Inquilab Logo

بنگال میں پھر سیاسی ٹکراؤ اور تشدد ، باغیوں کو ممتا کا چیلنج

Updated: January 19, 2021, 6:02 AM IST | Agency | Kolkata

نندی گرام میں شوبھندو ادھیکاری کے خلاف الیکشن لڑیں گی، ادھیکاری کوچیلنج قبول، ہرانے یا سیاست چھوڑ دینے کا اعلان کیا، کولکاتا میں بی جےپی کی یاترا پرحملہ، واپس جاؤ کے نعرے

Mamata Banerjee - Pic : PTI
ممتا بنرجی ۔ تصویر : پی ٹی آئی

مغربی بنگال میں ابھی انتخابات کی تاریخوں کااعلان نہیں ہوا ہے مگر ترنمول کانگریس اور بی جےپی کے درمیان ٹکراؤ میں شدت آنے لگی ہے۔ بی جےپی جو ہرحال میں مغربی بنگال کے اقتدار پر قبضہ کرنا چاہتی ہے، نے   پیر کو ’’پرویورتن  یاترا‘‘ نکالی جس میں  اس کے حامیوں  کا جم غفیر موجود تھا۔ اس دوران کولکاتا میں  اس کی یاترا پر پتھراؤ کیاگیا اور  ’واپس جاؤ‘ کے نعرے بلند کئے گئے۔ بی جےپی نے اس کا الزام ٹی ایم سی حامیوں پر عائد کیا ہے۔ دوسری طرف نندی گرام میں مقابلہ دلچسپ ہوگیا ہے جہاں  اپنے  باغی لیڈر شوبھندوادھیکار ی کو چیلنج کرتے ہوئے   ممتا بنرجی نے خود الیکشن لڑنے کا اعلان کیا ہے۔ دوسری جانب ادھیکاری نے بھی اس چیلنج کو قبول کرتے ہوئے ممتا کو ۵۰ ؍ ہزار ووٹوں سے ہرانے یا سیاست  چھوڑ دینے کا اعلان کیا ہے۔ 
جنوبی کولکاتا میں  بی جےپی کی ریلی پر پتھراؤ
  جنوبی کولکاتا میں بی جے پی کی ریلی کے درمیان  پتھرائوکے بعد حالات کشیدہ ہوگئے ہیں۔ بی جےپی کی یہ ریلی نندی گرام میں ممتا بنرجی کی ریلی  کےچند گھنٹوں کے بعد نکالی گئی تھی۔ممتا بنرجی نے نندی گرام سے انتخاب لڑنے کا اعلان کیا  ہے۔اطلاعات کے مطابق بی جے پی کی ریلی کے درمیان ہنگامہ آرائی کرنے والے چند افراد ترنمول کانگریس کا جھنڈہ  اٹھاکر بی جے پی واپس جائو کے نعرے لگارہے تھے ۔
 اس کے بعد وزیرا علیٰ ممتا بنرجی کی رہائش گاہ اور آس پاس کے علاقے میں بڑی تعداد میں پولیس اہلکاروں کو تعینات کردیا گیا ہے ۔
 ممتا بنرجی کا شوبھندو ادھیکاری کو چیلنج
 وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے پیر کونندی گرام میں پارٹی چھوڑ کر بی جے پی میں شامل ہونے والے شوبھندو ادھیکاری کو چیلنج کرتے ہوئے اعلان کیا کہ وہ بھوانی پور کےساتھ نندی گرام سے بھی  الیکشن لڑیں گی۔ ۲۰۱۶ء میں نندی گرام اسمبلی حلقہ سے ترنمول کانگریس کے ٹکٹ پر شوبھندو ادھیکاری کامیاب ہوئے تھے جو اب  بی جے پی میں شامل ہوگئے ہیں۔  ممتابنرجی نے نندی گرام کے ٹکھالی میں ایک بڑی عوامی ریلی  میں کہا ہے کہ’’ نندی گرام میرے دل کے قریب ہے۔ میں اپنا نام بھول سکتی ہوں لیکن نندی گرام کو نہیں بھول سکتی۔ نندی گرام کے عوام کے ساتھ میرے جذباتی وابستگی کو دیکھتے ہوئے ، آج میں اعلان کر رہی  ہوں کہ میں نندی گرام سے آئندہ انتخاب لڑنا چاہتی ہو۔‘‘ اس چیلنج کو قبول کرتے ہوئے شوبھندو ادھیکاری نے اعلان کیا ہے کہ وہ یاتو۵۰؍ ہزار ووٹوں سے ممتا بنرجی کو شکست دیں گے یا پھر سیاست کو ہی خیر باد کہہ دیں گے۔
 خیال رہے کہ نندی گرام اور سینگور میں بائیں محاذ کے حصول اراضی کے خلاف تحریک کی وجہ سے ہی ممتا بنرجی نے بائیں محاذ کے۳۴؍ سالہ دور اقتدار کا خاتمہ کیاتھا اور  ۲۰۱۱ءمیں اقتدار میں آئی تھیں۔ترنمول کانگریس ایک خاص حکمت عملی کے تحت نندی گرام سے ممتا بنرجی کو اتارکر ریاست کے عوام کو یہ پیغام دینا چاہتی ہے کہ ممتا بنرجی اب بھی عوام کے ساتھ ہیں اور وہ بی جے پی کی سازشوں سے خوفزدہ نہیں ہیں ۔ 
 بی جےپی نے ممتا کی گھبراہٹ  قراردیا
 بنرجی کے اعلان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے بی جے پی کے امیت مالویہ نے کہا ہے کہ ’’ممتا بنرجی کا۱۰؍ سال میں پہلی مرتبہ بھوانی پور سے نندی گرام منتقل ہونے کے فیصلے سے ، ان کی سیاسی گھبراہٹ ظاہر  ہوتی ہے۔ ‘‘ انہوں نے سوال کیا کہ ’’ کیا ممتا بنرجی یہ بتائیں گی کہ نندی گرام میں احتجاج کرنے والے کسانوں پر فائرنگ کرنے والےافسر کو ترنمول میں کیوں  شامل کیا گیا؟‘‘
  ترنمول کا بھی ۲۰۰؍ سے زائد سیٹیں جیتنے کا دعویٰ
 مغربی بنگال میں بی جےپی کے اس دعوے کے برخلاف کہ اگلی حکومت زعفرانی پارٹی بنائے گی، ممتا بنرجی نے اعلان کیا ہے کہ بی جےپی  ۵۱؍ سیٹوں سے آگے نہیں بڑھ سکے گی۔ انہوں نے  اسمبلی  کی ۲۰۰؍ سے زیادہ سیٹوں پر کامیاب ہونے کا یقین ظاہر کیا ہے۔  واضح رہے کہ مغربی بنگال  میں کل ۲۹۴؍ اسمبلی حلقے ہیں اور امیت شاہ کا بھی دعویٰ ہے کہ ان کی پارٹی ۲۰۰؍ سے زیادہ سیٹوں پر کامیابی حاصل کریگی۔ 
  پیر کونندی گرام تحریک کے دوران لاپتہ ہوجانے والے۱۰؍ افراد کے اہل خانہ کو ممتا بنرجی نے  چار لاکھ کا چیک تقسیم کیا۔انہوں نے نندی گرام سے انتخابات لڑنے کا اعلان کرتے ہوئے  دعویٰ کیا کہ ان کی پارٹی ریاست میں۲۰۰؍ سے زیادہ نشستوں پر کامیابی حاصل کرے گی۔ اس کے ساتھ ہی ، انہوں نے بی جےپی پر مغربی بنگال میں جعلی خبریں پھیلانے کا الزام عائدکیا اور کہا کہ بی جے پی کسی کھیل کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ایک جائزہ میں یہ تصدیق ہوئی ہے کہ اسمبلی الیکشن میں ٹی ایم سی ۲۰۰؍ اور  بی جے پی ۵۱؍ سیٹیں ہی جیت پائے گی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK