Inquilab Logo

پولیس نے صفورہ زرگر کی رہائی کی شدت سے مخالفت کی

Updated: June 23, 2020, 8:35 AM IST | Inquilab News Network | New Delhi

شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف مظاہروں میں سرگرم رول ادا کرنے والی جامعہ ملیہ اسلامیہ کی طالبہ صفورہ زرگر کو ضمانت پر رہا کرنے کی دہلی پولیس نے پیر کو پوری شدت سے مخالفت کی ۔ صفورہ زرگر کی درخواست ضمانت کو مسترد کرانے کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگاتے ہوئے دہلی پولیس نے ان کے امید سے ہونے کے کلیدی جواز کی مخالفت کی اور کہا کہ اس سے جرم کی سنگینی کم نہیں ہوجائے گی۔ عدالت میں منگل کو بھی اس معاملے پر شنوائی کا سلسلہ جاری رہے گا۔

Safura Zargar - Pic : INN
صفورہ زرگر ۔ تصویر : آئی این این

شہریت ترمیمی ایکٹ  کے خلاف مظاہروں میں سرگرم  رول ادا کرنے والی جامعہ ملیہ اسلامیہ کی طالبہ صفورہ زرگر  کو ضمانت پر رہا کرنے کی دہلی پولیس نے  پیر کو پوری شدت سے مخالفت کی ۔ صفورہ زرگر کی درخواست ضمانت کو مسترد کرانے کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگاتے ہوئے  دہلی پولیس نے ان کے امید سے ہونے کے کلیدی جواز کی مخالفت کی اور کہا کہ  اس سے جرم کی سنگینی کم نہیں ہوجائے گی۔ عدالت میں منگل کو بھی اس معاملے پر شنوائی کا سلسلہ جاری  رہے گا۔ 
  یاد رہے کہ دہلی  پولیس نے سرگرم اسٹوڈنٹ لیڈر صفورہ زرگر کو ۱۰؍ مارچ کو دہلی فسادات کے الزام میں گرفتار کیاتھا۔  بعد میں ان پر یو اے پی اے جیسا ظالمانہ قانون بھی عائد کردیاگیا جس کی وجہ سے ضمانت پر رہائی مشکل ہوگئی ہے۔  صفورہ زرگر چونکہ حمل سے ہیں اس لئے  اس کو کلیدی بنیاد بنا کرانسانی نقطہ نظر سے انہیں ضمانت پر رہا کرانے کی کوشش ہورہی ہے۔ ذیلی عدالت میں ضمانت پر رہائی کی ۳؍ کوششیں ناکام ہونے کے بعد  زرگر نے ہائی کورٹ سے رجوع کیا ہے جہاں پیر کو پولیس نے  اپناموقف رکھا۔ عرضی گزار کی اس دلیل کی مخالفت کرتے ہوئے کہ وہ ۲۴؍ ہفتوں کی حاملہ ہیں اس لئے انسانی اور طبی بنیادوں پر انہیں  ضمانت پر رہا کیا جائے، دہلی پولیس نے سخت موقف اختیار کرتےہوئے کہا ہے کہ صفورہ کو جیل میں  مناسب طبی سہولت فراہم کی جارہی ہے ۔ پولیس نے امید سے ہونے کو ضمانت کی بنیاد نہ بنانے کی ہائی کورٹ سے اپیل کرتےہوئے بتایا ہے کہ گزشتہ ۱۰؍ برسوں میں تہاڑ جیل میں ۳۹؍ زچگیاں ہوچکی ہیں۔ دہلی پولیس کے اسپیشل سیل  کے ڈپٹی کمشنر آف پولیس پی ایس کشواہا کے دستخط  کے ساتھ داخل کئے گئے حلف نامہ میں کہا گیا ہے کہ صفورہ کو حمل کے دوران خود اپنی سرگرمیوں پر دھیان دینا چاہئے تھا۔پولیس کی پیروی کیلئے سالیسٹر جنرل تشار مہتا خود ہائی کورٹ میں موجود تھے جنہوں نے اپنے موکل سے مزید ہدایات کیلئے کورٹ سے وقت طلب کیا جس کے بعد کورٹ نے شنوائی منگل تک کیلئے ملتی کردی۔
  اس سے قبل اُمید سے ہونے کو ضمانت کی بنیاد بنانے کی مخالفت کرتےہوئے دہلی پولیس نے کہا ہے کہ ’’اس تعلق سے قانون کوئی امتیاز نہیں برتتا۔ قانون میں  حاملہ ملزمین سے نمٹنے کے التزامات موجود ہیں  جو یہ ظاہر کرتے ہیں کہ  اس زمرے کے ملزمین  کے خلاف بھی پابندیوں کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔‘‘ پولیس نے دعویٰ کیا کہ صفورہ نے خریجی  کے مظاہرہ گاہ میں جاکر اشتعال انگیز تقریر کی تاکہ دیگر   ذات اور سماج کے لوگوں کے جذبات کو بھڑکایا جاسکے۔ پولیس نے صفورہ کو فساد کی ماسٹر مائنڈ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ جامعہ کو آرڈینیشن کمیٹی بانی رکن ہونے کے ناطےصفورہ نے اہم رول ادا کیا  ہے اور وہ  شروع سے ہی سازش کا حصہ ہے۔
 حمل کی بنیاد پر کسی کو ضمانت ملنے کی کوئی نظیر نہ ہونے کا حوالہ دیتے ہوئے دہلی پولیس نے کورٹ کو بتایا کہ صفورہ کو الگ سیل میں رکھاگیا ہے اور اچھی غذا فراہم کرنے کے ساتھ ہی ساتھ ڈاکٹر پابندی سے ان کا معائنہ کررہے ہیں۔  پولیس نے دعویٰ کیا کہ جو احتیاط صفورہ کو جیل میں مل رہی ہے وہ  کورونا کے اس بحران کے وقت شاید جیل کے باہر بھی نہ مل پائے۔ 

 فساد کے الزام میں گرفتار کئے گئے فیصل فاروق ضمانت پر رہا

دہلی کی عدالت نے فساد کے الزام میں گرفتار کئے گئے راجدھانی اسکول کے فیصل فاروق کو ضمانت پر رہا کرتےہوئے کہا ہے کہ بادی النظر میں پولیس  کے پاس ان کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہے۔ واضح رہے کہ پولیس نے  پی ایف آئی اورپنجرہ توڑ تنظیم سے  ان کو وابستہ بتاتے ہوئے   انہیں فساد کی سازش میں ملوث ہونے کا ملزم بنایاتھا۔ ان کے خلاف جوثبوت پیش کئے گئے تھے ان میں  یہ بھی شامل ہے کہ ان کے روابط علماء کے ساتھ ہیں  اور فساد پھوٹ پڑنے سے ایک روز قبل وہ دیوبند گئے تھے۔  عدالت نے کہا ہے کہ پولیس کے دعوؤں کے برخلاف اس کی چارج شیٹ فیصل  کے پنجرہ توڑ تنظیم یا پی ایف آئی سے تعلق کو ثابت کرتی ہے نہ دہشت گردانہ معاملوں کی فنڈنگ کے الزام کا جواز فراہم کرتی ہے۔  عدالت نے مزید کہا کہ جو ثبوت پیش کئے گئے ہیں ان سے پہلی نظر میں یہ ظاہر ہوتا ہے کہ واردات کے وقت وہ جائے وقوعہ پر تھے ہی نہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK