Inquilab Logo

پر یاگ راج: پر وفیسر علی احمد فاطمی کا مکان گرانے کی چوطرفہ مذمت

Updated: March 10, 2021, 11:55 AM IST | Shakir Hussain Tashna / Mumtaz Alam Rizvi | Allahabad

مختلف زبانوں کے ادیبوں اور دانشوروں نے علی احمد فاطمی ، ان کی بیٹی اور دیگر متاثرہ کنبوں کی با زآباد کاری کا مطالبہ کیا، تحریک چلانے کا انتباہ

House Demolished - Pic : Inquilab
پی ڈے اے کی انہدامی کا رروائی کا ایک منظر ۔ ( تصویر : انقلاب

نقاد اور الٰہ آباد یو نیورسٹی کے شعبہ اردو کے سابق صدر پروفیسر علی احمد فاطمی  اور ان کی بیٹی کا مکان گرا یاگیا جس کی چوطرفہ مذمت کی جارہی ہے ۔ پروفیسر فاطمی کیخلاف آج تک کوئی کیس نہیں ہے لیکن وہ حق و انصاف کیلئے ہمیشہ آواز بلند کرتے رہے ہیں چنانچہ اب جب ان کے ساتھ زیادتی کی گئی تو ملک بھر کے ادیبوں اور دانشوروں نے آواز بلند کی ہے جس میں  اردو کے ساتھ ساتھ ہندی کے ادیب  اور دانشور بھی شامل ہیں۔۔ پی ڈ ی اے کے ذریعہ کی گئی انہدامی کارروائی میں لوکر گنج  میں واقع ۷؍ مکانات کو منہدم کیا گیا ہے جن میں پروفیسر فاطمی  ،ان کی بیٹی اور دیگر افراد کے  مکان شامل ہیں۔ اس انہدامی کارروائی میں پی ڈی اے کے بلڈزروں نے مذکورہ افراد کے مکانات کو منہدم کردیا ۔  پریاگ راج ڈیولپمنٹ اتھاریٹی نے پروفیسر فاطمی کو دودن پہلے نوٹس دیا  اور نزول کی زمین کا حوالہ دے مکان خالی کرنے کیلئے کہا  ۔ پروفیسر علی احمد فاطمی۳۲ ؍ سال پہلے لی گئی اس زمین  پر قبضہ کے  سارے ضوابط  مکم کر چکے تھے اور طے کی گئی رقم بھی جمع کر چکے   ہیں۔ فی الحال پروفیسر علی احمد فاطمی اپنے ہی ایک خاص رشتہ دار کے مکان میں رہ رہے ہیں ۔اس سلسلے میں پروفیسر علی احمد فاطمی نے صرف اتنا بتایا :’’ میں یہاں ۳۲ ؍سال سے رہ رہا تھا اور میری بیٹی کا مکان بھی یہیں تھا جسے منہدم کر دیا گیا۔‘‘ ان کا مکان گرائے جانے سے ادبی حلقوں میں غم و غصہ  ہے ۔پروگریسیو رائٹر اسوسی ایشن اتر پردیش کے جنرل سکریٹری سنجے سریواستو ، اپٹا اتر پردیش کے جنرل سیکریٹری سنتوش ہیگڑے ، ترقی پسند مصنفین اتر پردیش کے جنرل سیکریٹری صہیب شروانی ، جلیس اتر پردیش کے جنرل سیکریٹری نلن رنجن سنگھ ، جن سنکرتی منچ اتر پردیش کے کارگزارصدر کوشل کشور  اور سمنانتر انٹی میٹ تھیٹر الہ آباد کے جنرل سیکر یٹری انل رنجن بھومک  وغیرہ نے  پی ڈی اے کی جانب سے کی گئی انہدامی کارروائی کی مذمت کی ۔  ان قلمکاروں کی جانب سے جاری پریس بیان میں کہا گیا : ’’  فاطمی صاحب اب  معمر ہوگئے ہیں ، ان کی اہلیہ بیمار رہتی ہیں۔ وہ اور ان کی بیٹی اس وقت سڑک پر آ گئے ہیں۔ حکومت اور انتظامیہ کی اس غیر اخلاقی کارروائی سے  ادبی دنیا حیران ہے ۔پروفیسر علی احمد فاطمی ، ان کی بیٹی اور دیگر متاثر کنبوں کو معاوضہ دیتے ہوئے ان کی بازآبادکاری کی جائے ، ورنہ ہم  تحریک چلانے پر مجبور ہوں گے ۔‘‘
  الٰہ آباد یونیورسٹی کے طلبہ لیڈر بھی اس کارروائی سے برہم ہیں۔  دِشا چھاتر سنگٹھن کے عہدیداران نے یونیورسٹی کے سبکدوش پروفیسر علی احمد فاطمی کا مکان گرائے جانے کی مذمت کی۔سنگٹھن کے امت نے کہا کہ انتظامیہ کے ذریعہ مافیا ڈان کیخلاف کارروائی کے بہانے  انصاف پسند شہریوں کو بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے ۔
 زونل افسر آلوک پانڈے سے بات چیت کرنے  پر انہوںنے کہا :’’  ہمارے اوپر بہت دباؤ ہے ہم کیا کر سکتے ہیں؟‘‘ نمائندۂ انقلاب کے ایک سوال کے جواب میں انہوںے کہا :’’ اس سے پہلے جو حکومتیں تھیں وہ اتنی توجہ نہیں دیتی تھیں لیکن اب خاص طورمافیا ڈان کا قبضہ ختم کیا جارہا ہے۔ ‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK