Inquilab Logo

سیاست داں کبھی ریٹائرنہیں ہوتامارگ دَرشک کےتصورپرہاف پینٹ والوں کی اجارہ داری ہے

Updated: July 06, 2021, 9:11 AM IST | New Delhi

آر جے ڈی کی تشکیل کے ۲۵؍ سال پورے ہونے پر لالو پرساد یادو کا ایک معاصر ہندی روزنامے سے گفتگو، کہا: آخری سانس تک محرومین و متاثرین کے حقوق کیلئے جدوجہد کرتے رہیںگے

Lalu has been known for his integrity in every era.Picture:INN
لالو ہر دور میں اپنی بے باکی کیلئے جانے جاتے رہے ہیں تصویر آئی این این

آر جے ڈی کے ۲۵؍ سال پورے ہونے پر  پارٹی میں جشن کا ماحول ہے۔ ۵؍ جولائی ۱۹۹۷ء کو لالو پرساد نے اپنے حامیوں کے ساتھ جنتادل سے الگ ہوکر آر جے ڈی تشکیل دی تھی۔اس دوران آر جے ڈی اور خود لالو پرساد یادو نے کئی اتار چڑھاؤ دیکھے، بہار میں حکومت بنائی، مرکزی حکومت میں شامل ہوئے، ریلوے وزیر بن کر بین الاقوامی شہرت حاصل کی، اپنی اہلیہ کو وزیراعلیٰ  کے منصب پر بٹھایا، ۱۵؍ برسوں کے اختلاف کو بھلا کر نتیش کمار کے ساتھ اتحاد کیا اور اپنی اعلیٰ ظرفی کا ثبوت پیش کیا۔ اس دوران سیاسی انتقام کے شکار ہوئے اور  جیل بھی جانا پڑا۔ ان دنوں ضمانت پر رہا ہیں۔ لالو پرساد یادو اپنی دو ٹوک گفتگو اور اپنی واضح سیاسی پالیسی کیلئے جانے جاتے ہیں۔ پارٹی کی سلور جبلی کے حوالے سے انہوں نے معاصر ہندی روزنامہ ’دینک بھاسکر‘ کے نمائندے سے گفتگو کی جس میں انہوں نے کئی اہم  باتوں پر کھل کر اظہار خیال کیا۔ اس انٹرویو کے بعض اقتباسات کو یہاں پیش کیا جارہا ہے۔
سوال: لالو رابڑی کے ۱۵؍ سال بنام نتیش  کے ۱۵؍ سال کوآپ کس طرح دیکھتے ہیں؟
جواب: یہ موازنہ بغیر کسی جانب داری کے آنے والی تاریخ کرے گی۔ ۱۹۹۰ء سے ۲۰۰۵ء کے دور حکمرانی کا سماجی اور اقتصادی تجزیہ کرتے ہوئے ہماری کارکردگی کا جائز ہ لینا ہوگا، تب جاکر اصلی بات سمجھ میں آئے گی۔ ترقی کا ابتدائی اشاریہ  انسانی اور سماجی ترقی ہوتی ہے۔ جس غیر برابری سماج میں  اونچی ذات کا کوئی شخص محض  پیدائش کی بنیاد پر دوسروں کو نیچا سمجھتا ہے، اس سماج میں بڑی بڑی بلڈنگوں، پلوں، فلائی اووروں اور ہوائی اڈوں کا تذکرہ کرکے کیا فائدہ۔ پہلے سبھی کو تعلیم اور صحت کا حق دینا ہوگا اور محروم اور پسماندہ طبقات کو ان کا حصہ دینا ہوگا۔ہم نے وہی کیا۔ اس کے برعکس نتیش  کے ۲۰۰۵ء سے ۲۰۲۱ء کے دور کا پروپیگنڈہ کی طاقت پر جاری حکمرانی کا سچ، اب پورا ملک جان چکا ہے۔ نتیش کے وزیر اور ایم ایل ایز بھی  ان کی کام کاج کے طریقوں کا سچ سامنے لا رہے ہیں۔ ۹۰ء کی دہائی کی سب سے بڑی ضرورت پسماندہ طبقات اور دلتوں کو ان کا سماجی احترام اور حق دلانا تھا، جو ہم نے دیا۔ مخالفین بھی دبی زبان سے اس کااعتراف کرتے ہیں۔
 سوال: آپ سیاست میں  ایک بار پھر سرگرم ہوں گے یا  ’مارگ درشک‘ کی طرح رہیں گے؟
