Inquilab Logo

قریشی برادران پر پولیس کا قہر، گھروں میں گھس کر توڑ پھوڑ کی

Updated: August 06, 2020, 8:15 AM IST | Mohammed Nadeem Siddiqui | Bahraich

خواتین کے ساتھ بدسلوکی، ضعیفوں کے ساتھ گالی گلوج سے بات کی، بے قصوروں کی گرفتاری کے ساتھ زیورات و نقدی لوٹنے کا الزام

Bahraich House
گھر میں بکھرا پڑا سامان اور ٹوٹاہوا گھر کا دروازہ

قانون کی محافظ بننے والی پولیس جب قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بغیر کسی نوٹس یا وارنٹ کے گھروں کا دروازہ توڑ کر گھروں میں گھس کر توڑ پھوڑ کرے گی اور خواتین کے ساتھ بدسلوکی و بزرگوں کو گالی گلوج کرکے بے قصوروں کی گرفتاری کرے گی اور اعلی افسران خاموشی اختیار کریں گے تو آخر کس سے قانون کی حفاظت اور انصاف کی امید کی جائے گی۔ کچھ ایسی ہی واردات ضلع  بہرائچ کے تھانہ کوتوالی نانپارہ کے تحت قصائی ٹولہ میں منگل اور دوشنبہ کی درمیانی رات میں تقریباً ساڑھے۳؍ بجے انجام دی گئی۔ جب پولیس چوکی راجہ بازار و کوتوالی نانپارہ میں تعینات تقریباً دو درجن پولیس اہلکاروں نے نصف درجن قریشی برادری  کے گھروں کا دروازہ توڑ کر گھروں میں بغیر کسی عدالتی نوٹس کے گھس گئے اور توڑ پھوڑ کرتے ہوئے، پردہ نشین خواتین سے بدسلوکی کرتے ہوئے گھر میں موجود بزرگ و دیگر افراد کو گالی گلوج کرکے نہ صرف زیورات بلکہ نقدی روپئے نکال لیا تاہم فرج توڑ اس میں رکھے قربانی کے گوشت کے ساتھ نصف درجن بے قصوروں کو گرفتار کر لے گئی۔ اس واردات کی علاقائی معززین نے سخت مذمت کی اور انصاف کا مطالبہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ عید الاضحی کے موقع پر ہونے والی قربانی کا سلسلہ تین روز تک جاری رہتا ہے اور قربانی کا تبرک یعنی گوشت ہفتہ سے زیادہ لوگ فرج میں محفوظ رکھتے ہیں اس بات سے افسران بخوبی واقف ہیں لیکن کوتوالی نانپارہ کے انچارج اور پولیس چوکی انچارج راجہ بازار نانپارہ جنہوں نے گزشتہ روز یعنی جمعرات کو ضلع انتظامیہ کی جانب سے ضلع میں بڑے جانوروں کی قربانی کے اہتمام کی اجازت دئے جانے کے بعد بھی نانپارہ میں جمعہ کی شام تک یہ اعلانیہ طور پر مسلمانوں کو انتباہ دیا گیا کہ اس بار بڑے جانوروں کی قربانی نہیں ہوگی اور اگر کسی نے کی تو اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی تاہم کسی طرح جب نانپارہ میں بڑے جانوروں کی قربانی کے اہتمام کی اجازت مل گئی تو آخر پولیس کو اپنی کھسیاہٹ مٹانا ہی تھا جس کے تحت ظالمانہ انداز اختیار کرتے ہوئے غیر قانونی طور پر منگل کی صبح نمودار ہونے سے قبل شب تقریباً ساڑھے تین بجے پولیس چوکی راجہ بازار اور کوتوالی نانپارہ میں تعینات تقریباً دو درجن پولیس اہلکار نانپارہ کے قصائی ٹولہ میں رہنے والے جمال ولد یوسف، بلال ولد یوسف، مجید ولد کریم بخش، سلیم مگھوڑی ولد صمد، جمن ولد رحمت علی اور مجید کے گھروں کا دروازہ ہتھوڑے وغیرہ سے توڑ کر جبراً گھروں میں گھس گئے اور گھروں میں رکھے بکسے، کپڑے و دیگر سامان کو پھینکنے لگے نیز فرج وغیرہ کو توڑ دیا۔
مذکورہ لوگوں نے الزام لگایا کہ پردہ نشین خواتین سے بدسلوکی کی اور گھروں میں موجود بزرگ کو بھی گالیاں دیں اور بکسے میں رکھے زیورات، نقدی کے علاوہ فرج میں رکھا قربانی کا تبرک یعنی تقریباً ۵؍ کلو سے زائد گوشت کے ساتھ جاوید، شعیب ولد جمال، معراج ولد بلال، سلیم ولد صمد، علی حسن ولد جمن اور گونڈہ سے آئے مجید کے داماد رضوان کو پولیس بلا وجہ گرفتار کر لے گئی۔ اور فرضی گوشت کاٹ کر فروخت کرنے کا الزام لگانے کی کوشش کی، مذکورہ قصائی ٹولہ کے رہنے والے لوگوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ پولیس یہاں رہنے والے کچھ لوگوں کو تعصبانہ رویہ کی بنا پر نقل مکانی پر بھی مجبور کر رہی ہے۔ اور آئے دن کسی نہ کسی کو بلا وجہ ہراساں کیا جا رہا ہے آخر یہ کون سا انصاف ہے۔
  اس سلسلے میں جب ایڈیشنل پولیس کپتان (دیہات) سے بات کی گئی تو انہوں نے مذکورہ واردات سے  لاعلمی کا اظہار کیا ہے اور بتایا کہ انہیں کچھ نہیں معلوم ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK