ساٹھ؍فیصد صنعتکاروں اور مختلف کمپنیوں کے چیف ایکزیکٹیو افسرس نے لاک ڈاؤن کی پوری شدت سے مخالفت کی، احتیاطی اقدامات بڑھانے کے حق میں
EPAPER
Updated: April 12, 2021, 11:26 AM IST | Inquilab News Network | Mumbai
ساٹھ؍فیصد صنعتکاروں اور مختلف کمپنیوں کے چیف ایکزیکٹیو افسرس نے لاک ڈاؤن کی پوری شدت سے مخالفت کی، احتیاطی اقدامات بڑھانے کے حق میں
مہاراشٹر میں مکمل لاک ڈاؤ ن کے اندیشوں کے بیچ ہندوستانی صنعتکاروں کی تنظیم ’’کنفیڈریشن آف انڈین انڈسٹریز ‘‘(سی آئی آئی) نے اپنے ایک سروے کے بعد بتایا ہے کہ ملک کے زیادہ تر صنعتکار اور مختلف کمپنیوں کے سی ای او مکمل یا جزوی لاک ڈاؤن کے حق میں نہیں ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ کوروناکو پھیلنے سے روکنے کیلئے حکومت لاک ڈاؤن پر سخت حفاظتی انتظامات کو ترجیح دے۔
سی آئی آئی کے سروے میں ملک کے ۷۱۰؍ سی ای اوز سے گفتگوکی گئی جن میں سے ۷۵؍فیصد اس رائے کے حال تھے کہ جزوی لاک ڈاؤن بھی مزدوروں کی نقل وحرکت اور اشیاء کی نقل و حمل کومتاثر کریگا جس کے اثرات معیشت پر پڑیں گے اور صنعتی پیداوار بری طرح متاثر ہوگی۔۶۰؍ فیصد سی ای اوز نےجزوی لاک ڈاؤن کے دوران مزدوروں کی آمد ورفت متاثر ہونے سے پیداوار کو نقصان پہنچنے کااندیشہ ظاہر کیا تو ۵۶؍ فیصد اس رائے کے حامل ہیں کہ اگر اشیاء کی نقل وحرکت متاثر ہوئی تو صنعتوں کی پیداوار ۵۰؍فیصد تک گھٹ جائےگی۔جن کمپنیوں کے ذمہ داران سے بات چیت کی گئی ہے ان کا تعلق پیداواری اور خدمات دونوں شعبوں سے ہے۔ ان میں سے ۶۸؍ فیصد چھوٹی اور متوسط صنعتوں سے تعلق رکھتے ہیں ۔
کنفیڈریشن آف انڈین انڈسٹریز( سی آئی آئی ) کے صدر ٹی وی نریندرن کے مطابق’’حفظان صحت اور کورونا سے بچاؤ کے انتہائی سخت اقدامات اوراتنی ہی سختی سے ان کے نفاذ کی ضرورت ہے تاہم سماجی بھیڑ بھاڑ کو روکنے کے نام پر ایسا کائی قدم نہیں اٹھایا جانا چاہئے جس کا اثر صنعتوں کاروبار پر پڑے۔‘‘ٍ سروے کے دوران ۹۶؍فیصد سی ای اوز سے گفتگو کے بعد انکشاف ہوا کہ انڈسٹریزحفظان صحت کے سخت اقدامات کے نفاذ کی اہل ہیں اوراس کیلئے درکار سہولتیں ان کے ہاں موجود ہیں۔سروے میں حصہ لینے والے ۹۳؍ فیصد ذمہ داران کی رائے تھی کہ جزوی لاک ڈاؤن سے بہتر متبادل یہ ہے کہ حفاظتی انتظامات سخت کئے جائیں تاکہ مرض پھیلنے نہ پائے۔ ٹی وی نریندرن نے اس بات پر زوردیا کہ ’’زندگیوں کے ساتھ لوگوں کے روزگار کوبچانا بھی ضروری ہے۔ انڈسٹری اس کیلئے حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنے کو تیار ہے۔‘‘ انہوں نے ۱۸؍ سال سے زائد عمر کے تمام شہریوں کی ٹیکہ کاری پر بھی زور دیا۔