جواب: سیاستداں کبھی ریٹائر نہیں ہوتا۔ سیاسی طور پر سرگرم رہنے کا مطلب صرف  الیکشن لڑنا نہیں ہے۔ میری سیاست کھیت اور کھلیانوں سے لے کر لوگوں کو سماجی انصا ف دلانے اور آخری سرے پر موجود لوگوں کو اٹھانے کی رہی ہے جو آج بھی جاری ہے۔  مارگ درشک  کے تصور پر تو ہاف پینٹ والوں کا  اجارہ داری ہے۔ ہم تو غریبوں کے  حقوق کی لڑائی کیلئے پیدا ہوئے ہیںاور آخری سانس تک اس کیلئے جدوجہد کرتے رہیںگے۔
سوال:آپ کنگ میکر قرار دیئے جاتے ہیں، قومی سطح پر کس متبادل پر کام کریںگے؟
جواب:ای کنگ میکر کا ہوت ہے؟ یہ میڈیا کا دیا ہوا نام ہے۔صحت یاب ہوکر اُس جنتا کے پاس جاؤں گا  جن کے پیار نے مجھے یہاں تک پہنچایا ہے۔ ابھی سب سے بڑی ضرورت ایک متوازی پروگرام  طے کرنے کی ہے۔ پریشان حال عوام اور پسماندہ طبقات کو غیر یقینی حالات کے اندھیرے کنوئیں  سے باہر نکالنے کیلئے  ایک مشترکہ پروگرام طے کرنا ہوگا۔ اسی پروگرام سے ایک مناسب متبادل  ابھر کر سامنے آئے گا۔
 سوال: لالو اور نتیش پھر ساتھ آسکتے ہیں؟
جواب: یہ ایک تصوراتی سوال ہے۔ ۲۰۱۵ء میں ہم نے تمام تر اختلافات کو بھلا کر اتحاد کیا اور کامیابی حاصل کی۔ اس میں ہم نے زیادہ سیٹیں جیتیں، اس کے باوجود نتیش کمار کو وزیراعلیٰ بنایا۔ نتیش کمار نے صرف پونے دو سال ہی میں اُس غیر معمولی ’عوامی حمایت‘ کے ساتھ فریب کیا، جس کا پورا ملک شاہد ہے۔  اب نتیش قابل اعتبار نہیں رہے۔
سوال: ۲۰۲۴ء میں مودی کا متبادل کون ہوسکتا ہے؟
جواب:اس بات پر گانٹھ باندھ لیجئے، جو بھی چہرہ ہوگا، وہ آمریت، غرور اور خود پسندی سے کوسوں دور ہوگا۔ مودی کا متبادل، ان کی عوام مخالف پالیسیوں کے خلاف ایک  ترقی پسند ایجنڈہ ہی ہوسکتا ہے۔ ایک  بار جب متبادل پروگرام کو لوگ قبول کرلیتے ہیں تو چہرے  پر قائم تذبذب ختم ہوجاتا ہے۔ گزشتہ ۶؍ برسوں کی حکمرانی سے  یہ طے ہوگیا ہے کہ خود پسند یا شخص پر مرکوز حکومت جمہوریت کی جڑوں کو مضبوط نہیں کر سکتی۔
سوال: کیا آپ جیسے زمینی لیڈر کا روپ تیجسوی لے پائیں گے، جے ڈی یو اور بی جے پی کا الزام ہے کہ وہ زیادہ تر دہلی  میں رہتے ہیں؟
جواب:یہ تیجسوی کی سرگرم سیاست ہی کا نتیجہ ہے کہ نتیش کمار ۴۰؍ سیٹ پر سمٹ گئے۔ نتیش کمار ۱۶؍ سال سے اقتدار میں ہیں۔ خود کچھ نہیں کرتے۔  کورونا کے دور میںخوف کی وجہ سے وہ ۴؍ ماہ گھر سے باہر بھی نہیں نکلے۔ اس کے برعکس تیجسوی نے سیلاب اور قحط سے لے کر بے روزگاری کے موقع پر پورے بہار کا دورہ کیا ہے۔مظفر پور شیلٹر سانحہ معاملے کو دہلی میں جنتر منتر تک لایا۔ جولائی ۲۰۱۷ء میں نتیش سرکار سے الگ ہونے کے بعد تیجسوی نے  سڑک راستے سے بلاک اور پنچایت کی سطح تک ۱۸؍ ہزار کلو میٹر کا سفر طے کیا۔ تین بار پوری ریاست کا دورہ کیا ہے۔ اُس پر کسانوں، بے روزگاروں ا ور لاک ڈاؤن میں  مزدوروں کا ساتھ دینے  کے سبب  نصف درجن سے زائد معاملات درج ہیں۔n

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK