموں اور گنپتی منڈلوں سےبھی گفتگو کریں گی۔