Inquilab Logo

کرلا اور چونا بھٹی کی متعدد مساجد سے لاؤڈاسپیکراتارنے کیلئے پولیس کا دباؤ

Updated: January 12, 2023, 8:00 AM IST | saeed Ahmed | Mumbai

نوٹس میںصوتی آلودگی کا حوالہ دیاگیا ہے جبکہ مساجد میںلگائے گئےلائوڈ اسپیکر سےمقرردہ حد میں آواز خارج ہوتی ہے:ٹرسٹیان ، پولیس کوتحریری جواب دیا گیا

Mohammad Saeed Noori held a meeting with the officials of the mosques in Raza Academy office
رضا اکیڈمی کے دفتر میں محمدسعید نوری نے مساجد کے ذمہ داران سے میٹنگ میں تبادلہ خیال کیا

رلا اورچونا بھٹی علاقے میںمساجد سے لاؤڈ اسپیکر اتارنے کیلئےپولیس کی جانب سے ٹرسٹیان پر دباؤڈالاجارہا ہےاوراس تعلق سے تقریباً ۱۹؍مساجد کے ٹرسٹیان کونوٹس بھی جاری کیاگیا ہے۔نوٹس میںآوازسے متعلق طےشدہ ضابطے کی خلاف ورزی اورصوتی آلودگی کا حوالہ دیاگیا ہے ۔
 اسی طرح چیتاکیمپ کے ایک دینی ادارے دارالعلوم فیضان رضاکےتعلق سےبھی پولیس میںایسی ہی شکایت کی گئی ہے۔چیتاکیمپ کےقریب واقع اس ادارے کے تعلق سے ایم این ایس کےکارکنان بھی سرگرم ہوگئے ہیںاورانہوںنے پولیس سے مطالبہ کیاہےکہ اس مدرسےمیںلگائے گئے مائیک کوہٹایا جائےورنہ بڑے پیمانے پراحتجاج کیا جائے گا۔
 ان ہی مسائل کے پیش نظرسنّی جمعیۃ العلماءاوررضا اکیڈمی کے دفتر میںبلالی مسجد ، سنّی قبرستان مسجد ، حبیبیہ مسجد، چشتیہ مسجد اور بزم رضائے مصطفےٰوغیرہ کے ٹرسٹیان آئے اور انہوںنےپولیس کے نوٹس اورجوپولیس نے مائیک اتارنے کاانتباہ دیا ہے اس کےتعلق سےبات چیت کی ۔ 
دفعہ ۱۴۹؍کے تحت پولیس کے نوٹس میںکیا لکھاہے
 دیگر ٹرسٹیان کی طرح کرلانہرو نگرمیں واقع بلالی مسجد کے ذمہ داریونس عزیزخان کو بھی دفعہ۱۴۹؍ کے تحت سینئر انسپکٹرچندرشیکھر بھاول کے دستخط سے نوٹس جاری کیا گیا ہے۔ نوٹس میںمائیک کے استعمال کے تعلق سے آواز کی طے شدہ حد اورعدالت کے حکم کاحوالہ دیتے ہوئے لکھا گیا ہے کہ آپ لوگ اس حکم کی خلاف ورزی کررہےہیں۔آپ لوگوں کے تعلق سے شکایت موصول ہوئی ہے۔اس بناء پرآپ کو آگاہ کیاجاتا ہے کہ مسجد میںلگائے گئے مائیک کی آوازطے شدہ دائرے میں رکھیں،بصورت دیگر آپ لوگوںکے خلاف ۱۴۹؍ کے تحت کارروائی کی جائے گی۔حیرت کی بات یہ ہے کہ نوٹس میںکہیںبھی مائیک ہٹانےکا ذکر نہیںکیا گیا ہےلیکن نہرو نگر اورچونا بھٹی کی حدود میںپولیس کی جانب سے ٹرسٹیان کو ایک سےزائدمرتبہ بلاکر کہاکہ آپ لوگ مائیک اتار لیجئےاوراس کے لئے باقاعدہ دباؤ ڈالا جارہا ہے ۔ 
نوٹس جاری کرنے کی اہم وجہ 
 بلالی مسجدمیںانتظامی امورمیںشامل محمدابرار نے بتایا کہ ’’ ٹرسٹیان پرباقاعدہ دباؤ ڈالا جارہا ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ نہ توصوتی آلودگی کامسئلہ ہے اورنہ ہی کسی مسجد میںطے شدہ آواز سے زیادہ مائیک کی آوازرکھی گئی ہے اس کے باوجود جان بوجھ کرہراساں کیا جارہے۔ ‘‘
 انہوںنے یہ بھی کہاکہ ’’نوٹس جاری کرنے کی ایک اہم وجہ یہ ہے کہ کلکرنی نام کے  ایک شخص نے مساجد میںلگے ہوئے لاؤڈاسپیکروں کے تعلق سے عدالت میںعرضداشت داخل کی ہے اوراس میںپولیس کو بھی یہ کہتے ہوئے شامل رکھاہےکہ توجہ دلانے کےباوجود پولیس کی جانب سے اس تعلق سے تساہل برتا جارہا ہے۔ اس کی وجہ سے پولیس کی جانب سےمزیدسختی کی جارہی ہے۔ حالانکہ ہم لوگوںنے تویہ بھی درخواست کی ہے کہ پولیس افسران آکرخود معائنہ کرلیں اوروہ دیکھ لیںکہ خلاف ورزی ہورہی ہے یامحض ہوّاکھڑا کیا جارہا ہے۔‘‘
 سنّی جمعیۃ العلماءکےدفتر میںمیٹنگ میںموجود محمدابرار نےیہ بھی بتایاکہ’’ کرلا پولیس کی حدود میں ۶؍ اورچونا بھٹی کی حدودمیں۱۳؍مساجد کے ٹرسٹیان کو۱۴۹؍کا نوٹس جاری کیا گیا ہے ۔حالانکہ اس وقت توفجر کی اذان بھی ۶؍بجے کے بعد ہوتی ہے۔فجر میںبھی سپریم کورٹ کی گائیڈ لائن کا خیال رکھا جاتا ہے۔ ‘‘ انہوںنے مزیدکہاکہ ’’ہم نےصوتی آلودگی کنٹرول بورڈکے ذمہ داران سےبھی رابطہ قائم کیا ہے تاکہ وہ آکر دیکھیں اوروہ اپنے طورپر سرٹیفکیٹ بھی دیں ۔‘‘
ٹرسٹیان نےجواب داخل کیا ہے
 چند ٹرسٹیانِ مساجد نےبتایاکہ ’’ ان کی جانب سےنوٹس کا پولیس میںتحریری جواب داخل کردیا گیاہے۔ اس میںیہ لکھاگیاہےکہ ہم سب قانون کے پابند ہیں،پہلے بھی پابندی کرتےرہےہیں، آج بھی کررہے ہیںاورآئندہ بھی کرتے رہیںگے۔اس لئے پولیس اورانتظامیہ ہمارے ساتھ تعاون کرے،ہم بھی ہمہ وقت اس کے ساتھ تعاون کیلئےتیارہیں۔ اس کےعلاوہ یہ درخواست ہے کہ اگر کسی غلط فہمی کے سبب یہ نوٹس دیا گیاہے توپولیس اسے واپس لے۔
ہمارے ادار ےمیںمائیک کا استعمال قانونی طور پرہورہاہے
 چیتاکیمپ میںواقع دارالعلوم فیضان ِرضا کےذمہ دار مولانامحمدشرافت خان نےانقلاب کوبتایا کہ ’’کوئی مسئلہ نہیں ہے لیکن جان بوجھ کرکچھ آر ایس ایس کی ذہنیت رکھنے والے مائیک کے نام پرہوّا کھڑاکررہے ہیںاورانہوںنے پولیس میںشکایت کی ہے اوراب تو اس میںایم این ایس کے کارکنان بھی شامل ہوگئےہیں۔ حالانکہ ہم نےڈی سی پی، اے سی پی اورسینئرانسپکٹرکو معائنہ کروانے کے ساتھ پولیس میں تحریری جواب بھی داخل کردیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی یہ بھی بتا دیاہے کہ جو طے شدہ ضابطہ ہے اسکے مطابق ہی آوازرکھی جارہی  ہےاورمحض ۲؍مائیک لگے ہوئے ہیں، یہ غلط بیانی ہے کہ کئی کئی مائیک لگائے گئے ہیں۔‘‘
قانونی صلاح ومشورہ اوراعلیٰ پولیس افسران سےملاقات 
 سنّی جمعیۃ العلماء کےدفتر میںہونے والی میٹنگ میں محمدسعید نوری اورمولانا خلیل الرحمٰن نوری نےیقین دہانی کروائی کہ ہم سب قانون کی پاسداری کریں اورجو آوازکی مقررہ حد ہے، اس کاخیال رکھیںتاکہ کسی کو موقع نہ ملے۔ اس کےعلاوہ اس تعلق سے پولیس کمشنر،ایس بی ون کے انچارج اوردیگر افسران سے ملاقات کے ساتھ سینئرقانون داں ایڈوکیٹ رضوان مرچنٹ سے بھی صلاح ومشورہ کرتے ہوئے آئندہ کا لائحۂ عمل طے کیا جائے گا۔‘‘ 

kurla Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK